سیول ۔10مارچ (اے پی پی):جنوبی کوریا کے صدر یُون سون یئول حراست سے رہائی ملنے کے بعد اب بھی فوجداری مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت جلد مارچ کے وسط میں فیصلہ کرے گی کہ آیا انہیں عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے یا نہیں۔
این ایچ کے کے مطابق صدر یُون سون یئول کو دسمبر میں اُن کی جانب سے مارشل لاکے نفاذ کے اعلان کے بعد بغاوت کی قیادت کرنے کے الزام میں انہیں جنوری میں گرفتار کیا گیا اور ان پر فردِ جُرم عائد کرتے ہوئے اُنہیں دارالحکومت سیئول کے قریب حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز سیئول کی ایک ضلعی عدالت نے یُون سون یئول کی حراست کے عمل کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے اُن کی نظربندی ختم کرنے کا فیصلہ سنایا ۔
توقع ہے کہ وہ حراست میں رہے بغیر اپنے فوجداری مقدمے کی کارروائی میں شریک ہوں گے۔ آئینی عدالت نے اُن کے مواخذے کے مقدمے کی 11 ویں اور آخری سماعت فروری کے آخر میں منعقد کی تھی۔ جنوبی کوریائی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ عدالت اس مقدمے پر آئندہ ہفتے کے اوائل میں فیصلہ دے سکتی ہے۔
عدالت کی جانب سے مواخذے کو برقرار رکھے جانے کی صورت میں یُون سون یئول کو فوری طور پر منصب سے ہٹا دیا جائے گا۔ تاہم اگر عدالت اسے مسترد کر دیتی ہے تو وہ اپنے فرائض کی انجام دہی دوبارہ شروع کر دیں گے۔