اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہاہے کہ حکومت موجودہ مالی صورتحال کے حوالہ سے پراعتماد ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ترقی اوربڑھوتری پائیدار رہے گی، پالیسی اقدامات کے علاوہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرنے کے لیے کافی بفرز پیدا کیے ہیں ، حکومت کی جانب سے کئے جانیوالے اقدامات، برآمدات میں اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتیں معمول پرآنے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے مالی سال کے دوسرے نصف میں ہمارا خسارہ کم ہو جائے گا۔
پیرکویہاں جاری وضاحتی بیان میں وزارت خزانہ کے ترجمان نے انگریزی زبان کے روزنامہ میں شائع ہونے والی مضمون پراپنے ردعمل میں کہا کہ مضمون سے یہ تاثرملتا ہے کہ بظاہردرآمدی بل میں اضافہ کی وجہ سے وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات قیمتوں، رسدی چین، تجارت، ایف بی آر اور توانائی سے متعلق معاملات پر ہفتہ واراجلاس منعقد کرتے ہیں۔
ان ملاقاتوں کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اگرکوئی غیرمعمولی صورتحال پیدا ہوں تو ان پر نظر رکھی جائے۔ہمیں نہیں بھولناچاہئیے کہ کوویڈ 19 کی عالمگیروبا کی وجہ سے ہم غیر معمولی دور میں جی رہے ہیں، اس وائرس کے آفٹر شاکس دوبارہ سر اٹھاتے رہتے ہیں۔
کوویڈ 19 کی وجہ سے عالمی سطح پررسد کے نظام میں ہلچل مچی ہوئی ہے جس کا عکس سمندر کے راستے مال برداری کے اخراجات میں اضافہ،خوراک، صنعتی خام مال، زرعی سامان اور توانائی کی قیمتوں میں بھی جھلکتاہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے تجارتی اورحسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ بڑھا ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ حکومت نے فعال زری، مالی اور انتظامی اقدامات کیے ہیں جو پائیداریت کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حسابات جاریہ کے خسارے ماضی میں بھی بڑھے ہیں، لیکن سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتیں بروقت پالیسی پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی تھیں جس کے نتیجے حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں اضافہ اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوتی رہی۔
ترجمان نے کہاکہ پالیسی اقدامات کے علاوہ حکومت ابھرتے ہوئے رجحانات کی احتیاط سے نگرانی کرتی رہے گی اور ضرورت کے مطابق مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار رہے گی۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ پالیسی اقدامات آنے والی معلومات اور تخمینوں پر مبنی ہوتی ہیں، جنہیں اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔
توسیعی بجٹ یا ڈھیلی مالیاتی پالیسی کی وجہ سے تجارتی خسارے میں اضافے کا تاثردرست نہیں ہے۔ترجمان نے کہاکہ ہمیں اس بات کی تعریف کرنا چاہئیے کہ کورونا وائرس کی عالمگیروبا کے تناظرمیں حکومت نے بروقت پالیسی ردعمل دیا اوراس حوالہ سے دانش مندانہ اقدامات کئے۔
ان اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اوربڑھوتری دنیا کے مقابلہ میں کم متاثرہوئی جبکہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی اورتیزی میں بھی پاکستان آگے رہا۔ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کی حقیقت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ کوویڈ کے باوجود جی ڈی پی کے لحاظ سے پاکستان کے قرضوں میں کمی آئی ہے، جس کا نتیجہ دنیا کے تقریباً کسی بھی ملک سے واضح طور پر مختلف ہے۔
اسی طرح ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر سابق حکومت کی طرف سے وراثت میں ملنے والی صورتحال کے مقابلے میں بہت بہترہے۔ترجمان نے کہاکہ حکومت موجودہ مالی صورتحال پر پراعتماد ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ ترقی پائیدار رہے گی۔
پالیسی اقدامات کے علاوہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کرنے کے لیے کافی بفرز پیدا کیے ہیں جن میں سعودی عرب کے ذخائر، قرض کی منڈی کا بہاؤ، کثیر جہتی قرضے اور تیل کی موخر ادائیگی شامل ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اب تک کیے گئے اقدامات، برآمدات میں اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتیں معمول پرآنے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے مالی سال کے دوسرے نصف میں ہمارا خسارہ کم ہو جائے گا۔