اقوام متحدہ ۔ 19 مارچ (اے پی پی) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اگر حکومتوں نے ملازمین کی تحفظ کے لیے اقدامات نہ اٹھائے تو دنیا بھر میں 25 ملین (اڑھائی کروڑ ) روزگار کے مواقع ختم ہونے سے ساڑھے تین کروڑ کے قریب افراط خط غربت میں جاسکتے ہیں۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے محنت ( آئی ایل او ) کی جانب سے گزشتہ روز جاری ایک جائزہ رپورٹ میں کہی گئی۔ادارے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے تیزی سے پھیلائو اور اس کے نتیجے میں اقتصادی و معاشی سرگرمیوں کی بندش سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکومتوں کو فوری اور موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے بصورت دیگر بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے سے 2 کروڑ 50 لاکھ کے قریب افراد کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑسکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے اگر 2008-9 ء کے مالیاتی بحران کے دور کی مانند بین الاقوامی سطح پر مربوط پالیسی اختیار کی جائے تو اس سے عالمی بیروزگاری پر کورونا کا اثر کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نتیجے میں بیروزگاری کی شرح کم سے کم رکھنے کے لیے فوری، وسیع تر اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے جن میں ملازمین کو کام کی جگہ پر کورونا وائرس سے تحفظ، معاشی سرگرمیوں میں تیزی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ اور ملازمتوں اور ان کی آمدنیوں میں استحکام ہے۔ان اقدامات بشمول سماجی تحفظ، ملازمین کے ساتھ (مختصر نظام الاوقات، تنخواہ کے ساتھ چھٹی یا دیگر مراعات کی صورت) رعایت ، مائکرو و چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے ملازمین سمیت کارکنوں کو مالی و ٹیکس ریلیف کی فراہمی شامل ہے،اس کے علاوہ مالی و مالیاتی پالیسی اور مخصوص اقتصادی شعبوں کو قرض اور مالیات کی فراہمی کی سہولت جیسے اقدامات بھی کیے جانے چاہئیں۔آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مجموعی عالمی پیداوار (جی ڈی پی) پر اثرات کے مختلف اندازوں کے تحت دنیا بھر میں بیروزگاری کی شرح بھی مختلف ہوسکتی ہے، اگر جی ڈی پی کی شرح میں معمولی کمی ہوئی تو 5.3 ملین (53 لاکھ)جبکہ زیادہ کمی کی صورت روزگار کے 24.7 ملین (2 کروڑ 47 لاکھ) مواقع کم ہوسکتے ہیں، 2008-09 ء کے مالی بحران کے نتیجے میں دنیا بھر میں 22 ملین (2 کروڑ 20 لاکھ) افراد بے روزگار ہوئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں کام کے دورانیے اور اجرتوں میں کمی کی صورت کاروباری و تجارتی اداروں کی جانب سے ملازمین کی تعداد بھی کم رکھنے کا امکان ہے، بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں تبدیل ہوتی صورتحال کی وجہ سے انسانوں اور اشیاء کی نقل و حرکت کی پابندیوں کے باعث فوری طور پر ایسا ہونا ممکن نہیں۔آئی ایل او کا کہنا ہے کہ ملازمت کے خاتمے کا مقصد کارکنوں کی آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی ہے، ایک اندازے کے مطابق رواں سال (2020 ئ) کے آخر تک اس میں 860 ارب سے 3.4 ٹریلین (کھرب )ڈالر تک کا شارٹ فال آسکتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ لوگ مصنوعات اور خدمات کی مد میں اخراجات کم ہونے سے کاروباری و اقتصادی شعبے متاثر ہوسکتے ہیں۔عالمی ادارہ برائے محنت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہونے سے کارکن غربت کی لکیر سے نیچے جاسکتے ہیں ، اندازے کے مطابق 2020 ء کے دوران دنیا بھر میں 14 ملین افراد کے خط غربت میں جانے کا امکان تھا تاہم اس وباء کے نتیجے میں مزید 8.8 سے 35 ملین (88 لاکھ سے 3 کروڑ 50 لاکھ ) افراد خط غربت میں جاسکتے ہیں۔