حکومت نےایک سال میں پٹرولیم مصنوعات پر 450ارب روپے ٹیکس چھوٹ دی،پاکستان اس وقت گروتھ زون میں جا چکا ہے، مشیرخزانہ شوکت ترین

45
نجی شعبہ کی جانب سے قرضہ حاصل کرنے کی شرح میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں نمایاں اضافہ ہوا،وزیرخزانہ شوکت ترین

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت عوام کو عالمی مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے، احساس پروگرام کے تحت وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اعلان کردہ ریلیف پیکیج سے 2 کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، پاکستان اس وقت گروتھ زون میں جا چکا ہے، زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ سمیت دیگر شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، 5 فیصد تک گروتھ جائے گی تو مڈل کلاس طبقہ بھی مستفید ہو گا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے گزشتہ مالی سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر 450 ارب روپے ٹیکس چھوٹ دی، آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود بجلی کے نرخ کم بڑھائیں گے۔

بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت سندھ کے علاوہ پورے ملک میں 20 کلوآٹے کا تھیلا 1100 روپے میں دستیاب ہے، حکومت پہلے سے ہی یوٹیلٹی سٹورز پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر سبسڈی دے رہی ہے اور وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ ریلیف پیکیج کے بعد غریب لوگوں کو مزید ریلیف ملے گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے، پاکستان پٹرول درآمد کرتا ہے اسلئے جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی قیمتیں بڑھانا پڑتی ہیں تاہم حکومت نے گزشتہ چھ ماہ سے مسلسل ٹیکسز میں کمی کی ہے، پٹرولیم لیوی 30 روپے سے کم کر کے ساڑھے پانچ روپے کر دی ہے، ہو سکتا ہے کہ آئندہ دنوں میں پٹرول کی قیمتیں گرنا شروع ہو جائیں، اگر قیمتیں گری تو ہم بھی قیمت کم کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود بجلی کی قیمتیں کم بڑھائیں گے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ مصنوعی طور پر روپیہ مضبوط کرنے سے برآمدات پر منفی اثر پڑتا ہے، اسحاق ڈار نے ایسا ہی کیا اسلئے ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوئیں، روپے کی قدر اسی جگہ رکھنی چاہیے جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے، روپے کی قدر اوپر نیچے ہونے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، مہنگائی کی شرح جب 9 فیصد سے کم ہو گی تو روپیہ مستحکم ہو گا

، اس کے علاوہ برآمدات اور ادائیگیوں کے درمیان توازن سے بھی روپے کی قدر مستحکم ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ انکم ٹیکس میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، حکومت ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس پالیسی کے علاوہ متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے، ٹیکس کلیکشن امپورٹ بیسڈ نہیں بلکہ آل راﺅنڈ ہے، تنقید کرنے والے بغیر سوچے سمجھے اور اعدادوشمار دیکھے باتیں کر رہے ہیں، اعدادوشمار دیکھ لیں پھر بات کریں۔