حکومت نے آئندہ تین سال کے دوران زراعت، الیکٹرانکس اور کیمیائی علوم کے شعبوں کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کےلئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ایک روڈ میپ بھی تیار کر لیا ہے، چوہدری فواد حسین

104

اسلام آباد ۔ 6 جولائی (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے آئندہ تین سال کے دوران زراعت، الیکٹرانکس اور کیمیائی علوم کے شعبوں کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کےلئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ایک روڈ میپ بھی تیار کر لیا ہے۔ عنقریب اس پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ یہ بات انہوں نے کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہی۔ اس ملاقات میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کی وباءکے دوران پاکستان نے اپنی مدد آپ کے تحت مختصر ترین دورانیہ میں مقامی سطح پر وینٹی لیٹر بنائے وہ پاکستان کے سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ اداروں کی صلاحیت اور مہارت کی شاندار مثال ہے۔ اس ملاقات کے دوران ساﺅتھ میں پائیدار ترقی برائے کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کامسیٹس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرایس ایم جنید زیدی نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان سمیت کامسیٹس کے ممبر ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں کامسیٹس کے کردار،پروگرامز اور سرگرمیاں کے حوالے سے ایک جامع بریفنگ دی۔ یاد رہے وفاقی وزیرچوہدری فواد حسین کامسیٹس کی مشاورتی کمیٹی کے صدر بھی ہیں۔اس ملاقات میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سکریٹری کیپٹن (ر) نسیم نواز بھی موجود تھے۔ دیگر شرکاءمیں وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ممبر ڈاکٹر حسین عابدی، پاکستان سائنس فاﺅنڈیشن کے ڈائریکٹر (آئی ایل) احسن فیروز، کامسیٹس کے ڈائریکٹرایڈمن اوراسٹیبلشمنٹ مسٹربلال چوہان کے علاوہ کامسیٹس کےسینئر اسسٹنٹ ڈائریکٹر (پروگرام) فرحان انصاری بھی موجود تھے۔ دوران بریفنگ ڈاکٹر زیدی نے کامسیٹس اور اس کے پروگرامز پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کامسیٹس اسلام آباد میں قائم ایک بین الااقوامی سرکاری تنظیم ہے جو ترقی پذیر ممالک کےلئے سائنس اور ٹیکنالوجی کااب ایک ایک جامع فورم بن چکاہے اور یہ کمیشن ریاست کے سربراہان یعنی حکومت کی نمائندگی کرتاہے۔اس تنظیم کی دیگراہم شاخوں میں وزارتی سطح پرمشاورتی کمیٹیاں ہیں۔علاوہ ازیں ایکسی لینس لیول کوآرڈینیٹنگ کونسل کےمراکز کے سربراہان کے ساتھ تکنیکی مشاورتی کمیٹی بھی اس میں شامل ہے۔کمیش کے موجودہ چیئرپرسن جمہوریہ گھانا کے صدر ہنر نانااڈو ڈنکوا اکوفو -اڈو ہیں۔ فی الوقت کمیشن کے 27 ممالک رکن ہیں اور کامسیٹس سے 24 بین الاقوامی ایس اینڈ ٹی مراکز برائے ایکسی لینس، منسلک ہیں۔ کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی نے وفاقی وزیرکو ادارے کی استعداد سازی کے پروگرامز کے علاوہ بین الاقوامی تھییمٹک ریسرچ گروپس (آئی ٹی آر جی)اور جنوبی جنوب اورخطے میں سہ رخی تعاون کی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود کمیشن قومی،علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کےلئے اسکالرشپس اور فیلوشپس پروگرامز جاری رکھے ہوئے ہے اور کامسیٹس نے اپنے فلیگ شپ پروجیکٹس کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی بھرپور شراکت داری کو ممکن بنایا ہوا ہے۔1998 میں قائم ہونے والایہ ادارہ پہلے پہل کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی شکل میں سامنے آیا لیکن یہ ا±س وقت بھی ملک کاایک ممتاز تعلیمی ادارہ تھا کیونکہ 1996ءمیں ہی کامسیٹس نے پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات کو متعارف کرادیاتھا۔ اس کے بعداس ادارے نے 2001ءمیں کامسیٹس ٹیلی ہیلتھ سروسز(سی ٹی ایچ)کو بطور ای ہیلتھ سروس متعارف کرایا۔کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نےکمیشن کے ممبر ممالک کی پائیدار ترقی کےلیے کامسیٹس کے منصوبوں، پروگرامزاور اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کامسیٹس آب و ہوا اور استحکام کا مرکز(سی سی سی ایس) ایک ایسا منصوبہ ہے جو ماحولیاتی عمل اور پائیداری کےلئے علاقائی اور عالمی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے تیارہوا۔اب اس میں15 سے زیادہ ممالک حصہ دار بن چکے ہیں۔اسی طرح کامسیٹس کی نگرانی میں پاکستان اورچین کی حکومتوں کے درمیان تعاون سے جہلم کے قریب ایک ایس اینڈ ٹی پارک قائم کیاجا رہاہے۔مستقبل کے منصوبوں میں اسلام آباد میں کامسیٹس انوویشن لیب کا قیام بھی شامل ہے جب کہ سی آئی ایس کی اپ گریڈیشن، آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے وائرلیس براڈبینڈ خدمات کی فراہمی؛ ڈسٹنس لرننگ سپورٹ نیٹ ورک؛ پاکستان میں 50 دیہی ٹیلی ہیلتھ کلینکس کاقیام اور پاکستان میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اورریاضی (STEM) کو فروغ دینے کے منصوبہ جات بھی جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے ممبر ممالک میں سی یو آئی کی طرز پر نئی جامعات کے قیام کے امکانات کی تلاش کاکام بھی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان اور دیگر رکن ممالک میں سائنس کے میدان میں پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے کامسیٹس کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ کامسیٹس پاکستان کے ایک مثالی ادارے کی حیثیت سے اپنا کردار جاری رکھے گا اور دیگربین الاقوامی فورمزکے ذریعے کثیرالاجہتی تعاون میں بھی اپنا نمایاں کردارادا کرے گا۔ کامسیٹس مشاورتی کمیٹی کا صدر ہونے کے ناطے وفاقی وزیر نے مشورہ دیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی فاصلے کی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مشاورتی کمیٹی کاورچوئل اجلاس منعقد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کامسیٹس کے رکن اوردوسرے ترقی پذیر ممالک کو کوویڈ 19 کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے میں مہارت اورپی پی ای فراہم کرنے کے لیے تیارہے۔ وفاقی وزیر نے آئندہ تین سالوں کےلئے حکومت پاکستان کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے خاص طور پر زراعت، الیکٹرانکس اور کیمیائی علوم کے شعبوں میں آگے بڑھنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ اس کے لیے کامسیٹس کے رکن ممالک کے ساتھ بھی تعاون کیا جائے گا۔انہوں نے کامسیٹس کے اسکالرشپ پروگرامز میں گہری دلچسپی لی اور کامسیٹس پر زور دیا کہ اس تناظر میں غریب برادرانہ ممالک کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔ اجلاس میں موجود وفاقی سیکریٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے سی ای ایس کی مضبوطی ،سی سی سی ایس کی افادیت میں اضافے، انوویشن لیب کے قیام اور پاکستان میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کی ترقی وانتظام سمیت متعدد امور پرایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس سے تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے ضروری طبی خدمات فراہم کرنے پر کامسیٹس کے ٹیلی ہیلتھ پروگرام کی بھرپور تعریف کی۔