لاہور۔26فروری (اے پی پی):وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ جین کے مطابق ادویات تجویز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور جس کی ترقی میں مالیکیولر بائیولوجسٹ کاکلیدی کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سنٹر فار اپلائیڈ مالیکیولر بیالوجی (کیمب)کے زیر اہتمام الرازی ہال میں منعقدہ پہلی گرایجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،ڈائریکٹر کیمب ڈاکٹر ریحان صادق شیخ، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولر امتحانات محمد رئوف نواز، چیئرمین ہال کونسل پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین، ریذیڈنٹ آڈیٹر حسن رف، فیکلٹی ممبران، ایلومینائی اور طلباطالبات اور ان کے والدین نے شرکت کی۔ تقریب میں ایم فل مالیکیولر بائیولوجی اور فرانزک سائنسز، سیشن (2021-2024)کے طلبا کو ڈگریاں دی گئیں۔اپنے خطاب میں وائس چانسلرپروفیسر نے اپنی حیاتیاتی تحقیق میں دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے طلبا کی حوصلہ افزائی کی تاکہ وہ مالیکیولر تکنیک میں کاروباری مواقع تلاش کرسکیں۔
انہوں نے شعبہ کی الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں منتقلی پرکیمب کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی اور آئندہ موسم خزاں کے داخلوں میں چار بی ایس پروگراموں کو کامیابی سے شروع کرنے پر ڈاکٹر ریحان صادق شیخ اور ان کی ٹیم پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مالیکیولر بائیولوجی ایک وسیع اور امید افزا شعبہ ہے جس میں مستقبل روشن ہے۔انہوں نے کہا کہ مالیکیولر بائیولوجی کے ساتھ مصنوعی ذہانت اورڈیٹا کا انضمام ذاتی ادویات میں پیشرفت کو تیز کر رہا ہے، علاج کو زیادہ درست، موثر اور مریض پر مبنی نسخہ بنا کر صحت کی دیکھ بھال کے مستقبل کو تشکیل دے رہا ہے۔
انہوںنے تقریب کوکیمب کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے فارغ التحصیل طلبا، ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے بتایا کہ کیمب 1987 سے اعلی اثر والی مالیکیولر بائیولوجی ریسرچ کے ساتھ جدید بائیو ٹیکنیکل سہولیات بھی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیکیولر بائیولوجی اور فرانزک سائنسز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام 2015میں شروع کیے گئے تھے، جس کے بعد 2022 میں ایم فل(سیلف سپورٹنگ)پروگرام شروع کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کیمب 8پی ایچ ڈیز اور 200ایم فل سکالرز پیدا کرچکا ہے جو تعلیمی اداروں، صنعتوں اور تحقیق میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کلاسز کے ساتھ قیادت، اعتماد اور مہارت کی اہمیت پر زور ددیا اور اس ویژن کی تکمیل کیلئے دو سال قبل تخلیقی کلب کا آغاز کیا، جو طلبا کو غیر نصابی تعلیم کے مواقع فراہم کرتا ہے۔اس موقع پر کلب کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عثمان غنی نے شرکا کو کلب کی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس کا آئین ڈاکٹر محمد علی کو منظوری کے لیے پیش کیا۔