جمہوریت کی مضبوطی اور انتخابی نظام میں شفافیت کیلئے انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

63

اسلام آباد۔1مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ہر انتخابات کے بعد شور اٹھتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، این اے 249 انتخابی نتائج بھی متنازع ہو گئے، موجودہ حکومت نے جب سینیٹ انتخابات میں اوپن اینڈ ٹریس ایبل بیلٹ کی بات کی تو اپوزیشن نے اپنے ہی چارٹر آف ڈیموکریسی سے انکار کیا اور بھرپور مخالفت کی، انتخابی نظام میں بہتری قومی مفاد کا معاملہ ہے، ملک میں جمہوریت کی مضبوطی اور انتخابی نظام میں شفافیت لانے کیلئے انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے، اپوزیشن جماعتیں تنگ نظری اور ذاتی عناد سے باہر نکل کر اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں، اگر ہم ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں ہی لگے رہیں گے تو اس مسئلے کا مستقل حل تلاش نہیں کر سکیں گے، پاکستان کے جی ایس پی سٹیٹس کے حوالے سے دفتر خارجہ اور یورپی یونین میں موجود پاکستانی نمائندے کافی متحرک ہیں،

یہ نہیں ہو سکتا کہ مغرب میں لوگ آزادی اظہار رائے کے نام پر ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کریں، اگر ہولوکاسٹ پر بات کرنا جرم ہے تو گستاخی رسول ﷺ کو بھی جرم قرار دیا جانا چاہیے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 249 انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھ گئے، جیتنے والے امیدوار نے کل ووٹوں کا پانچ فیصد حاصل کیا اورٹرن آئوٹ 21 فیصد رہا، ٹرن آئوٹ کم ہونا اور کورونا کے موجودہ حالات میں انتخابات کرانا اس کے اوپر الیکشن کمیشن سے سوال پوچھنا ضرور بنتا ہے، کس جماعت نے کیا اور کیا نہیں کیا یہ اور بات ہے لیکن شور وہی اٹھ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، ہمارے انتخابی نظام کے اندر خامیاں ہیں،

لوگ اس پر یقین ہی نہیں کرتے، ہارنے والا کہتا ہے کہ وہ ہارا نہیں بلکہ اسے ہرایا گیا ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ ہمیں بار بار ان چیزوں پر وضاحتیں دینے کے بجائے انتخابی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پوری دنیا میں الیکٹرانک ووٹنگ کا سسٹم استعمال ہو رہا ہے پاکستان کو اس کی طرف بڑھنا ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حالیہ امریکی صدارتی انتخابات کو متنازع بنانے کی کوشش کی لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے وہ الزامات ثابت نہ کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ءعام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں نے تسلیم کیا کہ دھاندلی ہوئی، ن لیگ وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کے باوجود کہہ رہی تھی کہ سندھ میں دھاندلی ہوئی ہے، آصف علی زرداری نے انہیں آراوز کا الیکشن قرار دیا تھا، مولانا فضل الرحمان کے بیانات بھی موجود ہیں، انتخابی نظام میں بہتری لائے بغیر چاہے جتنے مرضی انتخابات کروا لیں دھاندلی کا شور اٹھتا رہے گا، ہمیں مستقل حل کی طرف جانا ہو گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت 2023ءانتخابات کو شفاف بنانا چاہتی ہے تاکہ کوئی بھی انتخابات پر سوال نہ اٹھا سکے، ٹیکنالوجی اپنا راستہ بنا چکی ہے اور حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہے اور ان کی مناسب تجاویز پر ضرور غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان مسائل کے حل کا بہترین فورم ہے، قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی بنی ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتیں جلسہ جلسہ، جلوس جلوس، ریلیاں، دھرنے، عدم اعتماد اور استعفوں کی دھمکیاں دے کر تھک چکی ہیںِ، اب انہیں چاہیے کہ لڑائی سے باہر نکلیں اور تعمیری کردار ادا کریں۔

پاکستان کے جی ایس پی سٹیٹس سے متعلق سوال کے جواب میں فرخ حبیب نے کہا کہ دفتر خارجہ اور یورپی یونین میں موجود پاکستانی نمائندے کافی متحرک ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ مغرب میں لوگ آزادی اظہار رائے کے نام پر ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کریں، اگر ہولوکاسٹ پر بات کرنا جرم ہے تو گستاخی رسول ﷺ کو بھی جرم قرار دیا جانا چاہیے، آزادی اظہار رائے کے نام پر کسی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی دل آزاری نہیں کی جا سکتی، وزیراعظم عمران خان نے اچھی تجویز دی ہے کہ مسلم ممالک کے سربراہان مل کر اس مسئلے پر بات کریں۔