لاہور۔17دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر و مسلم لیگ(ن)کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ محمد نواز شریف جنوری میں پاکستان واپس آرہے ہیں ، پنجاب اور خیبر پختوانخوا اسمبلیوں کے طوطے میں عمران خان کی جان ہے ، جو اسمبلیاں انہیں پال رہی ہیں ان کے تحلیل ہونے سے ان کی شاہانہ زندگی بھی ختم ہو جائے گی ، انتخابات پر قوم کے اربوں کھربوں خرچ ہونے ہیں ، عمران خان اسمبلیاں توڑیں اور پھر اپنے خلاف زیر التوا مقدمات کا فیصلہ آنے دیں، ان کے کرتوت عوام کے سامنے آئے بغیر اربوں کھربوں کے اخراجات سے انتخابات نہیں ہونے چاہئیں ۔
ماڈل ٹائون لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اگر عمران خان میں ہمت ہے تواسمبلیاں توڑ کر دکھائیں ،یہ اسمبلیاں انہیں پال رہی ہیں ، یہ دونوں صوبوں کے وسائل کھا رہا ہے ،دو ہزار کے قریب پولیس والے اس کو تحفظ دے رہے ہیں ان کی سکیورٹی پر مامور ہیں، یہ کہتا ہے کہ انتخابات کرانے ہیں ، اسمبلیاں تحلیل کرے ، پھر اپنے خلاف زیر التوا کیسز کے فیصلے آنے دیں ان کے فیصلے ایک ہفتے میں بھی ہو سکتے ہیں اوراگلے دن ا نتخابات کرا لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کرتوت عوام کے سامنے آئے بغیر اربوں کھربوں روپے پاکستان کا جو انتخابات پر خرچ ہو گا وہ نہیں ہونے چاہئیں، یہ اگلے روز پھر نئی بات پر آ جائے کہ ہم انتخابات کو نہیں مانتے ، یہ واضح ہوکن لوگوں نے 2017 میںپھلتا پھولتا پاکستان تباہ و بربادکیا ،محمدنواز شریف اورپارٹی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی تباہی کرنے والوں کو معاف کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ 23نومبر کی رات تک ایک تقرری کے حوالے سے ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی ، یہ سلسلہ رکنا چاہیے ، 24نومبر کے بعد سہولت کاری ختم ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان کے زیرالتوا کیسوں کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا،ایک شخص کو اتنی چھوٹ دی جائے اور دوسرے کو باندھ دیا جائے تو یہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ،ایک متنازعہ شخص کو عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا،اس معاملے کی صاف تحقیقات ہونی چاہئیں،پتہ چلنا چاہیے کہ ایک گولی کتنے بچے دے سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اداروں کو بلیک میل کر رہا ہے ،یہ اس کا آخری کارڈ ہے ،خیبر پختونخوا میں تو کسی سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی وہ اسمبلی کیوں نہیں توڑی ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پرویز الہی ہم سے رابطے میں ہیں ، 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں مہنگائی، گورننس، کرپشن و جرائم میں اضافے کا کوئی جوابدہ ہے۔