جعلی راجکماری کے ہاتھوں ٹوٹنے والی پی ڈی ایم کو شہباز شریف جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں،ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان

118
Firdous Ashiq

لاہور۔25مئی (اے پی پی):معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کے دوران کم ریسورسز کے باوجود ہماری کاوشوں کو سراہا گیا ہے ۔ ایک طرف قوم کی جان کا تحفظ ضروری تھا اور دوسری طرف معاشی استحکام کے لئے بھی پالیسی بنانا تھی۔

وزیر اعظم کے و یژن کے مطابق ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا اور کورونا وباءمیں کام کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔پنجاب پاکستان کا دل ہے۔کورونا کے محاذ پر لڑنے والے طبی عملے کی جان کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ٹی ٹی آئی لیب کورونا سے بچنے کی لئے حفاظتی کٹس کو سرٹیفائی کر رہی ہے اور نہ صرف درآمد بلکہ مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک نجی لیباٹری کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ تاثر یہ ہے کہ حکومت عوام کے لئے کچھ نہیں کر رہی اور حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم کے دل میں عوام کا احساس کوٹ کوٹ کر بھرا ہو ہے۔جس شخص نے وزیر اعظم بننے سے قبل ماں کی تکلیف کو دیکھ کر عوام کے لئے کینسرہسپتال بنا دیا اس کی عوام سے محبت پرشک نہیں کیا جا سکتا۔

معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے اب مہنگائی کے طوفان کے آگے بند باندھنے ہیں۔عوام نے تین سال مشکل میں گزارے مگر اب عوام کو مبارک باد دنیا چاہتی ہوں کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ کرنٹ اکائونٹ سر پلس ، فصلوں کی ریکارڈ پیداوار اور بڑھتی ہوئی ایکسپورٹس اس بات کی ضامن ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے۔ ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ عوام ماضی کو جلد بھول جاتے ہیں اس لیے دہرانا پڑتا ہے کہ ہماری حکومت کو پنجاب 12سو ارب کا مقروض ملا۔سابق حکومت اداروں میں معیشت کو تباہ کرنے والی بارودی سرنگیں بچھا کر گئی۔ڈوبتی معیشت کو سہارا دے کر اپنے پاو ¿ں پر کھڑا کر نے کا کریڈٹ عمران خان کوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظل سبحانی دوم کی قیادت میں ہونے والے عشائیے میں جعلی راجکماری کو بلایا نہیں گیا ۔جس آئینے کو توڑ دیا جائے وہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے بھی نہیں جڑتا۔نظریہ ٹوٹ چکا ہے اور مریم نواز کے ہاتھوں ٹوٹنے والی پی ڈی ایم کو شہباز شریف جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔سڑکوں پر گھسیٹنے اور پیٹ پھاڑ کر پیسے نکالنے والے اب تھوک کر چاٹ رہے ہیں۔

ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ چودھری نثار کے خلاف 5رٹ پٹیشنز زیرسماعت ہیں ان کیسز کی موجودگی میں حلف اٹھانا توہین عدالت ہے۔چودھری نثار نے تین سال عوامی مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔عدالتی فیصلہ آنے کے بعد حکومت چودھری نثار کے حلف اٹھانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ معاون خصوصی نے بتایا کہ کل وزیر اعظم عمران خان لیہ کا دورہ کریں گے۔ ہیلتھ کیئر کے شعبے میں جو انقلاب لانے کا عزم کیا گیا تھا وزیراعظم کل دو منصوبوں کا افتتاح کر کے اس کو عملی شکل دیں گے۔

یکساں ترقی اور وسائل کاجو نعرہ لگایا تھا اسکے تحت وزیر اعظم لیہ میں صحت انصاف کارڈ اور مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کا افتتاح کریں گے اور یہ عوام دوست پالیسی کی عکاسی ہے۔سابقہ ادوار میں کنکریٹ کے جنگل بنائے گئے۔موجودہ حکومت انسانوں کی صحت پر انویسٹ کرنے جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عظمٰی بخاری کی اپنی حیثیت کیا ہے۔عظمٰی بخاری جن بیساکھیوں پر کھڑی ہے ان کی اوقات کیا ہے۔سیاسی یتیموں کا ٹولا اور سٹپنیاں سیاسی منظرپر رہنے کے لیئے آہ و بکا کرتی رہتی ہیں۔سیاست میں آپ ایک دوسرے کو لعن طعن کرتے رہتے ہیں یہ کلچر بن چکا ہے۔ ن لیگ کے درباری و حواری نے سپین میں بیٹھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے میرے حوالے سے ایک گھٹیا ویڈیو اپ لوڈ کی میں ان کو بتانا چاہتی ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے چاہنے والے بہادر ہوتے ہیں۔

جن میں ایمان کی طاقت ہوتی ہے وہ بزدل نہیں ہوتے۔ایمان کی طاقت سے انکا ضمیر زندہ ہوتا ہے۔ مردہ ضمیر والے باہر بیٹھ کر جھوٹا پراپیگنڈا کر کے جعلی الزام لگاتے ہیں۔بعد ازاں معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزیرآبپاشی محسن لغاری اور صوبائی وزیرزراعت حسنین جہانیاں گردیزی کے ہمراہ ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ پانی کی تقسیم سمیت دیگر ایشوز پر بڑے پن کا مظاہرہ کیا اور چھوٹے بھائیوں کو سینے سے لگایا۔

پانی کی تقسیم کے حوالے سے سندھ حکومت نے جھوٹ بولا۔ سندھ حکومت کے تمام الزامات حقائق کے برعکس اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ پہاڑوں پر گلیشیئر نہ پگھلنے کی وجہ سے پاکستان کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ اس وقت منگلا ڈیم میں 77فیصد پانی کی کمی ہے۔

ڈاکٹرفردوس نے کہا کہ سندھ حکومت کا واویلا اس ضدی بچے کی مانند ہے جو ضد کر کے وسائل ہڑپ کر لیتا ہے پھر بھی خوش نہیں ہوتا۔ اِرسا نے پنجاب کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا ہے۔ اپوزیشن کے نادان دوست قومی مسئلے کو سیاسی مسئلہ نہ بنائیں اور قومی سلامتی کے اس ایشو کو حل کرنے میں معاونت فراہم کریں۔ اِرسا کو چاہیے کہ وہ چاروں بھائیوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کرے۔ اِرسا کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے چاہیے اور تمام صوبوں میں پانی کی تقسیم برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔