نظام کی تبدیلی اوروفاق کے استحکام کے لئے عمران خان سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیارہیں لیکن این آراونہیں دیں گے ، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی

101

ملتان۔6جون (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں نظام کی تبدیلی‘ اصلاحات‘ شفافیت‘ وفاق کی مضبوطی اورعوام کے مستقبل کے لیے عمران خان سب کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں، مگر ماسوائے این آر او کے سب کچھ دینے کو تیار ہیں ۔ عمران خان نے سیاست کی بنیاد تبدیلی کے لیے رکھی۔ عمران خان کی تحریک انصاف میں وہی حیثیت ہے جو پیپلز پارٹی میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کی تھی۔جب عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا تو انہوں نے محسوس کیا کہ لوگ کرپشن سے تنگ ہیں۔ایک وقت وہ بھی تھا جب تحریک انصاف کا کوئی ٹکٹ لینے کو تیار نہیں تھا۔مگر عمران خان نے اپنے اس سفر کو روکا نہیں۔پھر دوہزار اٹھارہ میں تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والوں کا رش تھا۔ہم نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔امریکہ میں دو جماعتی نظام کو نہ توڑا جاسکا۔ برطانیہ میں بھی دو جماعتی نظام نہ ٹوٹ سکا ۔ عمران خان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک میں دو جماعتی نظام کو توڑا۔

تحریک انصاف اپنی کارکردگی، ٹھوس اقدامات کی بدولت 2023کے انتخابات میں بھی کامیاب ہوگی۔ اور 2023 کے الیکشن میں بھی اونٹ اسی کروٹ بیٹھے گا، یہ میری پیشگوئی ہے سب لکھ لیں۔پی ڈی ایم اور اپوزیشن جماعتیں جھاگ کی طرح بیٹھ جائیں گی۔یہ جو اس ملک میں وقتی ہوائیں چل رہیں ان سے گھبرانانہیں ہے۔ تحریک انصاف اپنی مدت پوری کرے گی۔آنے والے وقت میں بھی ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر واپس آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکے روز پی ٹی آئی رہنما راجہ غفار کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر‘ صو بائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک‘ صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اختر انصاری‘ خالد جاوید وڑائچ‘ ملک عدنان ڈوگر‘ رانا عبدالجبا ر‘ قربان فاطمہ سمیت پی پی 215اور 216 کے عمائدین کی ایک بہت بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف تعصب‘ لسانیت‘ بنیا د پرستی اور سیاسی مقاصد کی بنیاد پر نہیں بلکہ گورننس‘ میرٹ کی بنیاد پر جنوبی پنجاب صوبے کی بنیاد رکھنا چاہتی ہے۔ پنجاب کی 70سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ جنوبی پنجاب کا علیحدہ ترقیاتی بجٹ بنے گا۔ اور یہاں کا بجٹ یہاں کی آبادی کے تناسب سے دیا جائے گا۔ جنوبی پنجاب صوبے کی تعمیر تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے۔

جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے پی پی اور ن لیگ نے ہماری صفوں میں انتشا رپیدا کرنے کی کوشش کی۔ کچھ عناصر ہیں جو اس مسئلہ پر رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ہم ان عناصر پر غلبہ پائیں گے۔ ہم رہیں نہ رہیں اقتدار رہے نہ رہے ہم نے جنوبی پنجاب صوبے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ جنوبی پنجاب کے عوام کو علیحد ہ تشخص دیں گے۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنے گا۔ جنوبی پنجاب کے خواب کو اب کوئی نہیں مٹا سکتا۔ جو مٹانے کی کوشش کرے گا وہ خود مٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں سیوریج بھی بنے‘ فلائی اوور بھی بنے‘ پل بھی بنے لیکن ملتان کے بنیادی مسائل آج بھی جوں کے توں ہیں۔ ملتان کا سیوریج نظام چالیس سال پرانا ہے۔ انہو ں نے کہا اللہ کے حکم سے نیت بھی صاف، دامن بھی صاف اور ہاتھ بھی صاف ہیں۔لوگ ایم این اے اور وزیر بننا چاہتے ہیں تاہم میں ہر لالچ سے بالا تر ہوگیا ہوں۔ 36 سال مسلسل سیاست کی۔مجھے سیاست نے جو دینا تھا وہ میں نے حاصل کر لیا۔ اب سیاست صرف بڑے مقصد کے لیے کروں گا، ذاتی مفاد کے لیے سیاست نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ میں عمران خان کے ساتھ تین مرتبہ خانہ کعبہ اورتین مرتبہ آقائے دوجہاں ﷺکے حجرے میں گیا ہوں، مجھ میں کوئی خوبی نہیں ہے یہ سب میرے مالک کا کرم ہے۔انہوں نے کہا کہ میری سیاست کا آغاز فتح سے نہیں بلکہ شکست سے ہوا۔پھر اللہ نے کامیابیوں سے خوب نوازا۔ آج پانی کے مسئلے پر باتیں ہو رہی ہیں۔1991میں جب پانی کی تقسیم کی بات ہوئی تو میں پنجاب کی نمائندگی کر رہا تھا۔این ایف سی میں مرکز اور پنجاب کے پیسوں کی تقسیم کی بات ہو رہی تھی اور فیصلہ نہیں ہو رہا تھا۔ اس این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم میں بھی میں پنجاب کی نمائندگی کر رہا تھا۔ امریکہ میں سینیٹر کیری لوگر بل پر بھی میرے دستخط تھے۔

عزت اللہ دیتا ہے اور وسیلے بھی اللہ بناتا ہے۔دلوں کے حال اللہ جانتا ہے اور انسان کی حقیت بھی اللہ جانتا ہے۔جب میں نے پیپلزپارٹی چھوڑی تو آصف زرداری نے پیغام بھیجا کہ جس نے پیپلزپارٹی چھوڑی وہ صفر ہو جاتا ہے۔زرداری صاحب پیپلزپارٹی چھوڑنے کے بعد بھی اس ناچیز کی سانسیں چل رہی ہیں۔ قبل ازیں ملتان میں گزشتہ شب سینئر صحافیوں کے عشائیہ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلامو فوبیا پر عالمی دن باقاعدگی سے منایا جائے گا۔ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے روجحانات مسلم امہ کیلئے زہر قاتل ہیں۔ کشمیر اورفلسطین میں جاری مظالم اور جارحیت رکوانے کیلئے مسلم امہ نے یکجہتی پیدا کرنی ہوگی۔

انہوں نے کا فلسطین میں دیر پا امن کیلئے پھر پور کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہو ں نے کہا افغانستان میں قیام امن ہماری اولین ترجیح ہے ہم شروع دن سے کہہ رہے تھے طاقت کا استعمال افغانستان کے مسئلہ کا حل نہیں ہوسکتا۔ افغانستان کے مسئلہ پر پاکستانی موقف کی فتح ہوئی ہے اس وقت افغانستان سے 47 فیصد سے زائد غیر ملکی فوج کا انخلا ہو چکاہے۔ افغانستان میں ہمارا کردار قیام امن کیلئے سہولت کا ر کا ہے۔ جو بخوبی نبھا رہے ہیں۔خطے میں پالیسی کو جیو پولیٹکس سے جیو اکانومی پر منتقل کررہے ہیں۔ بیرون ملک سے سرمایہ کاری کو لانے کیلئے وزارت خارجہ میں ریجنل اکانومی پالیسی ڈویژن قائم کررہے ہیں۔ سفارت کاری میں جدت لا رہے ہیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی متعارف کروا رہے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔