حکومت توقعات سے بڑھ کر فلسطینی بھائیوں کی مدد کررہی ہے، مسئلہ فلسطین پر حکومت کا وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا تھا، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ محمدطاہر محمود اشرفی

143
بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے، عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں گی، حافظ طاہر محمود اشرفی
بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے، عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں گی، حافظ طاہر محمود اشرفی

لاہور۔18نومبر (اے پی پی):مشرق وسطیٰ اور اسلامی ممالک میں مذہبی ہم آہنگی اورتارکین وطن کی سہولت کیلئے وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت توقعات سے بڑھ کر فلسطینی بھائیوں کی مدد کررہی ہے، فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ، مسئلہ فلسطین پر حکومت کا وہی موقف ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا،افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے ۔

ان خیالات کاا ظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں جامعہ منظور الاسلام میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر مولانا اسد اللہ خان ، مولانا اسلم صدیقی اور مولانا مبشر رحیمی سمیت دیگر علماء بھی موجود تھے۔

طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جمعہ کے روز ملک کے تمام مکاتب فکر کے علماء ومشائخ نے پاک فوج کے سپہ سالار سے ملاقات کی جس میں ملک کے داخلی و خارجی معاملات سمیت ا فغانستان اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی،اس موقع پر علماء ومشائخ نے آری چیف کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ تشدد، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف تمام مکاتب فکر کے علماء مشائخ ایک پیج پر ہیں ، پاکستان اور اس کے سلامتی کے اداروں کیخلاف ہونے والے ہر قسم کے مذموم پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کی اخلاقی،سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھیں گے ،اسرائیل غزہ میں جاری بربریت کو فوری بند کرے،فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا،فلسطین کی صوتحال کے حوالے سے پاکستان سعودی عرب، مصر ،ترکیہ اور عراق سمیت دیگر دوست ممالک سے رابطے میں ہے،پیغام پاکستان کے بیانیے پر مکمل عمل در آ مد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کبھی بھی ایک غاصب ریاست کے وجود کو تسلیم نہیں کرے گا لہذا اس حوالے سے پاکستانی حکومت کا بھی وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے،افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کی طویل عرصہ میزبانی کی ہے،قانونی طور پر پاکستان میں رہنے والے افغان مہاجرین کو نہیں نکالا جا رہا ،صرف ان کو واپس بھیجا جا رہا ہے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں اور وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جو ہمارے افغانی بھائی واپس جا رہے ہیں ان کی جائیدادوں کی قیمت مارکیٹ ویلیو کے مطابق لگنی چاہیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 24 سے زائد دہشت گردی کے حملے ہوئے جن میں افغانیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، پاکستان میں کسی کوبھی مسلح جدو جہد کرنے کی اجازت نہیں۔