اسلام آباد۔14اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے، اس مقصد کے لئے مکمل سہولت میں توسیع کی جا رہی ہے اور تمام رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےواشنگٹن ڈی سی میں یو ایس اے پاکستان بزنس کونسل (یو ایس پی بی سی) کے زیر اہتمام گول میز اجلاس سے خطاب میں کیا۔
امریکی چیمبر آف کامرس کے نمائندوں ، معروف کاروباری اداروں ، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، سیکرٹری خزانہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر نچلے طبقے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا ئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ایک مشکل معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے،دانشمندانہ پالیسیوں اور مالی استحکام کی کوششوں کے نتیجے میں ایف بی آر نے مالی سال 2021-22 کی پہلی سہ ماہی کے دوران محصولات کی وصولی کے ہدف سے 180 ارب روپے سے زیادہ وصول کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات مالی سال 2021-22 کے اختتام تک 30 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
مزید یہ کہ ستمبر 2021 کے دوران ترسیلات زر میں 2.7 بلین ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 8 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار جی ڈی پی نمو کی رفتار میں تسلسل پیش کرتے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے دوران 5 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ترقی پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان ترقی کی راہ پر واپس آگیا ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔
اس مقصد کے لیے مکمل سہولت میں توسیع کی جا رہی ہے اور تمام رکاوٹیں دور کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے میٹ لائف کی مثال دی جس کا دیرینہ مسئلہ حال ہی میں حل ہوا تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے امریکی کاروباری اداروں کو خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کے پیش کردہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور اس موقع پر مکمل تعاون کا یقین دلایا۔