مکہ مکرمہ۔25مئی (اے پی پی):رحمتوں کی تلاش اور حضور پاک سے گہری عقیدت کے اظہار کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھر سے عازمین حج کا جبل النور پر واقع تاریخی غار حرا پر آنے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس مقدس مقام کی زیارت کے لئے ان کی بیتابی قابل دید ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن پاک کی پہلی وحی نازل ہوئی تھی۔ اس موقع پر نہایت جذباتی لمحات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جب عازمین حج عاجزی و انکساری کے ساتھ بتاتے ہیں کہ وہ صرف اس مقدس غار کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے آئے ہیں جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور اسلام کے پیغام کو پھیلانے کا مقدس فریضہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سونپا تھا۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ حاجی احمد مبارک جن کے چہرے پر آنسو بہہ رہے ہیں، نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس جگہ کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں قرآن پاک کی پہلی وحی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی۔ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ایک اور حاجی حذیفہ بلال نے بتایا کہ جبل النور کی چوٹی تک پہنچنے میں انہیں ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔ وہ مکہ مکرمہ کے آس پاس کے پہاڑوں اور وادیوں کے خوبصورت نظارے سے بے حد متاثر ہوئے۔
پہاڑ کی چوٹی پر ٹھنڈی ہوا نے توانائی اور طاقت کا احساس فراہم کیا جس سے اس کو غار تک جانے والے ناہموار اور تنگ راستے پر جانے میں مدد ملی جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو عبادت کے لیے وقف کیا تھا۔ درود شریف اور اللہ اکبر کا ورد کرتے ہوئے عازمین ایک دوسرے کو آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے، یہ جانتے ہوئے کہ ایسا لمحہ شاید ان کی زندگی میں دوبارہ کبھی نہیں آئے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جبل النور مسجد الحرام کے شمال مشرق میں واقع ہے جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وحی سے پہلے عبادت و ریاضت میں اپنا وقت گزارا تھا۔ اس غار کے اندر ایک چھوٹا سا دریچہ ہے جس سے کعبہ اور مسجد الحرام نظر آتی ہے۔ اس غار کی لمبائی تقریباً 3.7 میٹر اور چوڑائی 1.6 میٹر ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=601243