جنیوا کانفرنس پاکستان کو موسمیاتی لحاظ سے ایک مضبوط ملک بننے کی جانب بڑھنے کے لیے معاون و مددگار ثابت ہو گی،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

129
ترقی یافتہ جمہوریتوں میں اتفاق رائے سے حل تلاش کیا جاتا ہے،جمہوری قوتیں جب آپس میں لڑتی ہیں تو غیر جمہوری قوتوں کا کردار بڑھ جاتا ہے ،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ 9 جنوری کو ہونے والی جنیوا کانفرنس پاکستان کو موسمیاتی لحاظ سے ایک مضبوط ملک بننے کی جانب بڑھنے کے لیے معاون و مددگار ثابت ہو گی۔ سال 2022 کے لئے ایوان صدر کے جائزہ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے لیکن سیلاب کی وجہ سے موسمیاتی تباہی سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور اسے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد اور بحالی کی سرگرمیوں میں دوست ممالک، مسلح افواج، غیر سرکاری تنظیموں اور سول انتظامیہ کے تعاون کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں بہت زیادہ نقصان ہوا جیساکہ میلوں زمین اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دس فیصد آبادی معذوری کا شکار ہے، خصوصی طور پر معذور افراد کو مرکزی دھارے کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور بچوں کو خصوصی افراد کے ساتھ ہمدردی کا سلوک کرنا سکھایا جانا چاہیے۔ ان خصوصی بچوں کو مناسب تعلیم اور روزگار دیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور دوسروں پر انحصار کیے بغیر زندگی گزار سکیں۔

صدر مملکت نے خصوصی افراد کے حقوق کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خواتین کو اپنا کاروبار کرنے کے مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں اور جب وہ گھروں سے باہر نکلیں تو انہیں ہراسانی سے بچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص)، قائداعظم اور علامہ اقبال نے خواتین کے حقوق کی وکالت کی، اسلام نے پہلی بار خواتین کو جائیداد کے حقوق دیئے، خواتین کو تعلیم کا حق ملنا چاہیے اور انہیں مالی طور پر بااختیار بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر عائد پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین اب آن لائن بینک اکاؤنٹس کھول سکتی ہیں اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کیش براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں جا رہا ہے، ڈیجیٹائزیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد گار ہیں۔ صدر نے کہا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے لیے ان کی مہم نتیجہ خیز رہی اور لوگ اب اس بیماری کے بارے میں بات کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ایک سروے کے مطابق اس وقت ملک میں 24 فیصد لوگ دماغی صحت کے مسائل کا شکار ہیں، دماغی مسائل میں مبتلا لوگوں کی مدد کے لیے ایک ہنگامی ذہنی صحت کی ہیلپ لائن قائم کی جانی چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے وفاقی محتسب کی طرف سے وفاقی حکومت کے محکموں کے خلاف ان کے پاس بھیجی گئی متعدد شکایات کو حل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں طلباء کو تربیت دے کر بے پناہ ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے استحکام اور مستقبل کے حوالے سے دوراندیش حکومت کی ضرورت ہے، انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ حکومتی پروگراموں سے تربیت کے لئے استفادہ حاصل کریں۔

صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان میں پولنگ کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہی واحد حل ہیں، عوام سیاست میں بھرپور حصہ لیں، آئندہ انتخابات میں حصہ لیں اور اگلی حکومت کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی پولرائزیشن اور سیاسی رواداری کے فقدان کے بحران کا سامنا ہے۔ میرا ہدف سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ہے اور ہمیں انتخابات کی طرف بڑھنا چاہیے۔

میں نے انتخابات اور معیشت کے مسائل پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے جس میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور محصولات میں کمی شامل ہے۔ صدر نے معاشرے میں تعلیم، خاندانی اقدار، سخاوت اور اخلاقیات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔