21 C
Islamabad
جمعہ, مارچ 14, 2025
ہومتازہ ترینجعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے...

جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سیاسی قیادت سے گفتگو

- Advertisement -

کوئٹہ۔13مارچ (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے، دہشت گردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں سیاسی قیادت سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا، دہشت گردوں نے احترام رمضان کا خیال نہیں رکھا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ یہ مسافر عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو خیبرپختونخوا اور پنجاب جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے، ان دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کئی جہتوں پر مشتمل تھی، معصوم جانوں کو بھی بچانا تھا اور دہشت گردوں کو ختم کرنا تھا، خودکش حملہ آوروں نے معصوم لوگو ں کو محصور کر رکھا تھا، آرمی چیف سیّد عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم رسید کیا گیا۔

ضرار یونٹ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، اس سے خطاب کیا اور ان کا پاکستانی بالخصوص بلوچ عوام کی طرف سے شکریہ ادا کیا، ان کی جرات اور دلیری کو سراہا۔ ان بے رحم درندوں سے ان پاکستانیوں کی جان بچائی، دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، 80 ہزار پاکستانی دہشت گردی کا نشانہ بنے، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، نواز شریف کے دور حکومت میں قوم اور افواج پاکستان کی قربانیوں سے ہم نے دہشت گردی کا سر کچل دیا تھا۔

وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشت گردی کی وجہ کیا ہے؟ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشت گردی کی وجہ ہے۔ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہئے، ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے جس کا عالمی ادارے اعتراف کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی، وہ یہاں اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں، جنڈولہ میں 6 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف غیرمتزلزل عزم کا اظہار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، 2010ء کے این ایف سی ایواڈ میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی، نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے حصہ دیا، اس مد میں خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کئے، دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا، ایف سی کو جدید تربیت اور ساز و سامان سے تبدیلی آئے گی، لیویز کے پاس کم سہولیات ہیں، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے اور آگے بڑھنا ہوگا،

ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلجز کا جائزہ لینا چاہئے، بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں اس پر اتفاق ہونا چاہئے جس کا فقدان ہے، خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے منصوبوں کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی، بلوچستان کی روایات مثالی ہیں، جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچ ثقافت کے نام پر ایک دھبہ ہے،

دہشت گرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے، 300 فریش زرعی گریجویٹس تربیت کے لیے چین جا رہے ہیں، ان میں بلوچستان کا حصہ 10 فیصد زیادہ ہے، لیپ ٹاپ میں بھی 10 فیصد حصہ زیادہ ہے، ہواوے کی جانب سے 3 لاکھ نوجوانوں کی تربیت میں بھی بلوچستان کا کوٹہ ہے۔ اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=572230

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں