حقیقی ترقی سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے، اس کے ثمرات معاشرے کے نچلے طبقات تک پہنچنا ناگزیر ہے ،وزیراعظم عمران خان کا پائیدار ترقی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے آن لائن خطاب

171
وزیراعظم عمران خان نے نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس (کل) پیر کو طلب کرلیا

اسلام آباد۔9دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی ترقی سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے اور اس کے ثمرات معاشرے کے نچلے طبقات تک پہنچنا ناگزیر ہے تاکہ انہیں معاشی طور پر با اختیار بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے جمعرات کو پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام منعقدہ 24ویں پائیدار ترقی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ایس ڈی پی آئی کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کی پہلی ریاست جو صحیح معنوں میں ایک فلاح ریاست تھی اور اس میں غریبوں، یتمیوں اور بیواؤں کا خیال رکھا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ریاست ترقی کا بہترین نمونہ پیش کرتی ہے جس نے دنیا کی ایک بہترین تہذیب کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ ہر وہ قوم جو ریاست مدینہ کے نمونے کی تقلید کرے گی، اسے عروج حا صل ہو گاجس کی بہترین مثال چین ہے جس نے مختصر عرصے میں 70کروڑ افراد کو غربت سے باہر نکالا۔ یہ مقصدکمزور طبقات پرخرچ کرنے اور شمولیتی ترقی کے ذریعے حاصل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ہماری حکومت پر مکمل لاک ڈاون لگانے کے حوالے سے سخت دباؤ تھا لیکن ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کا راستہ اختیار کیا تاکہ لوگوں کو وبا سے بچانے کے ساتھ ساتھ لو گوں کو روزگار اور معیشت کو تباہ ہونے سے بچانے میں بھی کامیابی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ میں ایس ڈی پی آئی کا مشکور ہوں جس نے فوڈ سیکورٹی ڈیش بورڈ قائم کر کے حکومت کو روز مرہ استعمال کی اشیاء کی دستیابی پر نظر رکھنے میں مدد دی۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ’نئے علاقائی تناظر میں سی پیک‘ کے موضوع پر منعقدہ سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس افغانستان میں انسانی بحران سے نبر د آزا ہونے کے لیے درکار وسائل موجود نہیں جبکہ بین الاقوامی امداد وصول کرنے کے لیے افغانستان میں بینکوں کا درکار نظام موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی امداد کو افغانستان تک پہنچانے میں معاونت فراہم کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور اس وقت ہمارے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کو کس طرح انسانی بحران سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

سیالکوٹ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدم برداشت کسی بھی صورت کا قبول نہیں کیا جا سکتا۔

ایسے واقعات کے سد باب کے لیے تما م قوم کو اٹھ کھڑا ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا مستقل بنیادوں پر سد باب کی ضرورت ہے۔