لاہور۔4ستمبر (اے پی پی):حضرت داتا علی ہجویر ی کے اسلوبِ دعوت کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ داتاگنج بخش نے خطے کو نورِ اسلام سے منورہ کیا۔ برصغیر میں حضرت داتا گنج بخش کی شخصیت ان برگزیدہ ہستیوں میں سرفہرست ہے جنہوں نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں تاریخ ساز کردار ادا کیا۔آپ کا فیض نہ صرف برصغیر بلکہ پوری اسلامی دنیا میں قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
اِن خیالات کا اظہار” سہ روزہ عالمی تصوف کانفرنس” کے اختتامی سیشن سے پروفیسر احمد رفیق اختر اور سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے حضرت داتا گنج بخش کے980 ویں سالانہ عرس پرجامع مسجد داتا دربار لاہور میں منعقدہ سہ روزہ عالمی تصوف کانفرنس” پاکستانی سماج میں مکالمہ کی اہمیت ، تعلیمات سید ہجویر رحمة اللہ کا اختصاصی مطالعہ "کے عنوان پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کی شخصیت نے علم وعرفان کے جو چراغ فروزاں کئے اس نے برصغیر کے مسلمانوں کو روحانی بالیدگی، اخلاقی طہارت، نبی اکرم ۖ کے ساتھ وابستگی اور دین اسلام سے محبت کی روشنی عطا کی۔آپ کی ہستی صدق و صفا، جودوسخا اور علم وحکمت کا ایک ایسا مرقع تھی جس سے ہر دور میں اولیا امت اور علما ملت نے فیض حاصل کیا اور ان کی خدمت میں عقیدت ومحبت کے نذرانے پیش کئے۔بلاشبہ آپ کے وجودِ سعید کی برکت سے سوسائٹی میں رواداری، انسان دوستی، اخوت، بھائی چارہ اور مکالمہ جیسے جذبوں کی فراوانی ہوئی، اگر آپ مقامی آبادی کے ساتھ محبت آمیز رویہ اختیار نہ فرماتے تو ان تک اسلام کی تعلیمات کا ابلاغ ممکن نہ ہو سکتا۔
آج سوسائٹی میں انتہا پسندانہ رویوں کی بیخ کنی کے لیے صوفیا کے اسلوبِ زندگی کو اپنانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔اس موقع پرڈائریکٹر جنرل مذہبی امور آصف علی فرخ، خطیب داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی،قاری عبدالوہاب، محمد احسان گلزار بزمی،علی حیدرشاہ بخاری، ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈ منسٹریشن آصف اعجاز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر مذہبی امور حافظ محمد جاوید شوکت، ایڈ منسٹریٹر اوقاف داتا در بار شاہد حمیدورک، منیجر ز اوقاف شیخ محمد جمیل، طاہر مقصود و دیگر بھی موجود تھے۔