اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی(پاور ڈویژن) سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت مہنگے درآمدی تیل کی بجائے متبادل ذرائع سے ماحول دوست بجلی پیدوار کو فروغ دے رہی ہے، پاکستان کے پاور سیکٹر نے بجلی کی پیداوار ، انرجی کنزرویشن اور اس کے استعمال میں ماحول دوست پالیسی اپنائی ہوئی ہے،اس وقت ملک کی 55فیصد بجلی ماحول دوست ذرائع سے پیدا ہورہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ آج سے پہلے بجلی پیدا کرنے کے کارخانے مختلف پالیسیوں کے تحت لگائے جاتے رہے تاہم اب ہم نے نیا سسٹم رائج کر دیا ہے جس میں مسابقتی عمل کے ذریعے ہی پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔اویس لغاری نے کہا کہ وزارت توانائی مہنگے درآمدی فرنس آئل سے چلنے والے پانچ بجلی کارخانےبند کر چکی ہے، ان کارخانوں سے ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی تھی جبکہ کارخانوں سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو رہی تھی بلکہ یہ ملکی خزانے پر بھی بوجھ تھے ، ان کارخانوں کو ختم کرنے سے قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہوئی، 2030تک ملک کی مجموعی بجلی پیداوار کا 60فیصد قابل تجدید اور ماحول دوست ذرائع سے پیدا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ملک کی بجلی پیداوار کا 88فیصد ماحول دوست ذرائع سے پیداکرنے کا پلان ہے،ملک میں ویلنگ پالیسی متعارف کرانے جارہے ہیں جس سے گرین انرجی کی پیداوار اور خرید و فروخت میں اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نہ صرف بجلی کی پیداوار بلکہ اس کے استعمال اور سپیشل رعایتی ٹیرف کے لئے بھی ماحول دوست پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، پاکستان کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی اور اس کا سپیشل ٹیرف 71روپے سے کم کرکے 39.70روپے فی یونٹ کرنا بھی ماحول دوستی کی طرف ایک انقلابی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 30ملین موٹرسائیکل سالانہ 6ارب ڈالر کا درآمدی پٹرول استعمال کرتے ہیں ،موٹر سائیکل اور رکشہ ملک کے کل پٹرول کا 40فیصد استعمال کرتے ہیں ،موٹر سائیکل کی وجہ سب سے زیادہ 110kt, رکشوں سے40kt, چھوٹی گاڑیوں سے10kt,بسوں سے 22kt اور ٹرکوں سے 24ktکاربن اخراج ہوتا ہے ۔اویس لغاری نے کہا کہ ہم ملک میں انرجی ٹرانزیشن پلان متعارف کرارہے ہیں جبکہ پٹرول پر چلنے والے دو اور تین پہیوں کی سواریاں، ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلز کو بجلی پر منتقل کرنے پر کام ہورہاہے،ہم نے نہ صرف پالیسی اور ٹیرف متعارف کرایا ہے بلکہ ان گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کیلئے فنانسنگ پر بھی کام کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے پہلے بلڈنگ کوڈز متعارف کرائے ہیں تاکہ انرجی کے ضیاع کو بھی روکا جا سکے ، ہم ملک میں غیر ایفیشنٹ پنکھوں کی تبدیلی کا پروگرام متعارف کرا رہے ہیں ۔ اویس لغاری نے بتایا کہ بلوچستان میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے سالانہ 80 سے 100 ارب روپے کی بچت کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے کسانوں کو فصلوں کو ڈرپ ایریگیشن کے تحت پانی دینا چائیے جس سے ہم پانی کی 80 فیصد سے زائد بچت کر سکتے ہیں، میں خود اپنی زمینوں پر ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے ہی پانی دیتا ہوں اور پانی کی 82 فیصد بچت کر رہا ہوں، ہمیں زیر زمین میٹھے پانی کی بچت کرنی ہو گی ورنہ ہمارے پاس کچھ عرصے بعد زیرزمین پانی کا لیول بہت ہی نیچے چلا جائے گا۔اویس لغاری نے بتایا کہ ملک میں الیکڑک گاڑیوں ،موٹر سائیکلوں کو فروغ دینے کے لئے چارجنگ سٹیشنز پر بجلی کی قیمت 71 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 39.70 روپے کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر بنک اور انٹرنیشل ادارے قرضہ دینے پر تیار ہوجائیں تو اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سولر انقلاب آچکا ہے جبکہ آف گریڈ سولر کی مقدار بہت زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وفاقی وزیر 18-2017میں نیٹ میٹرنگ شروع کی تھی ،ہم سولر کی کسی بھی صورت حوصلہ شکنی نہیں کر رہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت سولر نیٹ میٹرنگ سے مستفید نہ ہونے والے صارفین پر 103ارب سے بوجھ پڑا ہے ،ہم نیٹ میٹر والوں کو بھی کیپسٹی پیمنٹ ادا کررہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ یہ تمام اصلاحات ہو رہی ہیں یہ صرف کوئی پلاننگ نہیں ہے ، پرائیویٹائزیشن اوپن مارکیٹ مسابقتی مارکیٹ سب ہو رہا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈسٹریل اسٹینس کو مکمل آزادی دے دی ہے انہیں کوئی پریشان نہیں کرے گا، ہم نے خطے کے سب سے کم ریٹ پر صارفین کو بجلی سہولت پیکج کے تحت بجلی دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طویل المدتی سستی بجلی سہولت پیکج پر کام کررہے ہیں تاکہ انڈسٹری بھی لمبے عرصے کی پلاننگ کرے اور اس سے فائدہ اٹھائے۔