
اسلام آباد۔6اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی نے جنوبی پنجاب کی خودمختاری پر نقب لگانے کی کوشش کی تو اسے جنوبی پنجاب کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ چارکروڑ باسیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔30 مارچ کا نوٹیفکیشن یقیناً ایک سازش تھی،ہم جنوبی پنجاب میں اختیارات کی مکمل منتقلی کو یقینی بنائیں گے۔وہ منگل کو ویڈیو لنک کے ذریعے جنوبی پنجاب کے انتظامی امور کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے وزیر خارجہ کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہا جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے شرکاء اجلاس کو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے انتظامی امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیر خارجہ نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے اندر بڑھتے ہوئے احساس محرومی کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے میری مشاورت کے بعد جنوبی صوبہ کے مطالبے کو تحریک انصاف کے منشور میں شامل کیا۔جنوبی پنجاب کا مطالبہ کسی لسانی یا سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ محض انتظامی بنیادوں پر کیا گیا۔
جنوبی پنجاب کو اختیارات کی منتقلی کے لئے ہم نے طویل جدوجہد کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے۔30 مارچ کا نوٹیفکیشن یقیناً ایک سازش تھی ۔پہلے بھی جنوبی پنجاب کے سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی گئی ۔ہم جنوبی پنجاب میں اختیارات کی مکمل منتقلی کو یقینی بنائیں گے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ رواں مالی سال اختتام پذیر ہونے کو ہے مگر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے مختص کیے گئے چار ارب روپے کے فنڈز کو ابھی تک خرچ کرنے کی کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آسکی۔بیوروکریسی کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کتنے سیکرٹری اور آئی جی نے جنوبی پنجاب کے اضلاع کے دورے کیے؟ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اللہ تعالیٰ نے سنہری موقع دیا ہے کہ وہ خود مختار جنوبی پنجاب کے عمل کو یقینی بنائیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی، صوبائی و وفاقی وزراء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے 30 مارچ کے نوٹیفکیشن کی سازش کو ناکام بنایا ۔
میں آج یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر جنوبی پنجاب کی خودمختاری کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم آخری حد تک جائیں گے۔جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے عوام سے وعدے کیے مگر وقت آنے پر منافقانہ رویہ اختیار کیا۔حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن ہم کسی صورت جنوبی پنجاب کی خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے جنوبی پنجاب کی خودمختاری پر نقب لگانے کی کوشش کی تو اسے جنوبی پنجاب کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ چارکروڑ باسیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انشاء اللہ وزیر اعظم عمران خان لاہور تشریف لائیں گے اور جنوبی پنجاب کے 33 ممبران پارلیمنٹ اس اجلاس میں شریک ہونگے۔