اسلام آباد۔14مئی (اے پی پی):پاکستان کی دواہم سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اورپاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان ملک میں بہتر اسلوب حکمرانی ، حقیقی جمہوریت کے فروغ، شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفط ، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کونچلی سطح پرمنتقل کرنے کیلئے ایک جامع فریم ورک کے حامل ’’میثاق جمہوریت‘‘ پر دستخط کو17 برس مکمل ہوگئے جس سے قومی سیاست میں شائستگی، باہمی رواداری اور جمہوری اقدار کے فروغ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا اور اس کا عملی نمونہ اج پی ڈی ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کی موجودہ اتحادی حکومت کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان میں بہتر جمہوری طرز حکمرانی کے لیے ایک فریم ورک قائم کرنے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوط بنیاد فراہم کرنے کے لئے آج سے 17 برس قبل لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ایک اہم سیاسی معاہدہ طے پایا تھا ۔ مسلم لیگ( ن) کے قائد محمد نواز شریف اور پی پی پی کی سربراہ بے نظیر بھٹوشہید نے قومی اہمیت کی اس اہم دستاویز پر14 مئی 2006 کو دستخط کیے تھے جو پاکستان میں جمہوری طرز حکمرانی اور آئینی اصلاحات کے لیے ایک اہم حوالہ ثابت ہوا ہے۔
اس اہم معاہدے میں ملک میں جمہوریت اورجمہوری اقدارکو مضبوط کرنے، انسانی حقوق کے تحفظ، آزاد عدلیہ کو یقینی بنانے اور ملک میں اچھی حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے مختلف رہنما اصولوں اور وعدوں کا ایک خاکہ پیش کیا گیاتھا۔میثاق معیشت میں 1973 کے آئین پاکستان کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے، بنیادی حقوق، عدلیہ کی آزادی، اور حکومت کی انتظامی، قانون سازی اور عدالتی شاخوں کے اختیارات سے متعلق 36 دفعات شامل تھیں ۔ میثاق جمہوریت میں آٹھویں ترمیم جیسے جمہوریت اورجمہوری اصولوں کے منافی قوانین کے خاتمہ کا وعدہ کیاگیاتھا جس میں صدر کو وسیع اختیارات دیے گئے تھے ،اسی طرح جمہوری اداروں اور عمل کو نقصان پہنچانے والے قوانین کے خاتمہ کا عہد بھی کیاگیا۔
میثاق جمہوریت میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے ایک آزاد عدلیہ کی اہمیت اورسابق صدرپرویز مشرف کی جانب سے غیر آئینی طور پر ہٹائے گئے اعلی عدلیہ کے ججوں کی بحالی پر زور دیا گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ ایک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا وعدہ بھی کیا گیا جس میں تمام وفاقی اکائیوں کو متناسب نمائندگی دینے کا وعدہ کیاگیا ۔ میثاق جمہوریت میں انتخابی اصلاحات، انتخابات میں دھاندلی اور ہیرا پھیری کو روکنے کے لیے شفاف انتخابی عمل اور طریقہ کار کے ساتھ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ مرکزی حکومت سے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی ، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا اور فیصلہ سازی کے عمل میں شہریوں کی شرکت کو بڑھانا بھی میثاق جمہوریت کے اہم نکات میں شامل تھے ۔
میثاق جمہوریت میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کا احاطہ بھی کیاگیا اورملکی مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن کو فروغ دینے کے لیے متحدہ قومی سلامتی اور مستقل خارجہ پالیسی کی اہمیت کو اجاگرکیاگیا ۔ چارٹر آف ڈیموکریسی نے 2006 کے بعد آنےوالے برسوں میں سیاسی منظر نامے کی تشکیل اورغیرجمہوری اورآمرانہ حکومتوں کے خلاف سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون کی ایک بنیاد فراہم کی ہے ۔اسی اتقاق رائے کی بنیادپر2013 میں ایک جمہوری حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار اپنی مدت مکمل کرتے ہوئے انتخابات کے بعد پرامن انداز میں اقتدار پاکستان مسلم لیگ( ن )کو منتقل کردیا۔ مسلم لیگ نے اسی تسلسل کوبرقراررکھتے ہوئے مشکل حالات کے باوجود2018 میں انتخابات کے بعد اختیارات نئی حکومت کومنقتل کردئیے تھے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق میثاق جمہوریت کے باعث بالعموم مختلف الخیال سیاسی جماعتوں کے مابین اور بالخصوص مسلم لیگ (ن )اور پیپلزپارٹی کے درمیان باہمی تعلقات میں نمایاں بہتری ائی۔ میثاق جمہوریت کے نفاذ میں اہم پیشرفت صوبائی خود مختاری کے حوالے سے ہوئی اور اٹھارہویں آئینی ترمیم کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، سابق قبائلی اضلاع کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انہیں خیبرپختونخوا میں ضم کردیاگیا۔ علاوہ ازیں نگران حکومت و چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ،اعلی عدلیہ کے ججوں کی بحالی سمیت کئی اہم نکات پر عمل ہو چکا ہے اگرچہ چارٹرکے تمام نکات حقیقی روح کے مطابق مکمل طور پر نافذ نہیں ہو سکے تاہم اس میثاق نے بیشتر نکات پر سیاسی اور آئینی طور پر عملی پیشرفت کے ذریعے قومی سیاست پر دورس اثرات مرتب کیے ہیں
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=363346