حکومت بنیادی معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے ، اصلاحات کاعمل جاری رہے گا،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بارکلیز کی قیادت میں سرمایہ کاروں کے وفد سے گفتگو

144
Federal Finance Minister
Federal Finance Minister

اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت ملک کے بنیادی معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے ، توانائی، سرکاری اداروں کی بہتری، نجکاری، ٹیکس نظام اور حکومت کے ڈھانچے کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے یہ بات منگل کویہاں بارکلیز کی قیادت میں سرمایہ کاروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ بنیادی معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کاعمل جاری رہے گا،ماضی میں پاکستان کوقرضہ لینے والے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اس تاثر کو ختم کیا جائے اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت طے کیے گئے اہداف کو مستقل بنیادوں پر لاگو کیا جائے تاکہ ملکی معیشت میں پائیدار استحکام لایا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے وفد کو گزشتہ 12 ماہ کے دوران نافذ کی جانے والی پالیسیوں اور اصلاحاتی اقدامات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس کے نتیجہ میں بنیادی اور اہم نوعیت کے اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، ملکی کرنسی مستحکم ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مہنگائی میں اہداف سے زیادہ کمی ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ قبل ازیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سٹینڈبائی معاہدہ کو کامیابی سے مکمل کیا گیا جس سے ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے، اس پروگرام کا آغاز وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا تھا، جسے نگران حکومت نے سخت محنت اور عزم کے ساتھ مکمل کیا اور اس سے آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت معاہدہ کی راہ ہموارہوئی، حکومت کے ان اقدامات سے معیشت مستحکم ہوئی اور اب پاکستان استحکام سے نمو کی راہ پر گامزن ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی استحکام سے گزشتہ سال مئی اور جون تک لیٹر آف کریڈٹ اور امپورٹ کے بیک لاگز کو کلیئر کیا گیا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تقریباً 2 ارب ڈالر کے منافع کی ادائیگی بھی کی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ جاری مالی سال کے دوران حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ قابو میں ہے، ترسیلات زر اور روشن ڈیجیٹل اکائونٹس سے زرمبادلہ کے بہائو میں بہتری آئی ہے، ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ آئی ٹی اور خدمات کے شعبوں کی برآمدات میں نمو آ رہی ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بعض بینکوں کے آکشنز کو ختم کر کے حکومت نے مقامی مارکیٹ کو یہ پیغام دینے کے لیے طاقتور اشارے بھیجے ہیں کہ وہ قرض لینے کے لیے بے چین نہیں ہے اور وہ صرف مزید معقول شرحوں پر قرضے لے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بینک نجی شعبے کو آسان شرائط پر قرضہ دینا شروع کریں۔ انہوں نے اس ضمن میں جاری مالی سال کے بجٹ میں بینکوں کو نجی شعبے خصوصاً زراعت، آئی ٹی ایکو سسٹم اور ایس ایم ای شعبہ کو مائیکرو قرضے دینے کے لیے پیش کردہ مراعات کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے وفد کو مختلف شعبوں میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے وفاق اور اس کی چار اکائیوں کے درمیان قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط سمیت اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے مختلف اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد واضح ہے، حکومت نجی شعبے کو پالیسی فریم ورک کے ذریعہ تسلسل کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال افراط زرکی شرح 38 فیصد کی بلند ترین سطح پرپہنچی تھی، اس سال ستمبر میں یہ شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح 6.9 فیصد تک گر گئی ہے جس سے معاشی بحالی کی حقیقی عکاسی ہو رہی ہے ۔

سرمایہ کاروں کے وفد نے وزیر خزانہ کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان کی معیشت آگے بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں نظر آنے والی ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور استحکام کو بھی سراہا اور ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔