حکومت نیشنل ایکشن پلان کے سیاسی جزو پر عملدرآمد کے لیے آگے بڑھنا چاہتی ہے جس کے لیے سیاسی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

63

اسلام آباد ۔ 23 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 2014ءمیں پشاور آرمی پبلک سکول کے سانحے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا جس پر ہماری مسلح افواج نے بھرپور کام کیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی لیکن بدقسمتی سے اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپوزیشن کی حمایت کے باوجود اس کے سیاسی جزو پر عملدرآمد نہ کر سکی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ”پاکستان ٹونائٹ“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کے سیاسی جزو پر عملدرآمد کے لیے آگے بڑھنا چاہتی ہے جس کے لیے سیاسی اتفاق رائے کی اشد ضرورت ہے، اسی لیے میں نے تمام پارلیمانی رہنماﺅں کو دعوت دی اور انہیں خطوط بھی لکھے کہ آئیں مل بیٹھیں اور اتفاق رائے سے اس معاملے پر بات چیت کو آگے بڑھائیں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ اس معاملے پر پارلیمان میں بات کی جائے جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ پارلیمنٹ سب سے بہترین فورم ہے ، قومی مسئلے پر سیاسی اتفاق رائے کے لیے مجھے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں بھی جانا پڑے تو میں جانے کو تیار ہوں۔ ایک سوال کے جواب مں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کیونکہ امن و امان کا مسئلہ پاکستان تحریک انصاف یا حکومت کا نہیں بلکہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور اگر اس سلسلے میں کوئی انگلی بھی اٹھتی ہے تو وہ پاکستان پر ہی اٹھتی ہے، جس کے لیے ایک قومی سوچ درکار ہے اور میرے سمیت پوری قوم یہ توقع کرتی ہے کہ ایک دوسرے سے اختلافات کے باوجود قومی مسائل پر ہم ایک دوسرے سے مشاورت کرتے رہیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کل بھی ہمارا بہت اچھا دوست تھا اور آج بھی کل سے بھی زیادہ مضبوط طریقے سے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، مجھے چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی پر فخر ہے جس کا عملی مظاہرہ سب نے یوم پاکستان کی تقریب کے دوران بھی دیکھا جس میں چینی افواج کے دستے نے بھی شرکت کی اور پاکستانیوں کے دل جیت لیے، چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پہلے کی نسبت بہتر ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بالکل محفوظ ہاتھوں میں ہے جسے کسی قسم کے خطرے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔