لاہور۔10نومبر (اے پی پی):معروف گائناکالوجسٹ اور پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا مرض نہ صرف ماں بلکہ رحم مادر میں پرورش پانے والے بچے کیلئے بھی سنگین خطرات کا باعث ہے جس کی وجہ سے اسقاط حمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ خون میں گلوکوزکی سطح مطلوبہ حد سے تجاوز کرنے کی صورت میں ہائی بلڈ پریشر،پیشاب میں پروٹین کی رطوبت شامل ہونے اور جسم کی سوجن سمیت دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنرل ہسپتال میں”خواتین میں دوران حمل ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور احتیاطی تدابیر”کے حوالے سے خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کیا جہاں گائناکالوجسٹس اور میڈیکل سٹوڈنٹس بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ حاملہ خواتین کو اپنی اور اپنے بچے کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معالج کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ گائنا کالوجسٹ سے طبی معائنہ اور ضروری ٹیسٹ کرواتے رہیں تاکہ اگر کوئی پیچیدگی ہو تو اس کی بر وقت تشخیص کر کے مناسب علاج کیا جا سکے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ دوران حمل ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث بچے کی پرورش رک جاتی ہے اور دوران زچگی نوزائیدہ بچے کا وزن انتہائی کم یا ضرورت سے زیادہ ہونا زچہ و بچہ کی جان کو خطرات لاحق کر دیتا ہے جس کی بنا پر ڈاکٹرز کو ہنگامی بنیادوں پر آپریشنز(سی سیکشن)کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے، شوگر کی و جہ سے حاملہ خاتون بلڈ پریشر کے مسائل کا شکار بھی ہو سکتی ہے جس سے بچے کے دیگر اعضا متاثرہونے اور امراض قلب کی شکائت ہونے کا خدشہ ہو سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض خواتین حمل سے قبل ہی ذیابیطس ٹائپ ٹو کی مریضہ ہوتی ہیں، ایسی خواتین کو بچے کیلئے منصوبہ بندی کرتے وقت اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بہت سی خواتین دوران حمل عارضی طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہوجاتی ہیں البتہ شوگر کا مرض بچے کی پیدائش کے بعد قدرتی طور پر ختم ہو جاتا ہے تاہم دوران حمل ماں اور بچے میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جس میں بچہ ابنارمل پیدا ہوسکتا ہے اور ماں کے پیٹ میں بچے کی گروتھ اور وزن بڑھنا رک سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض کیسز میں ذیابیطس کی پیچیدگیوں کے باعث بچہ اپنے جسم کے مقابلے میں زیادہ وزن حاصل کر لیتا ہے جو نہ صرف بچے کی زندگی کے لئے خطرہ بن جاتا ہے بلکہ حاملہ خواتین کے لئے بھی صحت کے سنگین مسائل کا باعث ہوتا ہے جس پر گائنی سرجنز کوبحالت مجبوری زچہ و بچہ کی جان بچانے کیلئے سرجری کے عمل سے گزارنا پڑتا ہے۔انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ذیابیطس سے بچائو اور اس کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کے لئے صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔