جنوبی کوریا،پلاسٹک آلودگی سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر اتفاق نہ ہو سکا

116

سیئول۔3دسمبر (اے پی پی):جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں پلاسٹک پر بین الاقوامی معاہدے کی کوششیں ناکام ہو گئیں، گہرے اختلافات کی وجہ سے ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بوسان میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد بھی تقریباً 200 ممالک کے نمائندے کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے، اہم معاملات پر شدید اختلاف کے باعث فیصلہ موخر کر دیا گیا جس کے بعد اب مذاکرات اگلے مرحلے میں ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا ہے کہ واضح طور پر اب بھی سنگین اختلافات موجود ہیں۔ پانامہ کی قیادت میں 100 سے زائد ممالک چاہتے ہیں کہ پلاسٹک کی پیداوار پر پابندی عائد کی جائے، پیداوار میں کمی کے بغیر آلودگی کو روکنا ممکن نہیں۔ یورپی یونین کے خصوصی ایلچی انتھونی اگوتھا نے کہا کہ اگر نل کھلا ہے تو فرش کو صاف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔

سعودی عرب، ایران اور روس جیسے تیل پیدا کرنے والے ممالک اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد پلاسٹک کو ختم کرنا نہیں بلکہ اس کے فضلے کا انتظام کرنا ہے۔ کویت کے نمائندے نے کہا کہ پلاسٹک نے معاشروں کو بہت فائدہ پہنچایا ہے اسے مکمل طور پر ختم کرنا درست نہیں ۔ روانڈا اور ناروے کی قیادت میں ہائی ایمبیشن کولیشن خطرناک کیمیکلز پر پابندی چاہتا ہے جبکہ فجی کے نمائندے نے اسے انتہائی اہم قرار دیا۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پلاسٹک میں 3,200 سے زیادہ خطرناک کیمیکل ہوتے ہیں جو خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔بعض ممالک نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے موجود بین الاقوامی معاہدے اور قومی قوانین کافی ہیں۔ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ترقی پذیر ممالک نے مالی امداد مانگی لیکن امیر ممالک نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔

مالیاتی معاملات پر مسودے میں بہت سے متضاد آپشنز ہیں۔ چین کے نمائندے نے کہا کہ معاہدے کو ممالک کے درمیان اختلافات کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مشترک باتوں کی عکاسی کرنی چاہیے۔ سعودی عرب کے نمائندے نے کہا کہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا، مسودے میں کچھ پیراگراف شامل کیے گئےجبکہ ہم نے مسلسل اس کی مخالفت کی۔ سینیگال کے نمائندے نے کہا کہ ووٹنگ کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پیداوار اور فضلے کو نہ روکا گیا تو 2050 تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا ہو جائے گی۔ پاناما کے نمائندے جوآن کارلوس مونٹیری گومیز نے کہا کہ ہر روز کی تاخیر انسانیت کے خلاف ہے، بحران انتظار نہیں کرے گا،اب اگلے اجلاس میں ان مسائل پر بات کی جائے گی۔ یہ میٹنگ 2025 کے وسط میں ہو سکتی ہے،تکمیل کی صورت یہ معاہدہ پیرس معاہدے کے بعد ماحولیاتی تحفظ کے لیے سب سے اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔