اسلام آباد۔4مئی (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے ہمیں لاتعداد مسائل کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس بحران نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا کہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے بہتر تیاری کریں،وبا کے دوران حکومت نے ایسی ترقیاتی سکیموں کو معاونت بہم پہنچائی جو ماحول دوست ہوں اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر ملازمتوں کے مواقع پیدا کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’شفاف معاشی بحالی کے لیے قرضوں کا متبادل استعمال اور پاکستان کے لیے چیلنج اور مواقع‘ کے موضوع پر ویبنار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ حکومت مختلف طریقہ کار استعمال میں لاتے ہوئے ماحول دوست ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی طرف سے مہیا کئے جانے والے 120ملین ڈالرماحولیاتی بحالی پر خرچ کئے جا رہے ہیں اور توقع ہے کہ ان سرگرمیوں کے نتیجے میں ایک لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت گرین یورو بونڈ پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے اور پانچ سو ملین روپے پن بجلی کے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کو فنڈز کی کمیابی کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے گرین انوسٹمنٹ کے لیے مواقع کم ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران قرضوں کا ماحول دوست منصوبوں کے ساتھ بدل وسائل کے حصول کا اہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے علی کمال نے شرکاء کو بتایا کہ قرضوں کے متبادل انتظام سے متعلق حکومت نے کئی معاہدے کیے ہیں اور اب تک 85000نئی ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نظام کی از سر نو بحالی کے لئے 180ملین ڈالر کا اہتمام کیا گیاہے۔اقتصادی مشاورتی ڈویژن سے وابستہ ثمر احسن نے مختلف ممالک کے ساتھ قرضوں کے متبادل انتظام کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور دوسرے شعبوں کی جانب موڑا گیا ہے۔ایف سی ڈی او کی مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں ثوبیہ بیکر نے کہا کہ وبا نے یہ بات ثابت کی ہے کہ انسانی صحت کرہ ارض کے صحت مند ہونے سے جڑی ہوئی ہے۔
بی آئی بی ایف کے مجتبےٰ خالد نے کہا کہ پاکستان سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کو کلائمیٹ ایکشن ایجنڈا تیار کرنے کی ضرورت ہے۔انرجی انفراسٹرکچر ریسورس فیوچر کے خرم لالانی کا کہنا تھا کہ خدشات کے برعکس وبا کے دوران ماحول دوست ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔سیڈ کے مشیر برائے سٹریٹجک پلاننگ عمر مختار نے کہا کہ پاکستان کی ماحول دوست منصوبوں پر خرچ کرنے کے لئے مالی استعداد کم ہے اور وفاق اور صوبوں کے درمیان تعاون کار جیسے مسائل بھی درپیش ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر ساجد امین اور ڈاکٹر حنا اسلم نے بھی اس موقع پر موضوع کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔