نیویارک ۔15نومبر (اے پی پی):امریکا میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے سنٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس (سی سی آر)نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے میں ناکامی اور اس میں ملوث ہونے کے حوالے سے صدر جوبائیڈن اور ان کے دو وزرا پر کیلیفورنیا کی وفاقی عدالت میں دائر مقدمہ دائر کیا ہے ۔ سنٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس کی شکایت میں کئی فلسطینی گروپوں اور افراد کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں قتل عام کررہا ہے ، شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا اور اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور نسل کشی کررہا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دائر مقدمہ میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ امریکا اسرائیل کو ہتھیار، رقم اور سفارتی امداد کی فراہمی بند کرے اور صدر، وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن غزہ کے مکینوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیےتمام اقدامات کریں ۔ ان اقدامات میں اسرائیل پر غزہ پر بمباری بند کرنے، علاقے کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا شامل ہے۔سی سی آر نے کہا کہ نسل کشی کے خلاف 1948 کا بین الاقوامی کنونشن امریکا اور دیگر ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ قتل عام کو روکنے کے لیے اپنی طاقت اور اثر و رسوخ استعمال کریں۔شکایت میں دلیل دی گئی کہ امریکا اسرائیل کا سب سے قریبی اتحادی ، مضبوط حامی اور فوجی امدار فراہم کرنے والا ملک ہے ۔
مزید کہا گیا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اسرائیل امریکا سے بیرونی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے اور اس ناطے سے امریکا کے پاس ایسے ذرائع موجود ہیں جو اسرائیل پر فلسطین میں جاری جنگ کو بند کرنے کے لئے دبائو ڈال سکتے ہیں۔ شکایت میں کہا گیاکہ اسرائیلی حکام اب غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔2004 میں امریکی سپریم کورٹ میں گوانتانامو بے جیل کیمپ میں امریکی فوج کے زیر حراست قیدیوں کے حقوق کو قائم کرنے کا ایک تاریخی مقدمہ جیتنے والے سی سی آر گروپ نے کہاکہ 7 اکتوبر سے اب تک فلسطین میں اسرائیل حملوں سے 4,600 بچوں سمیت 11,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 15 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
یہ مقدمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی فوجداری عدالت اسرائیل اور حماس کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مقدمے میں اسرائیل کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کی فہرست دی گئی ہے جو سی سی آر کے مطابق فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مترادف ہے جس میں عام شہریوں کی اموات ، نظامی اجتماعی سزا اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے محرومی شامل ہیں۔گروپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے کا حکم، اسرائیلی سیاسی اور فوجی رہنماؤں کی جانب سے جارحانہ بیانات ، نسل کشی کے مترادف ہیں ۔
سی سی آر کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ کئی سینئر اسرائیلی افسران نےغزہ میں فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنے اور انسانوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کرنے جیسے بیابات دیئے ہیں ۔ انہوں نے اپنے حقیر آمیز بیان میں کہا تھا کہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں میں غزہ میں نہ بجلی ہوگی اور نہ پانی، صرف تباہی ہوگی۔ سی سی آر نے انصاف کی بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب طریقے سے دستیاب تمام ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے نسل کشی کو روکیں۔مقدمے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت امریکا کا فرض ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنے پاس موجود تمام اقدامات کرے۔