اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت عوام کو ریلیف دینے اور ملکی معیشت کی بہتری کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، سابقہ حکومتیں تباہ حال معیشت اور ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے چھوڑ کر گئی تھیں تاہم موجودہ حکومت کی جامع پالیسیوں کی بدولت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، معاشی گروتھ 4 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن اپوزیشن ملک کو پھلتا پھولتا ہوا نہیں دیکھ سکتی اسلئے ایوان میں غیرجمہوری رویہ اختیار کرتی ہے،آئندہ ایوان کا ماحول خراب کیا گیا تو فوراً ایکشن ہو گا۔ اپوزیشن جو مرضی کر لے حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے اور انتخابی اصلاحات سمیت مفاد عامہ کے حوالے سے قانون سازیوں کے تسلسل کو جاری رکھے گی۔
منگل کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کا سب سے اہم کردار ہے، وہ سب سے زیادہ زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن جب ان کو ووٹ کا حق دلانے کی باری آتی ہے تو ن لیگی رہنما کہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے بارے نہیں پتا، ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے اور انتخابی اصلاحات کیلئے قانون سازی کے سلسلے کو جاری رکھیں گے۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت جب 2018ءمیں اقتدار میں آئی تو اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو پہلی تقریر نہیں کرنے دی، ان لوگوں نے اس وقت جو تماشا لگایا تھا وہ پوری قوم نے دیکھا، اپوزیشن میں عدم برداشت نہیں ہے، آج اسمبلی میں جو کچھ ہوا یہ اس کا ردعمل تھا، یہ لوگ تین، تین مرتبہ حکومتیں کر چکے ہیں
لیکن انہیں پارلیمان کے طورطریقوں اورقوانین کا نہیں پتا، دنیا بھر میں اپوزیشن احتجاج کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں اپوزیشن ارکان بدتمیزی پر اتر آتے ہیں اور انتہائی غیرپارلیمانی زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا بحران کی وجہ سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں متاثر ہوئیں تاہم وزیراعظم عمران خان کی جامع پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 2013ءمیں جب عام انتخابات ہوئے تو تحریک انصاف نے دھاندلی کے خلاف ہر قانونی دروازہ کٹھکٹھایا اور دھرنا دیا، ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ 2018ءانتخابات میں دھاندلی کے خلاف صرف 70 کے قریب پٹیشنز دائر ہوئیں جس میں زیادہ تر تحریک انصاف کے ارکان نے دائر کیں،
مجھ پر الزام ہے کہ 50 ہزار جعلی ووٹیں ڈالی گئیں حالانکہ میں 25 ہزار کی لیڈ سے جیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 25 سال طویل جدوجہد کے بعد جمہوری طریقے سے اقتدار میں آئے ہیں، انہیں ماضی میں وزارتوں کی پیشکشیں بھی کی گئیں لیکن انہوں نے پیشکش ٹھکرا دی، پی ڈی ایم کے نام نہاد رہنمائوں کا پول کھل گیا ہے، یہ لوگ بری طرح ناکام ہو گئے، ان کا خیال تھا کہ یہ باریاں لے کر لوٹ مار کرتے رہیں گے لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ ن لیگ میں اقتدار کی جنگ جاری ہے، چچا اور بھتیجی کے درمیان زبردست کشمکش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ایوان کی کارروائی آئین و قانون کے مطابق چلاﺅں، میرا رویہ برابری کا ہوتا ہے،
میری خواہش ہوتی ہے کہ سب کو بولنے کا موقع دیا جائے لیکن اپوزیشن چاہتی ہے کہ صرف وہ بات کریں ایسا نہیں ہو سکتا، پارلیمان سنجیدہ ادارہ ہے یہاں پر مفاد عامہ کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں قاسم خان سوری نے کہا کہ بجٹ سیشن میں وزیراعظم کے علاوہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جا سکتی ہے، اپوزیشن نومبر 2019ءمیں بھی میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی کوشش کر چکی ہے، دوبارہ کوشش کر کے دیکھ لیں، عوام دیکھ لیں گے کہ اکثریت میرے ساتھ ہے یا اپوزیشن کے ساتھ۔