حکومت جب عوام کے مفاد میں فیصلے کرے گی تو نتائج بہتر آئیں گے، 30 سال حکومت کرنے والے 34 ماہ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کی توقع رکھتے ہیں،وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کا سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال

42
حکومت جب عوام کے مفاد میں فیصلے کرے گی تو نتائج بہتر آئیں گے، 30 سال حکومت کرنے والے 34 ماہ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کی توقع رکھتے ہیں،وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کا سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال

اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت جب عوام کے مفاد میں فیصلے کرے گی تو نتائج بہتر آئیں گے، ملک میں انتخابات ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کے حل کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ اختیار کرنا ہو گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے قانون سازی کرنا ہو گی، ماضی کے حکمران ذاتی مفادات کے لئے ملکی مفاد پر سمجھوتہ کر دیتے تھے، وزیراعظم عمران خان ملک کی ترقی کے خواہاں ہیں۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2021-22ءکے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، مشکل حالات میں اس وقت ایسا بجٹ پیش کیا جو کہ اطمینان بخش ہے، حکومت نے 34 ماہ میں کئی اقدامات کئے، جب اقدار میں آئے تو ملک آئی سی یو میں تھا، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے، کرنسی کی شرح تبادلہ کو مصنوعی طریقہ سے برقرار رکھا گیا، زیادہ درآمدات کے باعث مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچا، 19 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، بڑے مشکل چیلنجز درپیش تھے، پہلے سال معیشت مستحکم کی، کورونا نے پوری دنیا کے معاشی نظام کو تہس نہس کر دیا، حکومت نے بہترین حکمت عملی اختیار کی، روزگار بھی بچانا ہے اور زندگیوں کو بھی بچانا ہے، ہم نے یہ دونوں کام کر کے دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ دیہاڑی دار مزدوروں کو احساس پروگرام کے تحت مدد فراہم کی گئی، حکومت نے اس موقع پر مراعات دیں، 30 سال حکومت کرنے والے 34 ماہ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے 260 ارب روپے کا پیکج دیا گیا، آئندہ سال شرح نمو میں مزید بہتری آئے گی، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتیں چل رہی ہیں، حکومت جب عوام کے مفاد میں فیصلے کرے گی تو نتائج بہتر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کے مسائل کے حل کے لئے قانون سازی کرتا ہے، ملک میں انتخابات ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں، سینیٹ ہو یا قومی اسمبلی کے انتخابات ہوں متنازعہ ہو جاتے ہیں، انتخابی اصلاحات کے دوران بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا گیا، وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ اختیار کرنا ہو گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے قانون سازی کرنا ہو گی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ادائیگیوں کے توازن میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے لئے پروٹو ٹائپ مشین تیار کی، انتخابی اصلاحات کا بل پیش کیا، اپوزیشن 30 سال سے دھاندلی میں ماسٹر ہو چکی ہے، اپوزیشن پارلیمنٹ کو کمزور نہ کرے، اس حوالہ سے قانون سازی پر اپنی رائے اور مشورہ دے، یہ بہترین نظام ہے، ہم الیکٹرانک ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے ای ووٹنگ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لئے پرعزم ہیں، یہ ہمارے منشور کا حصہ تھا، اس وعدہ کو پورا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی اس معاملے پر ہمارا ساتھ دیں تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اس جمہوری نظام میں اپنا حصہ ڈال سکیں، کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار قانون کی حکمرانی پر ہوتا ہے، خاص لوگوں کے لئے ایک قانون عام لوگوں کے لئے دوسرا قانون ہے، مسلم لیگ (ن) کی قیادت ملک سے بھاگی ہوئی ہے، ان کی جائیدادوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے،

اس کا جواب دینا ہو گا، وزیراعظم عمران خان نے بنی گالہ میں گھر کی منی ٹریل دی، ہم نے عدالتوں پر حملے نہیں کئے، ان کی قیادت کو جواب دینا ہو گا، عمران خان نے 22 سالہ جدوجہد کی، ایماندار ہیںِ اپوزیشن والوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں جو زیادہ عرصہ اقتدار میں رہتا ہے اس کا زیادہ احتساب ہوتا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی ہے، یکساں معاشی ترقی کے لئے حکومت بھرپور کردار ادا کر رہی ہے،

اسلامو فوبیا، مسئلہ فلسطین اور تنازعہ کشمیر سے متعلق بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھائی، پاکستان کے اس وقت مختلف ممالک کے ساتھ بہترین دوستانہ تعلقات ہیں، ماضی کے حکمران ذاتی مفادات کے لئے ملکی مفاد پر سمجھوتہ کر دیتے تھے، وزیراعظم عمران خان ملک کی ترقی کے خواہاں ہیں، کورونا کے باعث اشیائے خورد و نوش دنیا بھر میں مہنگی ہوئی ہیں، تاہم حکومت اس پر سبسڈی دے رہی ہے، ماضی میں رشتہ داریوں اور وفاداریوں کے باعث ملازمتیں اور عہدے ملے۔