اسلام آباد ۔ 02 نومبر (اے پی پی) حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماء جمہوریت نہیں چاہتے بلکہ زبردستی حکومت گرانا چاہتے ہیں ،ایک طرف مذاکرات اور دوسری جانب ہلہ بولنے کی بات کرتے ہیں’وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی،اس کے بارے میں کوئی سوچے بھی نہیں’مولانا فضل الرحمان کے بیان پر عدالت سے رجوع کرینگے اس حوالے سے ہمارا کیس تیار ہورہا ہے،اپوزیشن کیلئے ہمارے دروازے اب بھی کھلے ہیں’ تصادم نہیں چاہتے لیکن اگرکچھ غلط ہوا تو سب ذمہ داری اپوزیشن پر ہوگی’ الیکشن میں اگر دھاندلی ہوئی تو متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جائے۔ہفتہ کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ اجلاس میں بہت سے امورپر متفقہ بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکرم درانی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں’ تمام اپوزیشن کیلئے ہمارے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔اس موقع پر سابق وزیر خزانہ اسد عمر،وزیر تعلیم شفقت محمود،معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی موجودتھے۔حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم اپوزیشن کیساتھ کئے گئے وعدوں پر اب بھی قائم ہیں لیکن اپوزیشن کی جانب سے ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور دوسری طرف ہلہ بولنے کا کہا جاتا ہے،اگر آپ آگے بڑھیں گے تو اپنے ہی معاہدے کی خلاف ورزی کرینگے۔رہبر کمیٹی کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس کی مولانا فضل الرحمان نے توثیق کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کھلے دل کے ساتھ انہیں احتجاج کی اجازت دی۔ حکومت اپنے الفاظ پر قائم ہے اورمعاہدے سے پیچھے نہیں ہٹے گی لیکن اپوزیشن اگر افرا تفری پھیلانے چاہتے ہے تو اس کے پیچھے ضرور کوئی مقاصد ہونگے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اگرکچھ غلط ہوا تو سب ذمہ داری اپوزیشن پر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی کی خواہش پر انہیں ایچ نائن میں جگہ دی گئی اب اگر آگے بڑھیں گے تو اپنے ہی معاہدے کی خلاف ورزی کریں گے۔افراتفری پھیلتی ہے تو اداروں کو آئین کے مطابق آگے آنا ہوتا ہے۔پرویز خٹک نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے استعفے کے بارے میںاپوزیشن غلط فہمی میں نہ رہے۔وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی،اس کے بارے میں کوئی سوچے بھی نہیں۔ہزاروں کے مجمع کے ساتھ کسی حکومت کا تختہ الٹا نہیں کیا جاسکتا۔پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کیا لیکن دھرنے کے باعث کشمیرکا معاملہ پیچھے چلا گیا ہے،یہ لوگ بھارت کو خوش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل کے تقریر میں سب سے زیادہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ اداروںکے خلاف بولنے والے کس کے ایجنڈے پرچل رہے ہیں، ادارے جمہوری عمل میں غیرجانبدارکا کردار ادا کرتے ہیں۔اداروں نے ملک کو بچایا اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔شہاز شریف کو بھی اپنے گریباں میں جھانکنا چاہیئے کہ وہ کس طرح اقتدار میں آئے سب کو پتہ ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ اس دفعہ ادارے غیر جانبدار ہیں جسے ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ اداروں کیخلاف بیان دینے پر عدالت سے رجوع کرینگے ہمارا کیس تیار ہو رہا ہے۔الیکشن میں دھاندلی کے الزامات سے متعلق پرویز خٹک نے کہا کہ یہ لوگ الیکشن کمیشن یا عدالت میں کیوں نہیں گئے۔یہ جمہوریت نہیں چاہتے بلکہ صرف زبردستی سے حکومت گرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں اگر دھاندلی ہوئی تو متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جائے،ہم اب بھی تیار ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں، ان کو ڈر ہے کہ ملکی خارجہ پالیسی اور معاشی بہتری ہوگئی تو ان کی چھٹی ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کو اجازت دی تھی یہ جھنڈوں والے کہاں سے آگئے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن ملک میں فساد چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموںکے جھنڈے لہرائے جارہے ہیں۔