حکومت، عدلیہ اور وکلاء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد کیلئے اپنا کردار ادا کریں، جیلوں میں قیدیوں کیلئے علاج معالجہ کی سہولت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے،وزیراعظم محمد شہباز شریف کی کوٹ لکھپت جیل کے دورہ کے موقع پر گفتگو

194
حکومت، عدلیہ اور وکلاء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد کیلئے اپنا کردار ادا کریں، جیلوں میں قیدیوں کیلئے علاج معالجہ کی سہولت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے،وزیراعظم محمد شہباز شریف کی کوٹ لکھپت جیل کے دورہ کے موقع پر گفتگو

لاہور ۔22اپریل (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت، عدلیہ اور وکلاء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد کیلئے اپنا کردار ادا کریں، جیلوں میں قیدیوں کیلئے علاج معالجہ کی سہولت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے، قوم مجھ سے سوال پوچھتی ہے کہ عدالتوں نے قیدیوں کی بدترین حالت زار سے متعلق کتنے ازخود نوٹس لئے، اجتماعی دانش سے ملک کو درپیش مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو عید کے روز کوٹ لکھپت جیل کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مرد و خواتین قیدیوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور ان کے موقع پر حل کیلئے ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے قیدیوں میں عید گفٹ تقسیم کئے۔ جیل میں قیدیوں کیلئے ہسپتال، کچن، خواتین بیرک اور جیل کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔

انہوں نے جیل ہسپتال میں کینسر سمیت دیگر مریضوں کی عیادت کی اور ان کے علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے صفائی کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ بھی موجود تھے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا کہ نئے آنے والے قیدیوں کو 14 روز کیلئے الگ سیل میں رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد ان کو متعلقہ بیرکوں میں بھیجا جاتا ہے۔ ٹی ایم اے کی بند گاڑی روزانہ جیل سے کوڑا کرکٹ اٹھاتی ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب وہ تقریباً پانچ ماہ اس جیل میں تھے تو اس وقت صفائی کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی تاہم اب اس میں بہتری نظر آ رہی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران خواتین قیدیوں نے ان کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ ایک خاتون نے وزیراعظم کو بتایا کہ ان کا پورا خاندان جیل میں ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو قانون کے مطابق یہ معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی۔ جیل میں قید ایک بھارتی خاتون نے اپنے ڈی پورٹ کرنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر متعلقہ حکام سے قانون کے مطابق کارروائی کیلئے کہیں گے۔

جیل حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ایک اور خاتون نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ 23 سال سے جیل میں ہے۔ جیل حکام نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ مذکورہ خاتون کے خلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ ہے اور اسے 25 سال کی سزا ملی ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملہ پر قانونی معاونت کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ایک معذور خاتون کا مسئلہ بھی حل کرنے کیلئے قانونی اقدامات کی ہدایت کی۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ 11 سال سے جیل قید میں ہے۔ جیل حکام نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ ان کو بھی 25 سال کی قید کی سزا ملی ہے۔

وزیراعظم نے یہ معاملہ بھی قانون کے مطابق نمٹانے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خواتین قیدیوں میں عید تحائف بھی تقسیم کئے۔ وزیراعظم نے جیل میں ہسپتال کے دورہ موقع پر جگر کے کینسر میں مبتلا قیدی کا مقدمہ جلد زیر سماعت لانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے جیل میں زیر علاج مریضوں کے مسائل سنے اور ان کے فوری حل کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میرے دورہ کا مقصد قیدیوں کی مشکلات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ہے، جیل کے اندر قیدیوں کے تاثرات کے بارے میں جانتا ہوں۔ قیدی اپنے عزیز و اقارب کو یاد کرتے ہیں، جیل میں قید لوگوں کے گھر والے اپنے پیاروں کو یاد کرتے ہیں، قیدیوں کے مسائل کو سنا ہے اور ان کی جائز ضروریات کے حل کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام جیلوں میں بیت الخلاء کی حالت زار انتہائی خراب ہے، بیت الخلاء اور ان کی صفائی کو برقرار رکھنا حکومت اور جیل انتظامیہ پر فرض ہے، گندگی سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کیلئے دوبارہ بہترین نظام فعال کیا گیا ہے، جب میں جیل میں قید تھا تو بیل گاڑی کے ساتھ کچرا اٹھایا جاتا تھا جس سے گندگی پھیلتی تھی، قیدیوں کے نہانے اور کپڑے دھونے کا نظام فوری ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیماری اور صحت انسانی زندگی سے جڑی ہے، لاہور کی دو جیلوں میں 8 ہزار قیدی ہیں، ان کے علاج معالجہ کا نظام خراب ہے، ان کے ٹیسٹ کا کوئی نظام نہیں ہے، قیدی جیل میں دم توڑ جاتے ہیں، ان کو سزا قانون و انصاف کا فیصلہ ہے لیکن ان کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے، قرآن پاک میں بھی قیدیوں کے حقوق کے حوالہ سے واضح حکم ہے، قیدیوں کیلئے خصوصی ہسپتال ہونا چاہئے جس میں رشوت اور سفارش کے بغیر ان علاج کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے آئی جی جیل خانہ جات اور آئی جی پنجاب کو خصوصی ہدایت کی کہ وہ قیدیوں کی فلاح و بہبود اور سہولتوں کی فراہمی کے لئے جامع منصوبہ اور حکمت عملی ایک ہفتہ میں ترتیب دیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا قیدی وکلاء کی فیس ادا نہیں کر سکتے تو ان سے علاج کا خرچہ لینا کہاں کا انصاف ہے، عام قیدیوں کیلئے لاہور میں پہلے پائلٹ منصوبہ کے طور پر ہسپتال قائم کیا جائے گا اور پھر ملک بھر میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، بیمار قیدیوں کے مناسب علاج معالجہ اور ادویات کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ جیل میں قیدیوں کی ضمانت اور قانونی چارہ جوئی کے لئے مالی امداد کے منتظر قیدیوں کی امداد کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ معاشرے کے باوقار شہری بن سکیں اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض قیدیوں کو 70 سال سزا ہوئی ہے لیکن عمر قید کی سزا 25 سے 30 سال ہوتی ہے، 30 سال سے زائد سزا کاٹنے والوں کو رعایت ملنی چاہئے، لوئر کورٹس اور اعلیٰ عدلیہ سے ملتمس ہوں کہ ایسے کتنے کیسز کے ازخود نوٹس لئے، ازخود نوٹس مفاد عامہ کے معاملہ پر لیا جاتا ہے، ہزاروں قیدیوں کی قانون کے مطابق فوری رہائی ہو سکتی ہے، قوم مجھ سے پوچھتی ہے کہ اس پر کتنے ازخود نوٹس لئے گئے، ایسے قیدی جن کے پاس وکیلوں کی فیس اور جرمانہ ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں ان کی رہائی کیلئے جوڈیشل افسران اور حکومت مدد کرے، عید پر کروڑوں روپے خرچ کرکے قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

وزیراعظم نے پوری پاکستانی قوم کو عیدالفطر کی مبارکباد دی۔ انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ پاکستان کو مشکلات سے نکالے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اجتماعی دانشمندی اور متحد ہو کر ملک کو ان مسائل سے نکال سکتے ہیں، ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی مفادات کیلئے اٹھنا ہو گا، اس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر انہوں نے علامہ محمد اقبال کا یہ شعر سنایا ”فرد قائم ربط ملت سے تنہا کچھ، موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں”، ہمیں بھی قوم کے ہر فرد میں ربط پیدا کرنا ہو گا۔