حکومت معیشت کے حوالہ سے درست اعدادوشمارباقاعدہ بنیادوں پر بروقت جاری کرتی ہے، ترجمان وزارت خزانہ

116
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا، پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے ،ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 11 روپے تک کمی کر دی گئی

اسلام آباد۔5مارچ (اے پی پی):وزارت خزانہ کے ترجمان نےکہاہے کہ حکومت معیشت کے حوالہ سے درست اعدادوشمارباقاعدہ بنیادوں پر بروقت جاری کرتی ہے، میڈیا معیشت کے حوالہ سے یکطرفہ رپورٹس دینے کی بجائے حکومتی نقطہ نظر کو شامل کریں بصورت دیگر حکومت وضاحت جاری کرنے میں وقت نہیں لے گی۔ ہفتہ کووزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مقامی انگریزی روزنامہ میں شائع اداریہ کے حوالہ سے ترجمان وزارت خزانہ نے کہاہے کہ اس اداریہ پرحکومت کا نقطہ نظر پیش کرنا بہت ضروری ہے بالخصوص اگر کسی حوالہ سے یہ محسوس ہو کہ اداریہ میں مکمل معلومات کا فقدان ہے اور اس معاملے پر حکومت کے موقف کا ذکر نہ کرکے جانبدارانہ رپورٹنگ کی گئی ہو۔

ترجمان نے کہاکہ ڈیٹا کی موثر رپورٹنگ کاسہرا پاکستان بیوروبرائے شماریات اورسٹیٹ بینک کو جاتاہے ۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو صارفین کیلئے قیمتوں کااشاریہ (سی پی آئی) جاری اور ہر مہینے کی 2 تاریخ کو تجارتی ڈیٹا شائع کرتا ہے۔ اسی طرح ہر جمعرات کو سٹیٹ بینک کے ہفتہ وارذخائر اور جمعہ کو صارفین کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریہ کے حوالہ سے اعدادوشمار جاری کئے جاتے ہیں ۔ اگر واقعی ڈیٹا کو من گھڑت بنانے میں کوئی مسئلہ ہو تو اس صورت میں ڈیٹا کو بروقت جاری کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔حتی کہ مغرب سمیت ترقی یافتہ ممالک بھی اپنا ڈیٹا اتنا موثر اور بروقت جاری نہیں کرتے۔اسی طرح ہمارے علاقائی ممالک ڈیٹا کی رپورٹنگ کے حوالہ سے پاکستان سے بہت پیچھے ہیں ۔

ترجمان نے کہاکہ اداریہ میں فنانس ڈویژن اور سٹیٹ بینک کی رابطہ کاری کی تعریف ہونا چاہئیے تھی کیونکہ اس سے نہ صرف عام لوگوں بلکہ تھنک ٹینکس، کاروباری اداروں اور میڈیا ہاؤسز کے لیے بھی وضاحت فراہم کی گئی ہے۔حسابات جاریہ کے کھاتوں پرمیڈیا کی تشویش کاذکرکرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پائیداراور غیر پائیدار خسارے کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے۔ ہمارے میڈیا نے باریک بینی سے معمولی چیزوں کی رپورٹنگ اورکلی طورپرپائیداریت کو نظر انداز کرنے کی روش اپنائی ہے مثال کے طورپر پاکستان نے ماضی میں قرضوں کے علاوہ ڈالروں کی اندرون ملک ترسیل کے حوالہ سے اقدامات کئے ہیں اورجدوجہد کی ہے ۔

موجودہ حکومت کے دورمیں، دس سالوں میں پہلی بار، برآمدات میں اضافہ ہوا،، سرکاری ذرائع سے ترسیلات زر کی زیادہ منتقلیاں ہوئیں اور آخر کار برآمدات کو تیز رفتاری کے ساتھ بڑھانے میں مددملی لیکن میڈیا ملک کی بیرونی وصولیوں میں اضافہ کاذکرکئے بغیر درآمدات میں اضافے کی رپورٹنگ کرتا رہتا ہے۔ترجمان نے کہاکہ اداریہ میں حکومت کی طرف سے درآمدات میں اضافے کی حوصلہ شکنی کے لیے کیے گئے پالیسی اقدامات کو سراہا نہیں گیاہے ۔یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ درآمدی نمو کا رجحان اب تبدیل ہو رہا ہے اور یہ کوویڈ کی آمد والی سطح کے خسارے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

فروری میں تجارتی خسارہ ماہانہ بنیادوں پر 10 فیصد کم ہواہے، برآمدات 2.8 بلین ڈالرز ہوگئیں اور درآمدات میں خاطر خواہ کمی ہوئی، دسمبر میں تقریباً 8 ارب ڈالرکی درآ مدات کے مقابلہ میں فروری میں اس کی سطح 5.9 ارب ڈالرہوگئی لیکن بدقسمتی سے اداریہ پراسرار درآمدات سے متعلق گمراہ کن رپورٹس دے رہا ہے۔ترجمان نے کہاکہ اسی طرح میڈیا کے ایک حصہ میں ٹیکس وصولیوں میں کمی اور ترسیلات زر کے حوالہ سے قیاس آرائیاں ہوئیں تاہم کوویڈکے بعد سے لیکراب تک کچھ بھی درست ثابت نہیں ہوا ہے۔ ترجمان نے میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ یکطرفہ رپورٹس دینے کی بجائے حکومتی نقطہ نظر کو شامل کرے بصورت دیگر حکومت وضاحت جاری کرنے میں وقت نہیں لے گی۔