جے یو آئی (ف) کو لوگوں نے ماضی کی ناقص کارکردگی کی بنیاد پر مسترد کردیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنمائوں کی ریڈیو پاکستان سے گفتگو

60

اسلام آباد ۔ 4 نومبر (اے پی پی) پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ سے کہا ہے کہ وہ غیر جمہوری اور غیر آئینی مطالبات سے باز رہیں، بات چیت کے لئے حکومت کے دروازے کھلے ہیں اور وہ مذاکرات کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ریڈیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ وہ سیاستدان ہیں، لیکن وہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ مظاہرین مقررہ حدود کو عبور کرنے اور اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، حکومت نے مظاہرین کو آنے اور پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دی، امید ہے کہ مولانا فضل الرحمن پرامن احتجاج کریں گے اور مظاہرین اور مدرسہ کے طلبا ء کو شرپسند بننے کے لئے متحرک نہیں کریں گے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے دو اہم اتحادیوں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اس کے دھرنے اور غیر آئینی مطالبات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کے والد مفتی محمود نے 1973ء کا متفقہ آئین بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان صوبیہ کمال خان نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی کو اس وقت نام نہاد آزادی مارچ کی بھر پور مذمت کرنا ہوگی، یہ وہ وقت ہے جب قوم متحد اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے حوالے سے پریشان ہے لیکن دوسری طرف اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کے خلاف کوئی جمہوری ایجنڈا نہ ہونے کے باوجود بھی احتجاج کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، کیونکہ ہمیں سخت بیرونی اور داخلی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کو لوگوں نے ماضی کی ناقص کارکردگی کی بنیاد پر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن 10 سال تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے لیکن مسئلہ کشمیر کے بارے میں کبھی بات ہی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے ۔