حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کی روایت برقرار رکھی

62
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں نمایاں کمی کر دی ، وزیراعظم کی عوام کو مکمل ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں نمایاں کمی کر دی ، وزیراعظم کی عوام کو مکمل ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت

اسلام آباد۔30جون (اے پی پی):حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کی روایت برقرار رکھی ہے اور اوگرا کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی سفارش کے باوجود سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی میں ایڈجسٹمنٹ کر کے قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کیا ہے اور قیمتوں کو صارفین کی قوت خرید میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے،

یکم جولائی سے پٹرول کی قیمت میں صرف 2 روپےفی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1 روپیہ 44 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 86 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 72 پیسے فی لیٹرکا اضافہ کیا گیا ہے۔

بدھ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جولائی سے پٹرول کی قیمت 112 روپے 69 پیسے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 113 روپے 99 پیسےفی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 85 روپے 75 پیسےفی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 83 روپے 40 پیسے فی لیٹرہوگی۔ 16 جون سے پٹرول کی قیمت 110 روپے 69 پیسےفی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 112 روپے 55 پیسےفی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 81 روپے 89 پیسے فی لیٹراور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 79 روپے 68 پیسےفی لیٹر تھی۔

نئی قیمتوں کا اطلاق (آج) یکم جولائی سے ہوگا۔ صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کی روایت برقرار رکھی ہے، اوگرا بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث یکم مئی 2021ء سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی سفارش کر رہی ہے تاہم عام لوگوں کی بھلائی اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی صورت میں پڑنے والا بوجھ سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے خود برداشت کیا ہے، اس وقت پٹرولیم لیوی پچھلے 6 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

مالی سال 2020-21ء کے دوران حکومت نے بجٹ کے مطابق تمام مصنوعات پر 30 روپے فی لیٹر کے حساب سے پٹرولیم لیوی کے نفاذ کی بجائے اسے کم ترین سطح پر رکھ کر صارفین کو 252 ارب 41 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی ہے۔ حکومت پاکستان دیگر علاقائی و ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں صارفین کو سستا پٹرول اور ڈیزل فراہم کر رہی ہے۔

بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود علاقائی ممالک کے برعکس پٹرول کی قیمت کے اثرات کو عام آدمی پر منتقل نہیں کیا گیا، اس وقت پاکستان میں پٹرول کی قیمت سری لنکا، نیپال، بنگلہ دیش، چین اور بھارت کے مقابلے میں کم ہے اور ان ممالک میں پٹرول کی قیمت 115 روپے 90 پیسے فی لیٹرسے 214 روپے 10 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ پاکستان میں پٹرول 112 روپے 69 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔ پاکستان میں پٹرول کی قیمت کے مقابلے میں سری لنکا میں پٹرول کی قیمت 146 روپے 10 پیسےفی لیٹر، نیپال میں 169 روپے 10 پیسےفی لیٹر، بنگلہ دیش میں 165 روپے 80 پیسےفی لیٹر، بھارت میں 214 روپے 10 پیسےفی لیٹر، چین میں 181 روپے 60 پیسےفی لیٹر، انڈونیشیاء میں 115 روپے 90 پیسےفی لیٹر اور بھوٹان میں 145 روپے 70 پیسےفی لیٹر ہے۔

بھارت میں پٹرول کی قیمت کا تعین روزانہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہر 15 دن کے بعد متعین کی جاتی ہیں اور حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر منتقل کرنے کی بجائے خود برداشت کرے۔