حکومت ملک میں معاشی اورسیاسی استحکام لانے میں پرعزم ہے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد 1.1 ارب ڈالرکی پہلی قسط پاکستان کومل جائیگی، آنیوالے مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آئیگی، بلال اظہرکیانی کی نیوزکانفرنس

124
بلال اظہر کیانی
بلال اظہر کیانی

لاہور۔9جولائی (اے پی پی):وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی نے کہاہے کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی اورسیاسی استحکام لانے کےلئے پرعزم ہے، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد 1.1 ارب ڈالرکی پہلی قسط پاکستان کومل جائیگی،سعودی عرب، یواے ای ، دوست ممالک اوردوطرفہ وکثیرالجہتی شراکت داروں سے بھی پاکستان کی معاونت شروع ہوجائیگی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا، آنیوالے مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آئیگی، عمران خان نے 4 سال میں ملک کی معیشت اورگورننس کو آگ لگائی اور نظام کوکھوکھلاکرنے کی سازش کی، موجودہ حالات میں نوازشریف واحد شخصیت ہیں جو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ باہربھی وہ سیاسی قدکاٹھ، صلاحیت اورتجربہ رکھتے ہیں جو ملک کو موجودہ مشکل صورتحال سے نکال کر پائیداراقتصادی نمو اورخوشحالی کے سفرپرگامزن رکھ سکتے ہیں۔

اتوار کو لاہورمیں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ 30 جون کووزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرکے سٹینڈبائی معاہدے کا اعلان کیا جس کی مدت 9 ماہ ہوگی، وزیراعظم کی کوششوں سے یہ معاہدہ ہواہے جس کا پوری قوم اورپاکستان سے باہربھی خیرمقدم کیاگیاہے کیونکہ یہ ہماری معیشت کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال اپریل میں آئین کے مطابق عدم اعتماد کے ذریعہ ایک مسلط شدہ شخص کو اقتدارسے باہرکرکے قوم کو نجات دلائی گئی، اس شخص نے 4 سال میں ملک کی معیشت اورگورننس کو آگ لگائی اور نظام کوکھوکھلاکرنے کی سازش کی، اقتدارسے ہٹانے کے بعد امپورٹڈ حکومت کی رٹ لگائی گئی ، یہ ایک بھونڈاتجربہ تھا جس کا نقصان ناقابل تلافی ہے، سائفر کاتماشہ لگایا گیا آج امریکا کی منتیں ترلے کررہاہے، امریکہ میں لابسٹ رکھ کر ہمیں امپورٹڈ حکومت کے طعنے دے رہاہے،عمران خان نے اب جی ایس پی پلس کے خلاف سازشیں شروع کردی ہے جو بنیادی طورپرپاکستان کی برآمدات میں اضافہ کا اہم ذریعہ ہے، یہ دوغلا پن اس شخص کاوطیرہ ہے، جوبات یہ خود کرتا ہے الزام دوسروں پر لگاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ 2018 میں جی ڈی پی کی نمو6 فیصدتھی، اس دور میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہوا، مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد، کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی کی شرح 2.3 فیصدتھی، 2013 تا 2018 پاکستان نے سی پیک بھی چلایا،12 ہزارمیگاواٹ بجلی کے کارخانے لگے اورلوڈشیڈنگ کاخاتمہ ہوا، کامیاب آپریشنز سے ملک سے دہشت گردی کوختم کردیاگیا۔پائیدارنموکی راہ پرچلنے والے پاکستان کواس شخص نے تباہ کردیا۔انہوں نے کہاکہ تین دھائیوں میں ملک کی نمایاں معاشی ترقی نوازشریف کے ادوارمیں ہوئی ہے، ان ادوارمیں معاشی مشکلات کے باوجود بہترین انتظام وانصرام سے معاملات کوآگے بڑھایاگیا،جوہری دھماکوں کے ذریعہ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیربنایاگیا ۔

بلال اظہرکیانی نے کہاکہ ہم نے معاشی استحکام کاسفرجاری رکھنا ہے، موجودہ حالات میں نوازشریف واحد شخصیت ہیں جو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ باہربھی وہ سیاسی قدکاٹھ، صلاحیت اورتجربہ رکھتے ہیں جو ملک کو موجودہ مشکل صورتحال سے نکال کر پائیداراقتصادی نمو اورخوشحالی کے سفرپرگامزن رکھ سکتے ہیں ۔ نوازشریف کو ریاستی مشینری کے ساتھ اقتدارسے نکالا گیا اس کا نقصان پوری ملک کو ہواہے، نوازشریف سرخروہوئے ہیں اوراب توعمران خان کے وکیل بھی مان رہے ہیں کہ نوازشریف کو سازش کے ذریعہ اقتدار سے نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چاربرسوں میں دوکروڑ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ، 50 لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگارہوگئے ، قرضوں میں ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا،اس شخص نے تاریخ کے بلندترین خسارے چھوڑے ہیں جس کانقصان عوام اورملک کوپہنچ رہاہے۔مہنگائی کی شرح مستقل اونچی رہی ، اس شخص نے کہاتھا کہ خودکشی کرلوں گا مگرآئی ایم ایف نہیں جائوں گا، ان لوگوں کو ملک اورعوام سے معافی مانگنا چاہئیے، یہ لوگ اب آئی ایم ایف سے ملاقات پرجشن منارہے ہیں حالانکہ ملک کو جان بوجھ کرڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے پرانہیں معافی مانگنا چاہئیے۔ ان کے جھوٹ اوردوغلے پن کو پوری قوم کے سامنے باربارلانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں مشکل شرائط طے کی گئی جوعوام دشمنی تھی، اس وقت کے سیکرٹری خزانہ نے اس کی مخالفت کی تھی جس پرانہیں اوایس ڈی بنایاگیا، یہ لوگ کوویڈ میں آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کردہ ریلیف سے بھی کوئی فائدہ نہ اٹھاسکے۔ اس دور میں چار وزرائے خزانہ بری طرح سے ناکام ثابت ہوگئے، نومبر2021 میں عمران خان کی ہدایت پرشوکت ترین نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا جس میں پیٹرولیم ڈولپمنٹ لیوی کی شرط تسلیم کرلی گئی، جب عمران خان کونظرآگیا کہ حکومت جانے والی ہے توانہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ توڑنے کافیصلہ کیا تاکہ ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف دھکیلاجاسکے۔اس وقت ماہانہ ایک سے ڈیڑہ ارب ڈالرکا حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ ہورہاتھا، یہ پاکستان کوتباہی کی طرف دھکیلنے کی ایک سازش تھی۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سیاست پرریاست کوترجیح دی، ہم نے آئی ایم ایف کو انگیج کیا۔ جولائی میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ویں اور8 ویں جائزہ کومکمل کیاگیا اوران کے کئے ہوئے سارے وعدوں کومکمل کرلیا، اس وقت بھی عمران خان کی ہدایت پرشوکت ترین نے خیبرپختونخوا اورپنجاب کے وزرائے خزانہ کو فون کرکے آئی ایم ایف کے معاہدے کوسبوتاژ کرنے کی کوشش کی ، اس بات کاخیال بھی نہ رکھا گیا کہ اس سے ریاست کوکتنا نقصان پہنچ سکتاتھا۔بلال اظہرکیانی نے کہاکہ چند دنوں میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہورہاہے جس کے بعد 1.1 ارب ڈالرکی پہلی قسط پاکستان کوملے گی، اس کے نتیجہ میں سعودی عرب، یواے ای ، دوست ممالک اوردوطرفہ وکثیرالجہتی شراکت داروں سے بھی پاکستان کی معاونت شروع ہوجائیگی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ برآمدات بڑھانا وقت کی ضرورت ہے، بجٹ میں اس حوالہ سے اقدامات کئے گئے ہیں، زراعت اور آئی ٹی کو بالخصوص ترجیح دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ جی ایس پی پلس ہمارے برآمدکنندگان کیلئے اہم ہے، اس کو برقراررکھنے کیلئے حکومت ہرممکن کوشش کررہی ہے، 4 سالوں میں ملک کوتباہ کرنے والے اب اس سٹیٹس کے خلاف سازشیں کررہے ہیں مگرانہیں کامیابی نہیں ملے گی۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، آنیوالے چند ماہ میں مہنگائی میں بتدریج کمی آئیگی، اگر موجودہ حکومت مشکل فیصلے نہ کرتی توخدانخواستہ پاکستان کے حالات بدترہوسکتے تھے۔