اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):سابق وفاقی وزیراطلاعات و نشریات اور ممتاز دانشور جاوید جبار نے کہا ہے کہ جعلی خبروں کا سدباب کرنا نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ، صحافیوں کو بھی حقیقت پر مبنی اور جعلی خبروں کے درمیان تفریق کرتے ہوئے احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کی طرف سے جعلی خبروں کے مسئلے کو حل کرنے کی کاوشیں تنگ نظری نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی موقف ہے،حکومت نے بھاری جرمانے عائد کرنے اور آزادی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی قانونی مسودہ پیش نہیں کیا، تجاویز اور قانونی مسودہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں،۔
ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں پر پرنٹ، ریڈیو، سینما، سوشل میڈیا اور ٹی وی سب ایک میڈیم سمارٹ فون میں موجود ہیں، جہاں پر بیک وقت حقیقت پر مبنی سچی خبر کے ساتھ ساتھ جھوٹی خبر یا جعلی خبریں بھی چل رہی ہوتی ہیں، صحافیوں کو خبر دیتے وقت احتیاط اور تمیز کرنی چاہیے کہ کون سی خبر قابل بھروسہ ذرائع سے مل رہی ہے اور کونسا متن اور مواد غیرتصدیق شدہ ذرائع سے مل رہا ہے، وہ بعض اوقات جعلی خبر کو بھی تسلیم کر لیتے ہیں۔
جاوید جبار نے کہا کہ امریکہ جیسا ملک جو آزادی اظہار رائے پر کوئی پابندی قبول نہیں کرتا وہاں پر بھی ٹویٹر نے جھوٹی خبریں پھیلانے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹر پر پابندی لگائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اگر جعلی خبروں کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو یہ اس کا تنگ نظری پر مشتمل موقف نہیں بلکہ حقیقی پر مبنی موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسا کوئی قانونی مسودہ پیش نہیں کیا جس میں بھاری جرمانے عائد کرنے یا آزادی اظہار رائے پر پابندی لگا رہی ہو، یہ غلط خبر ہے، تجاویز اور قانون کا مسودہ الگ الگ چیزیں ہیں، تجاویز کو قانون کا درجہ نہیں دے سکتے، دو دن قبل حکومت نے صحافتی تنظیموں کے درمیان مذاکرات کے بعد مشترکہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا جو متن کا جائزہ لینے کے بعد تجاویز پیش کرے گی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فیک نیوز کا معاملہ سب کے لیے باعث تشویش ہےاور حکومت کی جانب سے میڈیا ورکرز کے تحفظ اور فیک نیوز کے سدباب کیلئے بھرپور کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں جبکہ اس سلسلے میں متعلقہ فریقین سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے ۔دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر بھی میڈیا وار گیم چل رہی ہے میڈیا کو بطور ٹول استعمال کیا جاتا ہے مختلف مواقع پر پاکستان کے خلاف ٹویٹر ٹرینڈز چلائے گئے ۔
جعلی خبریں جاری کی جاتی رہی ہیں جس کی واضح مثال ای یو ڈس انفورمیشن لیب میں سینکڑوں جعلی ویب سائٹس کےذریعے پاکستان سے متعلق جعلی خبریں پھیلائی جاتی رہیں