اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ پاکستان کی معیشت اور سلامتی کو ہمیشہ اپنی سیاست پرترجیح دیں گے، ہم پاکستان کوآگے لیکرجائیں گے، ٹیکس وصولیوں کے بغیرخوداری کی باتیں لامعنی ہیں، حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے کے خطرات سے نکل گیاہے، اب ڈیفالٹ کاکوئی چانس نہیں ، حالات مشکل ہے لیکن ہمیں ایک راہ پرچلنا ہوگا، اگرمالیاتی نظم وضبط کوبرقراررکھا توہم مشکل سے نکل جائیں گے۔
منگل کویہاں ٹرن ارائونڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ کوئی بھی ملک 5 ، 5 ہزارارب کے خسارے کامتحمل نہیں ہوسکتا، اس سال جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولیوں کاتناسب 8.7 فیصدہے اورپاکستان دنیا میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی کم ترین شرح والے ممالک میں شامل ہے، 2018 میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے اختتام پرجی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 11.1 فیصدتھی، ری بیسنگ کے بعد نئی جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 8.6 فیصدہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ٹیکس وصولیوں کے بغیرخوداری کی باتیں لامعنی ہیں، جب آپ ٹیکس وصول نہیں کرتے اوردیگرممالک سے سود پرپیکجز لیتے ہیں تو پھرخوداری کی باتیں نہیں کرنی چاہییں ۔اس نظام کوہمیں نے درست کرنا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سابق حکومت نے ناپائیدارسبسڈیز دی تھیں، پٹرولیم مصنوعات کے شعبہ میں سبسڈیز سے ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان ہورہاتھا، حکومت چلانے کاایک ماہ کاخرچہ 40 ارب روپے بنتا ہے، اس سے ملک دیوالیہ ہونے جارہاتھا،اس کاتدارک ضروری تھا اوراس مقصدکیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا،مجھے اپنی قوم پرفخرہے، قوم پاگل نہیں ،وہ سمجھتی ہے کہ حکومت کودشواریوں کاسامنا تھا اورپاکستان خدانخواستہ دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ رہاتھا، پاکستان کے غریب لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا اورجب غریبوں نے ساتھ دیا توہم نے امیرلوگوں کوٹیکس نیٹ میں شامل کیا۔
اگر اس سال امیرلوگوں پرسپرٹیکس لگایا گیاہے توہم نے وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پربھی یہی ٹیکس لگایا ہے، میری اپنی کمپنی پرٹیکس لگایاگیاہے، اگر وزیراعظم کے بیٹوں اورمیں خود ٹیکس دے رہے ہیں تو ہم پوری قوم سے قربانی مانگ سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بالواسطہ ٹیکس نہیں ہونا چاہئے ، ہم نے براہ راست ٹیکس لگائے، سپرٹیکس امیرطبقات اورکمپنیوں پرلگایاگیاہے جن کی آمدن 15 کروڑ سے لیکر 30 کروڑ روپے اوراس سے زیادہ ہے، اس کے بعد پورے پاکستان کے دکانداروں کوٹیکس کی نیٹ میں لایاجارہاہے، حکومت نے انکم اورسیلزٹیکس کوزیادہ کرلیاہے، آنے والے دنوں میں رئیل ایسٹیٹ، کار ڈیلرز اورفرنیچرز سمیت کئی شعبوں کوٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا،اسلام آبادچیمبروالوں سے بات چیت میں میں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ٹیکس کے حوالہ سے آسانیاں فراہم کی جائیں گی۔
اگرپاکستان کوخودکفیل بنانا ہے توپاکستانیوں کو اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا اورامیرپاکستانیوں کوضروراپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ نئے مالی سال میں ہم ٹیکسوں اورلیویز کی مد میں 33 فیصدزیادہ حاصل کریں گے،جاری مالی سال میں پرائمری خسارہ 1600 ارب روپے تھا، فروری میں جب آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ ہواتھاتواس میں فیصلہ ہواتھا کہ پرائمری خسارہ 25 ارب روپے کاہوگا، سابق حکومت کی اتنی سلیپجیز تھیں کی 25 ارب کی بجائے 1600 ارب کا پرائمری خسارہ ہوگیا، انشاءاللہ نئے مالی سال میں 1600 ارب کے خسارے کی بجائے اسے 152 ارب روپے فاضل کی سطح پرلائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے کے خطرات سے نکل گیاہے، اب ڈیفالٹ کاکوئی چانس نہیں ہے، حالات پھربھی مشکل ہے لیکن ہمیں ایک راہ پرچلنا ہوگا، اگرمالیاتی نظم وضبط کوبرقراررکھا توہم مشکل سے نکل جائیں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے کئی شعبوں کیلئے آسانیاں پیداکی ہے، فارما کیلئے خام مال پر17 فیصد ٹیکس واپس لیاگیاہے، اس شعبہ کو40 ارب روپے کے ری فنڈزکامسئلہ بھی حل کرلیاگیاہے، زرعی بیجوں مداخل پرٹیکس ختم کئے گئے، سولرپینلز پرسے ٹیکس ہٹادیاگیاہے تاکہ ملک میں سستی توانائی کی زیادہ سے زیادہ پیداوارکویقینی بنایاجاسکے، آئل سیڈز کے فروغ کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، جومشکل فیصلے تھے وہ کرلئے ہیں اورملکی مفاد میں اگرآئندہ بھی مشکل فیصلے کرنا پڑے تووہ کریں گے،ہم ہمیشہ ہمیشہ پاکستان کی معیشت اورپاکستان کی سلامتی کواپنی سیاست پرترجیح دیں گے، ہم پاکستان کوآگے لیکرجائیں گے۔\932