اقوام متحدہ ۔28مارچ (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ جمہوریہ کانگو تنازعے کا حل فوج نہیں بلکہ مذاکرات میں ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندےعاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کی گزشتہ ماہ کی قرارداد پر مکمل طور پرعمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا جس میں جمہوریہ کانگو کے دیگر علاقوں سے روانڈان کے حمایت یافتہ مارچ 23تحریک M23 باغیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کانگو اور روانڈا کو خطے میں امن کے قیام کےلئےسفارتی مذاکرات میں واپس آنے کی ترغیب دی گئی تھی۔ پاکستانی مندوب نےکانگومیں بگڑتی ہوئی صورتحال پر بحث کے دوران کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین کو خاص طور پر ایم 23، کو انگولان کے صدر جواؤ لورینکو اور کینیا کے سابق صدراہورو کینیاٹا کی قیادت میں سہولت کاروں کے ساتھ نیک نیتی سے تنازعے کا حل نکالنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ افریقی قیادت اور سہولت کاری پر مبنی یہ اقدامات اس معاملہ میں کارفرما تاریخی اور موجودہ پیچیدہ عمل بشمول تما م فریقین کے جائز سکیورٹی خدشات پر جامع توجہ دینے کا مناسب فریم ورک فراہم کرتے ہیں ۔
سفیر افتخار احمد نے انتہائی مشکل حالات میں کانگو میں اقوام متحدہ کا ادارہ استحکام مشن(ایم او این یو ایس سی او) کے امن دستوں کی کاوشوں کا سرا ہتے ہوئے کہاکہ ان پابندیوں کو ہٹایا جانا چاہیے جو مشن کے امن دستوں کو کام کرنے سے روک رہا ہے امن فوجیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں کانگو حکومت کے ساتھ مشاورت سے مشن کو مستقبل میں اپنے موجودہ یا تبدیل شدہ مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لئے مناسب طور پر مضبوط اور لیس کرنے کی ضرورت ہے۔آخر میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ سیاسی عزم اور حقیقی عزم کا مظاہرہ کرنا، خاص طور پر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور افریقی یونین کی امن و سلامتی کونسل اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے فیصلوں پر عمل درآمد، خطے میں پائیدار امن و استحکام کی بنیاد رکھنا خطے کے مفاد میں ہوگا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=576898