اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ و چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت درپیش سب سے سنگین چیلنج معیشت ہے اور ہم بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے نچلے متوسط اور غریب طبقے کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں موجودہ معاشی بحران پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کی ناقص حکمرانی اور ناقص معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے کافی وقت اور کوششیں درکار ہیں۔پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت پاکستان کے غریب عوام کے دکھ درد سے غافل نہیں ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے برعکس موجودہ مخلوط حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سالانہ بجٹ میں 70 فیصد اضافہ کر کے 235 ارب روپے سے بڑھاکر 400 ارب روپے کردیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں اضافہ ہونے سے بی آئی ایس پی کو معاشرے کے غریب اور نادار طبقات کو براہ راست نقد رقم کی منتقلی کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ا مداد فراہم کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینظیر کفالت کے تحت، جو بے نظیر انکم پروگرام کا فلیگ شپ غیر مشروط کیش ٹرانسفر اقدام ہے، ایک سال کے قلیل عرصے میں مستفید ہونے والوں کی تعداد 7.6 ملین سے بڑھ کر 9 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے غریبوں کو درپیش چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئےاس بات پر زور دیا کہ حکومت نے کفالتی نقد امداد میں 25 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اب 8500/- روپے اور 9000/- روپے کی مجموعی اوسط قسط 8750/- روپےاستفادہ کنندگان کو متبادل طور پر تقسیم کیے جائیں گے۔
شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلاب نے بھی ملک میں موجودہ معاشی مشکلات میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 70 ارب روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 28 لاکھ متاثرہ خاندانوں میں 70 ارب روپے تقسیم کیے گیے۔ ہر خاندان کو ایک وقتی ادائیگی کے طور پر 25000/-روپے دیے گئے۔ ۔ انہوں نے میڈیا کو مزید بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے شیر خوار بچوں اور دودھ پلانے والی خواتین میں غذائیت سے بھرپور فوڈ سپلیمنٹس اور ایک ارب روپے کے نقد وظایف بھی تقسیم کئے۔
یہ فوڈ سپلیمنٹس ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تکنیکی تعاون سے بینظیر نشوونما پروگرام کے تحت تقسیم کیے گئے۔بینظیر تعلیمی وظائف پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تعلیم وظائف سے مستفید ہونے والے بچوں کی تعداد 2.6 ملین سے بڑھ کر 7.1 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نےبے نظیر انڈر گریجویٹ سکالرشپ سکیم کے بارے میں، زور دیا کہ اسے پی ایم ٹی سکور کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہئے تاکہ غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے انڈر گریجویٹ طلباء اس سکیم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ شازیہ مری نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ یہ اقدام 2016 میں ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا تھا اور گزشتہ سال تک یہ صرف 15 اضلاع میں موجود تھا۔
اب، ہم نےاسے پاکستان کے ہر ضلع تک وسیع کر دیا ہے اور اب پورے ملک میں 474 سے زیادہ نشوونما مراکز کام کر رہے ہیں جہاں 520,000 سے زیادہ حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے خواجہ سراؤں کو درپیش سماجی تنہائی اور معاشی محرومیوں کے چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اس کمیونٹی کو کفالت نیٹ میں لایا گیا ہے۔ اس کمیونٹی کے لیے کم از کم پی ایم ٹی سکور صرف اس شرط کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے کہ وہ خواجہ سرا کے طور پر نادرا میں رجسٹرڈ ہوں۔ شازیہ مری نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سٹیٹک رجسٹری سے ڈائنامک رجسٹری میں منتقل ہو گیا ہے۔
ڈائنامک رجسٹری کے متعارف ہونے سے موجودہ استفادہ کنندگان بی آئی ایس پی کے تحصیل دفاتر میں قائم ڈائنامک سروے ڈیسک پر اپنی معلومات اپ ڈیٹ کر سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ بھی ڈائنامک رجسٹری کے ذریعے اپنا اندراج کروا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈائنامک رجسٹری کے ذریعے رجسٹریشن کے لیے کوئی فیس نہیں ہے۔ شازیہ مری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے صوبوں کو دی جانے والی امداد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سندھ میں 6.9 ملین خاندانوں کو 20 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہےجو سندھ حکومت کی آٹے کی سبسڈی ڈسٹری بیوشن اسکیم کے تحت فی کس 2000/- روپے دی گئی۔
مزید یہ کہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 185928 کسانوں کو حکومت سندھ کی جانب سے گندم کے بیج کی سبسڈی ادا کی گئی ہے۔ یہ زراعانت یعنی سبسڈی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام نےحکومت سندھ کے فراہم کردہ منصوبے کے مطابق دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) کے ساتھ ساتھ پاکستان بیت المال، ( پی بی ایم ) اور پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ بھی پاکستانی عوام کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔پریس کانفرنس سے وزیر مملکت برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پی پی ریاستی اداروں کے درمیان تصادم کے حق میں نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرپرسن نے ملک میں موجودہ سیاسی پولرائزیشن سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں سمیت تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک مصالحتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ شازیہ مری نے میڈیا پرسنز کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور اس کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم کسی ادارے سے تصادم نہیں چاہتے لیکن ساتھ ہی پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو کسی دوسرے ادارے کی بے توقیری نہیں کرنی چاہیے اور اپنی شرائط کا حکم نہیں دینا چاہیے۔ اس طرح کی کسی بھی کوشش کو اس پورےاختیار کے ساتھ ناکام بنایا جائے گا جو آئین پاکستان نے پارلیمنٹ کو دیا ہے ۔.