حکومت معاشی تحفظ کے لیے کوشاں ہے جو کہ قومی سلامتی اور عوام کی فلاح و بہبود میں معاون ثابت ہو گی،معید یوسف

81

کراچی۔22ستمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ حکومت معاشی تحفظ کے لیے کوشاں ہے جو کہ قومی سلامتی اور عوام کی فلاح و بہبود میں معاون ثابت ہو گی۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں انگریزی سپیکنگ یونین کی دعوت پر "پاکستان کے مستقبل کی سمت” پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کا مقصد لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانا ہے ۔ڈاکٹر معید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے لیے "ریاست مدینہ” کا وژن پیش کیا ہے جہاں شہری تحفظ محسوس کرتا ہے اورشہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی پالیسی جیو اسٹریٹجک پالیسی سے جیو اکنامک پالیسی میں بدل گئی ہے اور اب ، ہم ایک جامع قومی سلامتی پالیسی پر کام کر رہے ہیں جو معاشی تحفظ پر مرکوز ہے۔افغانستان کی صورت حال کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو اس وقت تک رابطے میں رہنا چاہیے جب تک کہ قابل عمل سیاسی حل نہ مل جائے تاکہ پورے افغان عوام کی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے اور خاص طور پر خواتین کو انسانی حقوق کی ضمانت دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان نہ صرف پورے خطے کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ضروری ہے ، بصورت دیگر عدم استحکام کی توقع کی جا سکتی ہے اور جس سے یقینی طور پر متاثرہوگی۔انہوں نے اس امید کا ا ظاہر کیا کہ دنیا افغانستان کے حوالے سے وہ بڑی غلطی نہیں دہرائے گی ، جو غلطی نائن الیون کے بعد کی گئی تھی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو پرامن اور مستحکم افغانستان کے عمل میں شامل کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کو وسطی ایشیا اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں مدد دے گا۔ڈاکٹر معید نے کہا کہ اندرونی اور خطے کے امن کو یقینی بنانا بھی حکومت کا ہدف ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ قومی سلامتی کا ایک اہم حصہ دنیا کے سامنے پاکستان کے مثبت تاثر کو فروغ دینا اور تجارت کو بڑھانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان افغانستان کے ساتھ معمول کی تجارت قائم کر سکتا ہے۔