29.4 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 17, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںجمہوریہ ڈومینکن، نائٹ کلب کی چھت گرنے سے صوبائی گورنر سمیت 98...

جمہوریہ ڈومینکن، نائٹ کلب کی چھت گرنے سے صوبائی گورنر سمیت 98 افراد ہلاک،160 زخمی

- Advertisement -

ہوانا۔9اپریل (اے پی پی):جمہوریہ ڈومینکن (ڈومینکن ریپبلک )کے دارالحکومت میں مشہور نائٹ کلب کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک صوبے کی گورنر سمیت 98 افراد ہلاک جبکہ 160 زخمی ہو گئے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کی صبح سینٹو ڈومنگو کے نائٹ کلب میں ایک کنسرٹ جاری تھا جس میں سیاست دان، کھلاڑی اور دیگر افراد بڑی تعداد میں شریک تھے،کنسرٹ کے دوران اچانک کلب کی چھت گر گئی اور کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔

سینٹر آف ایمرجنسی آپریشنز کے ڈائریکٹر جوآن مینوئل مینڈیز نے بتایا کہ ریسکیو عملہ ایک منزلہ جیٹ سیٹ نائٹ کلب کے ملبے میں ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والوں کونکالنے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔ جمہوریہ کے صدر لوئس ابینادر نے منگل کی صبح تصدیق کی کہ مونٹے کرسٹی صوبے کی گورنر نیلسی کروز بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ہم اس المناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ حکام متاثرین کو نکالنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں، ہماری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔مشہور ڈومینکن میرنگو گلوکار روبی پیریز جو کنسرٹ کے دوران سٹیج پر تھے، بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

- Advertisement -

مرنے والوں میں 51 سالہ ریٹائرڈ ایم ایل بی پیچر اوکٹاویو ڈوٹیل بھی شامل ہیں جنہوں نے 2011 میں سینٹ لوئس کارڈینلز کے ساتھ ورلڈ سیریز جیتی تھی۔مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ انہیں زندہ بچا لیا گیا تھا ،تاہم، وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ جس وقت حادثہ پیش آیا کلب میں 500 سے 1000 کے قریب افراد موجود تھے۔

کلب میں 700 افراد کے بیٹھنے اور تقریباً ایک ہزار شرکا کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ چھت کے گرنے کی وجہ کیا تھی یا جیٹ سیٹ کلب کا آخری معائنہ کب کیا گیا تھا۔کلب انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ کلب کے مالک انتونیو ایسپیلیٹ ملک سے باہر تھے جو منگل کی رات واپس پہنچے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی وجہ سے جو تکلیف ہوئی ہے اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ، جو کچھ ہوا وہ سب کے لیے تباہ کن ہے۔

 

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579797

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں