جولائی تا دسمبر 2023کے دوران ایف بی آر محصولات، نان ٹیکس آمدنی، سرمایہ کاری اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ریکارڈ ،وزارت خزانہ رپورٹ

92
وزارت خزانہ
وزارت خزانہ

اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی):جولائی تاسمبر 2023کے دوران ایف بی آر محصولات، نان ٹیکس آمدنی، سرمایہ کاری اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بدھ کو وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی معاشی آئوٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ترسیلات زر 6.8 فیصد کی کمی ہوئی، ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں مالی سال ایک ارب ڈالر کی کمی ہوئی، رواں مالی سال برآمدات میں 7.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال 1.1 ارب ڈالر بڑھیں۔

سٹیٹ بینک کے مالی ذخائر میں پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جولائی سے دسمبر ایف بی آر محصولات میں 30.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، نان ٹیکس آمدنی میں رواں مالی سال 116.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالیاتی خسارہ 1683 ارب روپے سے بڑھ کر 2408 ارب روپے تک پہنچ گیا، جولائی سے دسمبر مہنگائی 25 فیصد سے بڑھ کر 28.8 فیصد تک پہنچ گئی۔ ملکی معیشت نے رواں مالی سال (2023-24) کی پہلی ششماہی کے دوران استحکام رہا، نگران حکومت کی جانب سے موثر اقدامات اور دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی وجہ سے جنہوں نے اس سنگ میل کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مالی سال2023-24ء کی پہلی ششماہی معاشی استحکام کے ساتھ ختم ہوئی ہے۔

ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور جنوری 2024 ء کے آئوٹ لک میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے موثر اقدامات اور دانشمندانہ پالیسیوں نے معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مدد کی جس سے معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری آئی۔ رپورٹ کے مطابق اقتصادی اشاریوں میں اس مسلسل اضافے کے نتیجہ میں مالی سال2023-24ء کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.13 فیصد بہتر ہوئی ہے، دوسری سہ ماہی میں مسلسل ترقی کی توقعات کے ساتھ جاری ہو گی۔ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی نمو میں ماہ بہ ماہ میں ظاہر ہونے والے حقیقی شعبے میں بہتر ترقی کے امکانات، اشاریوں میں بہتری اور فصل کے بہتر امکانات سے ظاہر ہوتا ہے۔ چیلنجوں کے باوجود، بیرونی استحکام دسمبر میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں سرپلس سے واضح طور پر دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مالیاتی پہلو کو شامل کرتے ہوئے، آمدنی کی کارکردگی حوصلہ افزا ہے تاہم اس کے باوجود حکومت نان مارک اپ اخراجات کو منظم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے جس کا ثبوت پرائمری سرپلس میں مسلسل بہتری ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حال ہی میں 705.6 ملین امریکی ڈالر کی مساوی قسط موصول ہوئی ہے جو کہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹس کے تحت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈکے ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل کے بعد مارکیٹ کو اعتماد فراہم کر رہی ہے۔ رپورٹ میں پیشنگوئی کی گئی ہے کہ مالی سال 2024 ء کی دوسری ششماہی کے دوران معاشی سرگرمیاں مزید مضبوط ہوں گی، یہ درست اور دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کے تسلسل پر منحصر ہے جو رواں مالی سال کے لئے مقررہ شرح نمو کے ہدف کو حاصل کرنے کی جانب گامزن ہوں گی۔

رپورٹ میں زرعی شعبے کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ ربیع 2023-24 کے لئے گندم کی فصل کا تخمینہ 9.160 ملین ہیکٹر رقبہ پر کی گئی ہے جس نے 32.12 ملین ٹن کے پیداواری ہدف کو حاصل کرنے کے لئے 8.998 ملین ہیکٹر کی بوائی کے ہدف کو 1.8 فیصد سے زیادہ کیا ہے۔ جولائی تا دسمبر مالی سال2023-24 ء کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم گزشتہ سال 842.4 بلین روپے کے مقابلے میں 1105.8 بلین روپے تک پہنچ گئی، جو کہ 31.3 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق نومبر 2023 کے دوران بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 4.9 فیصد کی کمی کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر 1.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر اکتوبر میں 2.2 فیصد کی کمی کے مقابلے میں نومبر میں اس میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا تاہم جولائی تا نومبر مالی سال 2023-24 کے دوران اس میں 0.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 2.3 فیصد ہے ۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی دسمبر 2023 ء میں سالانہ بنیادوں پر 29.7 فیصد ریکارڈ کی گئی جو دسمبر 2022 ء میں 24.5 فیصد تھی۔ جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24کے دوران سی پی آئی 28.8 فیصد رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 25.0 فیصد تھی۔ جولائی تا دسمبر مالی سال2023-24میں مجموعی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 2.3 فیصد (2407.8 بلین روپے)ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ سال جی ڈی پی (1683.5 بلین روپے)کے 2.0 فیصد تھا۔جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24 کے دوران کل محصولات 46 فیصد بڑھ کر 6854.0 ارب روپے تک پہنچ گئیں جو گزشتہ مالی سال 4698.9 ارب روپے تھے۔

یہ قابل ذکر کارکردگی جولائی تا دسمبر مالی سال2023-24کے دوران غیر ٹیکس وصولیوں میں 109 فیصد، 2019.7 بلین روپے تک پہنچنے اور ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ سے 4469.2 بلین روپے کے اضافے سے کارفرما ہے۔غیر ٹیکس وصولی میں تیزی سے اضافہ کی بڑی وجہ مارک اپ ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج اور دیگر سٹیٹ بینک کے منافع اور پٹرولیم لیوی سے زیادہ وصولیاں ہیں۔ جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24 کے دوران کل غیر ملکی سرمایہ کاری میں 933.7 ملین ڈالر کی آمد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال 393.3 ملین ڈالر کے اخراج کے مقابلے میں تھی۔ ایف ڈی آئی 34.8 فیصد بڑھ کر 862.6 ملین ڈالر (گزشتہ سال 640.0 ملین ڈالر) رہی۔

جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24 میں کارکنوں کی ترسیلات زر 13.4 بلین ڈالر (گزشتہ سال 14.4 بلین ڈالر) ریکارڈ کی گئیں، پاکستان کے کل مائع زرمبادلہ کے ذخائر 29 جنوری 2024 کو بڑھ کر 13.2 بلین ڈالر ہو گئے، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8.2 بلین ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 5.0 بلین ڈالر رہے۔ بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 29 دسمبر 2023 تک 62,451 پوائنٹس پر بند ہوا اور اس مہینے میں 1,924 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح پاکستان سٹاک ایکسچینج کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 334 بلین روپے 3.8فیصدکا اضافہ ہوا اور دسمبر 2023 ء کے آخر تک 9,063 بلین روپے پر طے ہوا۔