لاہور۔7ستمبر (اے پی پی):سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت سموگ کے تدارک کے لیے بھرپوراقدامات اٹھا رہی ہے،بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے چار سالہ دور میں سموگ کے خاتمے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں بنایا،آنے والی نسلوں کو صاف شفاف ماحول کی فراہمی کیلئے بطور قوم ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہاکہ سموگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،جو شہریوں کے لئے جان لیواثابت ہو رہا ہے،لاہور،قصور اور شیخوپورہ کا ایئر کوالٹی انڈکس خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے،اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ ایک خطرناک شکل اختیار کر جائے گا، اکتوبر ،نومبر اور دسمبر میں لاہور کا کوالٹی انڈکس 450 تک پہنچ جاتا ہے جبکہ دنیا بھر میں ایئر کوالٹی انڈکس 50 تک نارمل مانا جاتا ہے،سموگ اور آلودگی کی وجہ سے روز بروز بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے، سب سے زیادہ بچے سموگ سے متاثر ہو رہے ہیں جو کینسر اور چھاتی کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں ،لہذا ہمیں بطور قوم بھی سموگ کے خاتمے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے،یہ کام صرف حکومت اکیلے نہیں کر سکتی ،سموگ کے خاتمے کیلئے شہریوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ سموگ کا مسئلہ پچھلے 4 سے 5 سالوں میں شدت اختیار کر چکا ہے ،بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے 4 سالہ دور حکومت میں اس مسئلہ کے حل کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جس کی وجہ سے ایئر کوالٹی انڈکس میں مزید اضافہ ہوتا گیا، مریم نواز نے جب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے سب سے پہلے سموگ کے تدارک کے لیے توجہ دی، پنجاب حکومت پچھلے 6 ماہ سے اس کے خاتمے کیلئے منصوبہ سازی کر رہی ہے ، جس کے تحت سب سے پہلے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کی ،آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹس لازمی قراردیا،فصلوں کی باقیات کے جلائو پر پابندی عائد کی ،
سرویلنس نظام کو موئثر بنایا اور شہریوں کے لیے ہیلپ لائن قائم کی تاکہ آلودگی اور سموگ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دھان کی فصل کو آگ لگانا جرم ہے ،اس کی خلاف ورزی پر 200مقدمات درج اورجرمانے عائد کئے ،50 لوگوں کو گرفتار کر کے انہیں وارننگ بھی دی گئی ہیں،اکتوبر ، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں سموگ کا زیادہ سامنا ہوتا ہے ، ان دنوں دھان کی فصل کا بھی سیزن ہوتا ہے اور ان ہی مہینوں میں دھان کی فصل کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے ،حکومت پنجاب نے ان واقعات پر قابو پانے کے لیے ڈرون کیمروں کے ذریعے سرویلنس کا نظام وضع کیا ہے
،اس کے ساتھ ساتھ 1373 ہیلپ لائن متعارف کرائی تاکہ شہری اس ہیلپ لائن پر سموگ کے حوالے سے اپنی شکایات درج کروا سکیں ،شہری جو موٹر ویز یا جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہیں اگر وہ کہیں دھان کی باقیات کو جلتا دیکھیں تو وہ فورا اس ہیلپ لائن پر رپورٹ کر سکتے ہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تاریخ میں پہلی بار دھان کی فصل کو آگ لگانے سے محفوظ بنانے کے لیے کسانوں کو ایک ہزار سپر سیڈر مہیا کئے جا رہے ہیں جس پر60 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آلودگی اور سموگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی جو ذمہ داری ہے، وہ اس کو پوری کر رہی ہے ،شہریوں کو بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے ، خاص طور پر کسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دھان کی فصل کو جلانا بند کریں کیونکہ یہ جرم ہے ،خلا ف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا ۔سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ جو بھی گاڑی استعمال کر رہے ہیں وہ مکمل طور پر فٹ ہواور آلودگی کا باعث نہ بنے ، کیونکہ اس آلودگی کی وجہ سے بچے کینسر اور چھاتی کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں
، ڈھائی لاکھ سالانہ اموات صرف اور صرف ایئر پولوشن اور ایئر کوالٹی انڈیکس کی وجہ سے ہو رہی ہیں ، جن شہروں میں سموگ کا مسئلہ زیادہ ہے وہاں پر تعمیراتی کاموں کو ان تین ماہ کے عرصہ میں بند کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ تین ماہ میں45 ہزار انسپیکشنز کر کے یونٹس کو سیل کر کے 15 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے ، 1500 پلانٹس کو سیل ،318 بھٹیوں کو مسمار اور1500 ایف آئی آر درج کی گئیں
، پنجاب بھر میں تقریبا ًآٹھ ہزار اینٹوں کے بھٹے موجود ہیں، لاہور قصور اور شیخوپورہ میں ان تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پہلی باروزیراعلیٰ کی ہدایت پر کوئی تعمیراتی منصوبہ شجرکاری کے بغیر منظور نہیں کیا جا سکے گا،
کلائمیٹ چینج پالیسی تاریخ میں پہلی دفعہ منظور کی گئی ہے جسے اگلے ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب لانچ کریں گی، اس سے پہلے کلائمیٹ چینج کے اوپر کوئی ویژن پنجاب کا موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اجتماعی طور پر آنے والی نسلوں کو آلودگی سے بچانے کیلئے اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔