نیویارک/اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میں رابطہ گروپ نے اپنے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر جموں و کشمیر کے بارے میں او آئی سی رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی صدارت میں ہوا۔
او آئی سی کے رابطہ گروپ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں میںکشمیریوں سے حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعہ کے منصفانہ حل کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ رابطہ گروپ نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد سے اب تک غیر کشمیری بھارتی شہریوں کو42 لاکھ سے زائد ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں جس کا مقصد کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے ، بھارتی اقدامات بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کے اپنے وعدوں سے متصادم ہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میںکشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے1989 سے بھارتی قابض افواج کی انسانیت کے خلاف جرائم کی شدید مذمت کی گئی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 96 ہزار سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا،23 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، 11250 سے زائد خواتین کی آبرویزی کی گئی اور ایک لاکھ آٹھ ہزار بچے یتیم ہوچکے ہیں، سکولوں اور گھروں سمیت ایک لاکھ 10کے قریب عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں اور 8652 سے زیادہ نامعلوم اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
رابطہ گروپ نے اس سال اگست میں او آئی سی کے مستقل انسانی حقوق کمیشن کے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیرکے دورے کا خیرمقدم کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں عالمی رہنماؤں، اراکین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کے کردار کا بھی خیرمقدم کیا جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میں رابطہ گروپ نے کہا کہ کورونا کی وباء نے مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ رابطہ گروپ نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور خوراک کی فراہمی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کشمیری عوام کی تکالیف اور زیادہ بڑھ گئی ہیں۔
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میںرابطہ گروپ نے کشمیری عوام کے محبوب قائد سید علی گیلانی کے انتقال پر کشمیری عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا اور مسلسل ظلم و ستم اور مشکلات کے باوجود کشمیر کاز کے ساتھ ان کی غیر متزلزل وابستگی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ کشمیر کا پاکستان سے فطری الحاق سید علی گیلانی کے لیے ایمان کا حصہ تھا اور وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی ایک سچی آواز اور ہیرو تھے جنہوں نے کبھی بھی ایک لمحے کے لیے بھی اپنی نظریاتی وابستگی تبدیل نہیں کی، بھارتی قابض افواج کی جانب سے سید علی گیلانی کی میت ان کے اہل خانہ سے چھیننے کے غیر ذمہ دارانہ عمل اور ان کی وصیت کے مطابق دفن کرنے کے حق سے انکار کی مذمت کی گئی۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے مطابق ناگزیر ہے۔
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میں رابطہ گروپ نے مارچ 2022 میں اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس میں تنازعہ جموں و کشمیر پر ٹھوس اقدامات کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔