حکومت جامعات کو بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کرنے جا رہی ہے، تعلیمی اداروں میں منشیات کی لت کو روکنے کےلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں ، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور

58
ہر سفر میں ناکامی کو تسلیم کرنا اور مشکلات کا اعتراف کرنا بہت اہم ہے، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے کانوکیشن سے خطاب

لاہور۔7نومبر (اے پی پی):حکومت نے میرٹ اور شفافیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے درجن بھر سے زیادہ صوبائی یونیورسٹیوں میں باقاعدہ وائس چانسلرتعینات کئے ہیں، لہذا تعلیم کے معیار اور یونیورسٹیوں میں میرٹ پرکوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار صوبائی یونیورسٹیوں کے چانسلر اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے صوبے کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کےلئے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام منعقدہ لیڈرشپ اینڈ مینجمنٹ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیر برائے اعلی تعلیم و انفارمیشن ٹیکنالوجی پنجاب راجہ یاسر ہمایوں سرفراز ، چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد اور پنجاب کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے 30 سے زیادہ وائس چانسلرز نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ وائس چانسلر طلبا اور اساتذہ کےلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں، حکومت جامعات کے معاملات کو بہ طریق احسن چلانے کےلئے وائس چانسلرز کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کےلئے پرعزم ہے۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) میں جامعات کی فائلوں میں تاخیر سے متعلق گورنر کا کہنا تھا کہ ہم نے پالیسی تشکیل دےدی ہے کہ کوئی افسروائس چانسلرز کی فائلوں کو دس دن سے زیادہ اپنے پاس نہیں رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی یونیورسٹیوں کے چانسلر ہونے کے ناطے میں نے بیوروکریسی کو ہدایت کی ہے کہ وہ جامعات کےلئے رکاوٹیں پیدا کرنے کی بجائے سہولیات فراہم کریں، کوئی بھی افسر جو فائلوں کی تاخیر میں ملوث ہو گا اس کےخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میںگورنر نے واضح کیا کہ جامعات کی آسانی کےلئے ایچ ای ڈی میں فائلوں کی ٹریکنگ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ حکومت نے محدود وسائل کے ساتھ متعدد چیلنجوں پر قابو پایا ہے، پبلک سیکٹر کی نئی یونیورسٹیوں کےلئے یکساں قوانین کی تیاری کو حتمی شکل دےدی ہے، اس کے علاوہ وائس چانسلرز کی تقرری میں شفافیت اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں اور ان کے ڈگری پروگراموں کی منظوری کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ حکومت جامعات کو بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کرنے جا رہی ہے جو کہ توانائی کا سستا اور بلاتعطل فراہمی کا موثر ذریعہ ہے۔ کوڈ – 19 وبائی مرض کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے دیگر ممالک سے بہترانداز میں وبائی مرض پر قابو پا یا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو لاک ڈائون کے دوران معاشرے کے غریب طبقے کا احساس تھا، حکومت نے انکی مشکلات کم کرنے کے لیے مالی اعانت کی اورغریب طلبہ کےلئے احساس سکالرشپ پروگرام شروع کیا۔ جامعات میں منشیات کے پھیلاﺅ کے بارے میں گورنر نے کہا کہ حکومت محکمہ انسداد منشیات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت سے تعلیمی اداروں میں منشیات کی لت کو روکنے کےلئے پرعزم ہے ،اس سلسلے میں وائس چانسلرز کا کلیدی کردار اور تعاون درکار ہو گا۔ چانسلر نے چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے وائس چانسلرز کےلئے قیادت اور انتظامی پروگرام کے انعقادکی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام وائس چانسلرز کی نیٹ ورکنگ اورایک دوسروں کے تجربات سے ادارہ جاتی نظم و نسق کو سیکھنے کےلئے اہم مواقع فراہم کرتے ہیں ۔وزیر برائے اعلی تعلیم و انفارمیشن ٹیکنالوجی پنجاب راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے اپنے خطاب میں تعلیمی معیار کی بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اہل انسانی وسائل ایک قوم کی سماجی و معاشی ترقی کی اساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے فارغ التحصیل طلباءکے پاس ڈگریاں تو ہوتی ہیں لیکن ملازمت کےلئے ضروری مہارت کا فقدان ہے جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور پڑھا لکھا نوجوان طبقہ معیشت کو سہارا دینے کی بجائے الٹا بوجھ ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ حکومت اعلی تعلیم کے معیار میں بہتری لانے اورطلباءکو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ علم و ہنر سکھا کرمارکیٹ میں ان کےلئے روزگار کے مواقع کو بڑھا نے کےلئے پرعزم ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبائی جامعات کی عالمی درجہ بندی بڑھانا حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے، یونیورسٹیوں کو مالی اعانت اور مراعات فراہم کرنے سے ان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مراعات کےلئے کلیدی پرفارمنس انڈیکیٹر (کے پی آئی) وضع کرنے او نئی قائم ہونے والی یونیورسٹیوں کی قیادت کی الگ تربیت کےلئے تجویز پیش کی،سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کی مالی خود استحکامی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف آپشنزپر غور کر رہی ہے جس میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی فیس میں سبسڈی کا خاتمہ اور جامعات کی زمین اور سہولیات کو قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے عارضی مقاصد جیسا کہ امتحانات کا انعقاد، کھیلوں کی سرگرمیوں وغیرہ کے لیے کرائے پر دینا شامل ہیں۔ یاسر ہمایوں نے کہا کہ حکومت تمام یونیورسٹیوں میں ایک ہی وقت داخلہ کے لیے آٹومیشن پر بھی کا م کر رہی ہے۔ چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد نے کہا کہ پانچ روزہ تربیت کا مقصد عالمی سطح پر تغیر پذیر رجحانات کے مطابق وائس چانسلرز کو قیادت اور انتظامی امور کی جدید عصری جہتوں سے روشناس کروانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام وائس چانسلرز کےلئے ایک موقع تھا کہ وہ اپنی نیٹ ورکنگ کو مستحکم کریں اور اعلی تعلیمی اداروں کوعالمی معیار کے برابر لانے کےلئے ایک دوسرے کے تجربے سے مستفید ہو سکیں۔ چیئرمین نے تقریب میں آمد پر معزز چانسلر اور اعلی تعلیم کے وزیر کا شکریہ ادا کیا۔ پانچ روزہ پروگرام میں قیادت اور انتظامی امور کے موضوعات کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کیا گیا، ڈاکٹر عطاءالرحمن، ڈاکٹر عشرت العباد، بابر علی شاہ سمیت دیگر مقررین نے اپنے تجربات اور بصیرت کا تبادلہ کیا۔