حکومت مشکل حالات کے باوجود عوام کو تمام ممکن ریلیف فراہم کرہی ہے ، پی ڈی کے لانگ مارچ یا کوئیک مارچ سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،حکومت اپنا کام جاری اور اپنی آئینی مدت پوری کرے گی،وزیر مملکت اطلاعات کی میڈیا سے بات چیت

57
فرخ حبیب کا اقوام متحدہ کے کانگو امن مشن میں تعینات افواج پاکستان کے6 افسران اور جوانوں کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار

فیصل آباد ۔12نومبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت مشکل حالات کے باوجود عوام کو تمام ممکن ریلیف فراہم کرہی ہے لیکن چونکہ کورونا کے عالمی حالات کے باعث پوری دنیا کی اکانومی متاثر اور گزشتہ50 سالہ تاریخ کی بین الاقوامی بدترین مہنگائی کی لہر کا سب کو سامنا ہے اسلئے اپوزیشن کی جانب سے حکومت کواس کا ذمہ دار قرار دینا اور مہنگائی کی آڑ میں لانگ مارچ کا اعلان کرکے ملک کو انارکی کا شکار بنانا اور افرا تفری پھیلانے کی کوشش کرنا کسی صورت درست اقدام نہیں تاہم پی ڈی ایم لانگ مارچ کرے یا کوئیک مارچ حکومت کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور حکومت اپنا کام جاری رکھنے سمیت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔

جمعہ کی دوپہر جی سی یونیورسٹی نیو کیمپس فیصل آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم چوں چوں کا مربہ ہے جن کا بیانیہ ایک دن اور دوسرے دن کچھ اور ہوتا ہے اور اقتدار کی ہوس میں مبتلا یہ ٹولہ اقتدار کے بغیر ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہا ہے لیکن اس کے اعلان کردہ لانگ مارچ کا حشر بھی ان کے گزشتہ مارچ اور استعفوں کے اعلانات جیسا ہوگا اور انہیں ملک میں عدم استحکام لانے کی سازش میں بری طرح ناکامی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنی حرکتوں کی وجہ سے اپنا وقار کھو اور ساکھ کو برباد کرچکی ہے اسلئے اسے ماضی کی طرح اب بھی ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑے گا کیونکہ عوام ان کے قول و فعل کا تضاد جانتے ہیں اور انہیں علم ہے کہ ملک کو اس مقام پر پہنچانے والے یہی شریف، زرداری اور ان کے حواری ہیں لہٰذا اگر انہوں نے اپنے دور میں ملک و قوم کی بہتری کیلئے کوئی کام کیا اور ذاتی تجوریاں بھرنے کی بجائے اجتماعی قومی، ملکی و عوامی مفاد کو مقدم رکھا ہوتا تو آج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی جو اب ہے

لیکن پھر بھی حکومت عوام کی مشکلات میں کمی کیلئے تمام ممکن اقدامات اٹھارہی ہے اور اگلے مہینوں میں جوں ہی عالمی سطح پر قیمتیں نیچے آئیں گی ہم بھی قیمتوں میں تمام ممکن کمی کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو انتہائی طاقتور مافیاز کا سامنا ہے جن کے خلاف جونہی کوئی کاروائی ہوتی ہے وہ فوری حکم امتناعی کے پیچھے چھپ جاتے ہیں جبکہ شوگر مافیا کا بھی یہی حال ہے لیکن حکومت نے اس کے توڑ کیلئے ملکی ضرورت کے مطابق چینی درآمد کرلی ہے جو مارکیٹ میں 90 روپے کلو کے حساب سے دستیاب ہے

جس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کی محنت اور حکومتی اقدامات کے باعث اس بار گنے کی بھی 25 فیصد اضافی پیداوار ہوئی ہے اور پنجاب کی شوگرملیں 15 نومبر سے گنے کا کرشنگ سیزن شروع کرنے جارہی ہیں جس سے تازہ چینی مارکیٹ میں آئے گی اور چینی کی قیمتیں بھی کم ہوں گی اور چونکہ حکومت گنے کے کاشتکاروں کو اضافی رقم فراہم کررہی ہے اسلئے وہ آئندہ اس سے بھی بہتر فصل کاشت کریں گے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ مہنگائی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم پٹرول، چینی، دالیں، خوردنی تیل وغیرہ باہر سے درآمد کررہے ہیں اسلئے عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 40 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 85 ڈالر فی بیرل،خوردنی تیل 1200 سے بڑھ کر1500ڈالر فی ٹن، کنٹینر ٹرانسپورٹیشن چارجز 2000 ڈالر سے بڑھ کر 10 ہزار ڈالر اور ٹرانسپورٹیشن کا وقت ایک ماہ سے بڑھ کر 3 ماہ تک ہوگیا ہے لہٰذا سپلائی چین متاثر ہونے سے بھی مہنگائی میں اضافہ کا سامنا ہے لیکن انشااللہ جلد یہ صورتحال بہتر ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گندم یا آٹے کی کوئی قلت نہیں اور پنجاب میں 20 کلوگرام وزنی آٹے کا تھیلا 1100 روپے میں دستیاب ہے

جبکہ سندھ میں اسی آٹے کے تھیلے کی قیمت 1500 روپے ہے اس لئے بلاول زرداری پنجاب پر تنقید کی بجائے پہلے سندھ پر توجہ دیں۔وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ سندھ مسائلستان بن چکا ہے لیکن وہاں کی سائیں سرکار لمبی تان کر سوئی ہوئی ہے اور عوام کو ٹینکر سمیت دیگر مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے لہٰذا پہلے وہ اپنے گھر کی خبر لیں پھر کسی اور کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا طریقہ بھی عجیب ہے کہ ایک طرف پی پی پی اور ن لیگ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں

دوسری جانب ایک دوسرے سے گلو گیر بھی ہیں اسلئے یہ تضاد عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان ملکی تاریخ میں پہلی بار خوراک و زراعت میں سرپلس ہونے جارہا ہے اور ہماری اہم فصلات کاٹن، گنے، مکئی، چاول وغیرہ کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارے کسانوں کو مجموعی طور پر 1100 ارب روپے اضافی ملے ہیں جس سے کسان خوشحال ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 1 کروڑ20 لاکھ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کی فوڈ سبسڈی کا اعلان کیا ہے

جبکہ اس تعداد کو اب 2 کروڑ خاندانوں تک بڑھایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ملکی آبادی سالانہ اڑھائی فیصد کے حساب سے 50 لاکھ افراد تک بڑھ رہی ہے جس سے ملکی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہورہا ہے اسلئے حکومت فوڈ سکیورٹی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھی بھرپور اقدامات کررہی ہے جبکہ وزیراعظم کا 300 ارب روپے کا زرعی ایمرجنسی پروگرام بھی انہی اقدامات کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور مشینی کاشت کو فروغ دیکر بمپر کراپس کا حصول یقینی بنانا ہے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ ہم نے دال مونگ 250 روپے سے 160 روپے کلو کردی ہے اسی طرح دیگر اجناس، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں بھی کم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ عوام کو تکلیف کی بجائے ریلیف دینے میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے اوراپنی ساکھ بچانے کیلئے افراتفری پھیلانے سے باز رہے۔