حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا

78
سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی

اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ 22-2021ءپر بحث کے دوران اراکین نے اشیاءخوراک پر عمومی سبسڈی دینے، زراعت کے شعبے کے لئے زیادہ فنڈز مختص کرنے اور ٹیوب ویلوں کے لئے بجلی کے نرخوں میں کمی سمیت مختلف شعبوں کے لئے مراعات میں اضافے کی تجاویز دی ہیں، حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا جبکہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عمومی تنقید کا رجحان دیکھنے میں آیا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 22-2021ءکے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محمد حسین ڈیہر نے کہا کہ عمران خان جیسا سچا آدمی اس قوم کو نہیں ملے گا، اس کو چلنے دیں۔ ملک میں ترقی کے راستے نکلنے دیں۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں جعلسازی سے لوگوں کی زمینیں ہتھیائی جارہی ہیں وہاں ایک مافیا ہے۔ یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی، انہوں نے وزیراعلیٰ کو تحقیقات کے لئے کہا۔ میرا مطالبہ ہے کہ اس پر تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا خصوصی اقتصادی زون ملتان میں بھی قائم کیا جائے۔

ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کو حتمی شکل دی جائے۔ پیپلز پارٹی کے رکن پیر فضل شاہ جیلانی نے کہا کہ ہم کٹ سکتے ہیں مگر حضرت محمدﷺ کی نبوت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بنیادی ضروری اشیاءآٹا، گھی، چینی سستی کی جائے۔ امید ہے حکومت بجٹ میں غریبوں کو کچھ نہ کچھ ریلیف دے گی۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں معقول اضافہ کیا جائے۔ تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شاندانہ گلزار نے کہا کہ آن لائن کاروبار پر ٹیکس درست نہیں ہے۔ اس سے ایسے لوگ یہاں سے اپنے کاروبار سمیٹ کر باہر دوسرے ملکوں میں چلے جائیں گے۔ یہ ٹیکس واپس لیا جائے۔ لائیو سٹاک پر 2013ءکی پالیسی کو ٹھیک کیا جائے۔

عمران خان نے کے پی اور بلوچستان کو اولین ترجیحات میں رکھا ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور مد ارس میں طالب علموں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات افسوسناک ہیں۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسی کے تحت چولستان میں درخت لگائے جائیں۔

پیپلز پارٹی کے میر عامرمگسی نے بجٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ، علی وزیر اور خواجہ آصف کو ایوان میں ہونا چاہیے۔ ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی مذمت کرتا ہوں، وہ دن پارلیمنٹ کے لئے ایک شرمناک دن تھا، باقی ادارے اس سے کیا سوچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بجٹ میں جو اہداف مقرر کئے گئے ہیں وہ پورے کرنا ممکن نہیں۔ یہ اہداف حاصل کرنے کے لئے حکومت کو ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ ٹیکسز لگانا پڑیں گے۔ رکن قومی اسمبلی عمر حیات ٹوانہ نے کہا کہ چار فیصد شرح ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچنے میں کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ عوام کو آٹا، چینی، گھی اور دیگر اشیاءضروریہ کی سستے داموں فراہمی کے لئے حکومت فوری طور پر انتظام کرے، ۔

رکن قومی اسمبلی چوہدری ریاض الحق نے کہا کہ ساہیوال سے دو رویہ موٹروے کو منسلک کرنے والی سڑک ٹینڈر کے مرحلے میں ختم کردی گئی یہ زیادتی ہے۔ اوکاڑہ بائی پاس کا جنگلہ ٹوٹا ہے جس سے حادثات ہو رہے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی جے پرکاش نے کہا کہ وزیر خزانہ نے غریب اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔

گندم کی امدادی قیمت میں اضافے سے کسان کو فائدہ ہوگا۔ اس میں شک نہیں کہ سندھ سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق کے پاس زیادہ فنڈز نہیں بچتے۔ سندھ کی صوبائی حکومت صوبے میں کام نہیں کر رہی۔ رکن قومی اسمبلی جمیل احمد خان نے کہا کہ عالمی کساد بازاری میں عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر عمران خان اور معاشی ٹیم مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اپوزیشن نے بجٹ پر تجاویز کی بجائے سیاست کی ہے۔ گالی کو پنجاب کا کلچر کہنے والے ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے نعرے پر تنقید کی۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں کو تکلیف ہو رہی ہے اور دونوں مل گئے ہیں۔ سندھ کی معیشت تباہی اور بدحالی کا شکار ہے۔ وہاں بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ سندھ میں عوام کتوں کے کاٹنے سے مر رہے ہیں، وہاں ایڈز کے کیسوں میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔

سندھ حکومت این ایف سی تو مانگ رہی ہے لیکن پی ایس سی کی ادائیگی پر ڈاکہ مار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں کرپشن کا بازار گرم تھا جو عدالت نے بند کردیا ہے۔ سندھ میں ایک لاکھ سے زائد گھوسٹ اساتذہ اور 13 ہزار گھوسٹ سکولز ہیں۔ کراچی میں واٹر ہائیڈرنٹس ارکان اسمبلی کی زیر سرپرستی چل رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے خرم شہزاد نے کہا کہ اپوزیشن کی آنکھیں اور کان بند ہیں اس لئے ان کو بجٹ نظر نہیں آرہا۔ عمران خان نے پاکستان کی تاریخ کا بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ملکی اثاثے واپڈا، پی آئی اے اور سٹیل ملز کو تباہ کردیا ہے۔ کورونا پر بہترین پالیسی کی عالمی اداروں نے بھی تعریف کی ہے۔ تیس سالوں کی تباہی کے بعد عمران خان نے مشکل فیصلے کئے جس کے ثمرات آج نظر آرہے ہیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کرکے ریکارڈ ترسیلات زر پاکستان بھجوائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ملک سہیل کمڑیال نے کہا کہ فتح جنگ بائی پاس بنایا جائے۔ یہاں انڈسٹریل سٹیٹس قائم کی جائیں۔ سول ایوی ایشن میں ہمارے حلقہ کے مقامی لوگوں کو نوکریاں نہیں دی گئیں۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی حیدر علی خان نے کہا کہ اپوزیشن نے تیس سال غریب دوستی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو لوگ آج غربت کی زندگی نہ گزار رہے ہوتے۔ کمزور معیشت کے باعث ہم پر عالمی اداروں نے اپنے فیصلے مسلط کئے۔ صرف تین سالوں میں وینٹی لیٹر پر پڑی معیشت کو کیسے مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ سابق وزیر اعظم کی امریکہ کے ہوائی اڈے پر جامہ تلاشی لی گئی۔ آج عمران خان دنیا بھر میں پاکستان کا کھویا ہوا وقار بحال کر رہے ہیں اور اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کے لئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن پہلے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں سے جو فنڈز کے وعدے کئے گئے وفاق اور صوبے وہ وعدے پورے کرے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عامر طلال گوپانگ نے کہا کہ صحت کارڈ کا منصوبہ انقلابی نوعیت کا ہے جس کے ذریعے غریب عوام کو صحت کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔

گولڈ جیولری پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 17 فیصد کردیا گیا ہے۔ پہلے خالص سونے پر ایک فیصد ٹیکس تھا جسے بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ میں زیورات امیر اور غریب دونوں اپنی استطاعت کے مطابق بناتے ہیں۔ ٹیکس میں اضافہ سے متوسط اور غریب طبقے کے لئے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ یوریا اور ڈی اے پی سبسڈی مجموعی طور پر دی جائے۔ کاٹن سیڈز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے اس سے کھل کا ریٹ بڑھ جائے گا۔

ایم ایم روڈ کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی فہیم خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مشکل اقتصادی حالات میں متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ آٹا، دال، چینی، چاول اور گھی پر تمام پاکستانیوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے۔

اس سے غربت میں کمی آسکتی ہے۔ حکومت راشن کارڈ کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جو خوش آئندہے۔ انہوں نے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں منشیات کے خاتمہ کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 1973ءسے پہلے آنے والے بنگالی اور برمی نژاد افراد کی شہریت سے متعلق مسائل کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار کراچی میں وفاق کی جانب سے گلیوں اور محلوں میں کام ہو رہا ہے جس پر وہ وزیراعظم کو مبارکباد دیتے ہیں۔

تحریک انصاف کے رکن طاہر اقبال نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کوویڈ کی وجہ سے معاشی بدحالی کا شکار ہے جس سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے۔ ایسے حالات میں حکومت نے متوازن بجٹ دیا ہے جس میں تمام طبقات کے مفادات کا خیال رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاٹن سیڈ آئل پر سیلز ٹیکس 17 فیصد اور کاٹن لینٹ پر بھی جی ایس ٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کاٹن کی پیداوار پہلے سے کم ہے۔ ان ٹیکسوں سے پیداوار میں اضافہ کے لئے کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ زرعی ٹیوب ویلوں سے بجلی کے نرخوں میں کمی لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اداروں پر مختلف اطراف سے تنقید کی مذمت کرنی چاہیے۔

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور اگر اس ملک نے ترقی کرنی ہے تو اس کے لئے جمہوری طریقوں کو اپنانا ہوگا۔ سیاسی جماعتوں کے اندر خود جمہوریت نہیں ہے۔ دو تین خاندان جمہوریت کے نام پر عوام پر مسلط ہیں۔ جب تک سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہیں لائیں گے یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جامع افغان پالیسی مرتب کرنی چاہیے اور ہائوس کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان اور بہاولپور میں جنوبی پنجاب کے لئے سیکرٹریٹ قائم ہو چکے ہیں لیکن پی ایس ڈی پی میں فنڈز نہیں ملے ہیں۔ وزیراعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ عبدالحکیم سے ملتان تک سڑک کو مکمل کیا جائے۔ وہاڑی میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت وہاڑی میں ایگرو بیسڈ صنعتی زون قائم کیا جائے تاکہ مقامی کسانوں کو اجناس کی صحیح قیمت مل سکے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو قائم ہوئے 75 برس ہوگئے ہیں وہ کیا عوامل ہیں کہ ہم اپنے اداروں کو مضبوط نہ کر سکے، ہم اپنے عوام کے دکھوں کا مداوا نہ کرسکے۔ اگر ہم نے پاکستان کے عوام کے لئے ماضی میں کچھ کیا ہوتا تو آج ہمیں اتنے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ پاکستان ہم سب کا ہے۔ ہمیں انائوں کے بت کو توڑ کر سوچنا چاہیے کہ اگر پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ ہماری سرحدوں پر سازشیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو ڈیبیٹنگ کلب نہیں ہونا چاہیے۔ خلوص نیت سے ہی اور مل کر عوام کے دکھوں کا مداوا کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حق اور سچ کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ عمران خان اس ملک کی تقدیر سنواریں گے۔ ان کے کوئی ذاتی مفادات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاقہ میں گیس، بجلی اور تعلیم کے مسائل ہیں۔ میہاڑ کے علاقہ کے لئے حکومت سستی بجلی فراہم کرے۔ تحریک انصاف کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ مشکل حالات میں متوازن عوام، مزدور اور کسان دوست بجٹ دیا گیا ہے۔ مدینہ طرز کی ریاست کے قیام سے ہی ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور ہمارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بونیر ورجینیا تمباکو کا مرکز ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا ریونیو تمباکو کی مد میں حکومت کو مل رہا ہے۔ اس فصل کی تیاری کے لئے جنگلات کی لکڑی استعمال ہو رہی ہے اس سے نمٹنے کے لئے پورے ضلع کو سوئی گیس کی فراہمی ضروری ہے۔ جو لوگ روزگار کمانے کے لئے ملک سے باہر جارہے ہیں انہیں ویکسین کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ بونیر ماربل کے ذخائر سے مالا مال ہے اور اس تناظر میں ضلع میں اکنامک زون کا قیام ضروری ہے۔ فرنٹیئر کور میں بونیر سکائوٹ کے نام پر ونگ کی منظوری دی جائے۔

بجلی سے متعلق دفاتر اور نادرا میں مقامی لوگ بھرتی کئے جائیں۔ دو سب ڈویژن میں نادرا کے دفاتر کے منصوبے جلد مکمل کئے جائیں۔ ضلع میں فور جی کی سروس شروع کی جائے۔ بونیر یونیورسٹی کے لئے اراضی کے حصول کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ اقلیتی رکن لال چند نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو جن حالات میں معیشت ملی تھی اور جن مشکلات کا سامنا تھا ایسے حالات میں بہترین بجٹ پیش کرنے پر وہ وزیراعظم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وفاقی حکومت نے سندھ کے لئے 1100 ارب روپے کا جو پیکج دیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ عمر کوٹ کے لئے زرعی یونیورسٹی کے کیمپس اور تھرپارکر میں سٹیڈیم کے لئے فنڈز مختص کرنے پر ہم اور علاقہ کے عوام وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ تھرپارکر میں پانی کی کمی ہے، تھرپارکر کے لئے تھرکینال کا منصوبہ دیا جائے۔ ماروی ٹرین کو چھور شیر تک توسیع دی جائے۔ انہوں نے اقلیتی برادری کے لئے حکومت کے منصوبوں کو سراہا اور کہا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے مسئلہ کو حکومت بالخصوص وزیراعظم عمران خان نے سنجیدگی سے لیا ہے۔ ایک ڈرافٹ بل سینٹ نے تیار کیا ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اقلیتیں صوبوں کی ذمہ داری ہیں، جبری مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے صوبائی حکومت کو بھی قوانین لانا چاہیے۔ اگر بلاول بھٹو اعلان کرے کہ وہ کسی ایسے امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیں گے جو مذہب کی جبری تبدیلی میں ملوث ہیں تو اس سے بھی بڑا فرق پڑے گا۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ وہ بہترین بجٹ پیش کرنے پر شوکت ترین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں زکوٹا جن کی بات ہوئی ہے اور وہ بات بن بتوڑی نے کی۔ جو کچھ اس ہائوس میں ہوا وہ پارلیمانی روایات کے منافی ہے۔

اس اسمبلی میں وزیراعظم کو پہلی بار خطاب کا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر وزیراعظم تھیں تو اسلام آباد سے کشمیر ہائوس کے بورڈ ہٹا دیئے گئے تھے۔ پی پی پی نے کشمیر کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان کشمیریوں کے سفیر بن کر سامنے آئے ہیں۔ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے لیکن اس میں ایسے گھروں کو بھی گرایا جارہا ہے جو فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے میں بونیر کی پانچ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا ملزم جیل میں ہے اسے فوری طور پر پھانسی دینی چاہیے