حضرت داتا گنج بخش کے افکار پر عمل پیرا ہو کر فلاحی معاشرے کی تشکیل ممکن ہے، گورنر پنجاب کا سہ روزہ عالمی تصوف کانفرنس سے خطاب

192
گورنر پنجاب

لاہور۔31اگست (اے پی پی):گورنر پنجاب میاں محمد بلیغ الرحمن اورسیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے داتا دربارمیں منعقدہ” سہ روزہ عالمی تصوف کانفرنس” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصری، تہذیبی مسائل کے حل کے لیے سید ہجویری کی تعلیمات سے استفادہ ضروری ہے۔

حضرت داتا گنج بخش کے افکار پر عمل پیرا ہو کر فلاحی معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔ برصغیر میں حضرت داتا گنج بخش کی شخصیت ان برگزیدہ ہستیوں میں سرفہرست ہے جنہوں نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ آپ کا آستانِ فیض نہ صرف برصغیر بلکہ پوری اسلامی دنیا میں قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آج بین المسالک ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہاپسندی اور دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لیے ضروری ہے کہ ہم حضرت داتا گنج بخش رحم اللہ علیہ اور اس خطے کے دیگر صوفیا ءکی تعلیمات سے اکتسابِ فیض کریں

۔ یہ صوفیا ءامن کے علمبردار اور انسان دوستی کے امین تھے۔ ان کی خانقاہیں بلاامتیاز مسلک ومذہب ہر ایک کے لیے فیضِ عام کا ذریعہ تھیں۔ ان کے مزارات امن کے مرکز اور محبتوں والفتوں کے امین تھے۔ ان کی درگاہیں علم کے سب سے بڑے مراکز اور تزکیہ وطہارت کے عظیم ترین مسکن تھے۔ آج دنیامیں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے حضرت داتا گنج بخش رحم اللہ علیہ اور ان جیسے دیگر صوفیا کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔کانفرنس، جس کا مرکزی موضوع: ” پاکستانی سماج میں مکالمہ کی اہمیت — تعلیمات سید ہجویر رحمہ اللہ کا اختصاصی مطالعہ ” تھا۔مقررین جن میں سے ڈائریکٹرجنرل مذہبی امور آصف علی فرخ، چیئرمین متحدہ علما بورڈ پنجاب علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،

خطیب داتا مفتی محمد رمضان سیالوی اورصاحبزادہ پیر محمد رفیق نقشبندی سمیت شامل ہیں،نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ حضرت داتا گنج بخش رحم اللہ علیہ اس عظیم قافلہء علم وحکمت اور شریعت وطریقت کے سرخیل تھے، جن کے دم قدم سے یہ برصغیر اسلام کے نور سے منور ہوا۔ آپ رحم اللہ علیہ کی شہرہء آفاق تصنیف "کشف المحجوب”، جس کا شمار تصوف کی امہات کتب میں ہوتا ہے، سے انسانیت گذشتہ ایک ہزار سال سے اکتسابِ فیض کر رہی ہے۔ دریں اثنا استقبالیہ تقریب کے سلسلے میں بین المدارس و جامعات کے طلبا کے مابین ” مقابلہ حسن قرت و مقابلہ حسنِ تقریر”کا انعقاد ہو ا۔ جس میں لاہور سمیت پنجاب بھر کے 50 سے زائد کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کے طلبا شریک ہوئے۔ مقابلہ حسن ِ قرآت میں جامعہ یوسفیہ جائنہ سکیم لاہور کے خلیل احمد ولد غلام یسین نے پہلی،

جامعہ ہجویریہ داتا دربار کے عبد الوہاب ولد اسحاق ابراہیم نے دوسری، جی سی یونیورسٹی لاہور کے حافظ محمد فیصل ولد محمد امجد نے تیسری اورمقابلہ حسنِ تقریری میں جامعہ حنفیہ غوثیہ کے محمد ذیشان نے پہلی، جامعہ ہجویرہ داتا دربا رکے سمیر مزمل ولد مزمل علی نے دوسری، جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آبادکے محمد اویس ولد محمد سلیم نے تیسری نے پوزیشن حاصل کی۔جن میں گورنر پنجاب اور سیکرٹری اوقاف نے انعامات و اعزازات بھی تقسیم کیے۔