گلگت۔26اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا واحد حل کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے ہے۔
بھارت کی جانب سے مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے باوجود بہادر کشمیری بے مثال قربانیوں کے ذریعے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے زبردستی اپنی فوجیں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتار دی تھیں اور تب سے وہ اس علاقے پر زبردستی اور غیر قانونی طور پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیراعلی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے زبردستی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9 لاکھ سے زیادہ سلح فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ تشدد، غیر قانونی نظر بندیاں،جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے، کالے قوانین کے تحت طاقت کا اندھا دھند استعمال اور کشمیریوں کی الگ ثقافتی اور مذہبی شناخت ختم کرنے کیلئے منظم کارروائیاں مقبوضہ علاقے پر بھارت کے ظالمانہ قبضے کے حقیقت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور یکطرفہ طریقہ سے ختم کرنے کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
بھارت جعلی ڈومیسائل کے اجرا، جائیداد کے قوانین میں تبدیلی، انتخابی اضلاع میں تبدیلی، ہندواکثریتی علاقوں کے لئے ریاستی اسمبلی میں نی نشستیں پیدا کرنے اور غیر کشمیری باشندوں کے نام انتخابی فہرستوں میں شامل کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کیلئے قابل مذمت اقدامات کر رہا ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود بہادر کشمیری بے مثال قربانیوں اور محکومی سے انکار کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ عالمی برادری سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی پاسداری اور اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے سے قاصر ہیں۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے وعدوں کی پاسداری کوکمل طور پر جھٹلایا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ جموں وکشمیر کا تنازعہ ساڑھے سات عشرے سے زیادہ عرصہ سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں پر قائم ہے اور اس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف پر مسلسل آواز بلند کی ہے۔