
اسلام آباد۔5نومبر (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عام آدمی پر مہنگائی کے اثرات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے، بالخصوص معاشرے کے کمزور طبقات کو اشیاء خوردونوش پر 120 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے اور حکومت غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے اس وقت 450 ارب روپے کا خسارہ خود برداشت کر رہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ٹیکس اور لیویز میں کمی کے باعث خطہ کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں آج بھی سب سے سستا پٹرول اور ڈیزل پاکستان میں دستیاب ہے۔
فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ملک میں 5 نومبر سے موثر پٹرول کی قیمت 145.82 روپے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 142.62 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل کی قیمت 114.07 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 116.53 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں پٹرول کی قیمت خطہ کے دیگر ممالک کی نسبت نمایاں طور پر کم ہے۔
پاکستانی روپے میں بھارت میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 251.57 روپے اور بنگلہ دیش میں 212 روپے ہے۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھنے سے عالمی سطح پر مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا ہےتاہم ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کی خاطر حکومت اس وقت 450 ارب روپے کا خسارہ خود برداشت کر رہی ہے۔اس وقت امریکا میں پٹرول اور دیگرایندھن بشمول گیس کے نرخوں میں یومیہ کی بنیا دپر اضافہ ہو رہا ہے ۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن، نیواڈا اور اوریگان کی ریاستوں میں گیس کے نرخ 3.40 ڈالر فی گیلن ہو گئے ہیں جو سات سال کے دوران بلند ترین سطح ہے اور بینک آف امریکا نے اس کو محض ایک آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جون 2022 میں خام تیل کے نرخ 120 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ سکتے ہیں جو خام تیل کے موجودہ نرخ سے 45 فیصد زیادہ ہے۔
اسی طرح برطانیہ میں گزشتہ ہفتے تک پٹرول کے نرخ ریکارڈ بلند سطح پر پہنچ گئے جس سے عام شہری اور چھوٹے کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں۔برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہتوانائی کے عالمی بحران کے نتیجہ میں برطانیہ میں پٹرول کے نرخوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا اور آنے والے دنوں میں یہ ریکارڈ سطح پر پہنچ سکتے ہیں۔
ایک ہفتہ قبل پٹرول کے نرخ 142.94 پینی تک پہنچ جانے پر ٹرک ڈرائیورز نے اس دن کو برطانیہ کے لئے یوم سیاہ قرار دیا تھا۔پٹرول کے یہ نرخ برطانیہ میں 16 اپریل 2012 کے بعد بلند ترین سطح تھی۔پٹرول کے نرخوں میں اس ریکارڈ اضافے کے باعث برطانوی شہریوں کو گاڑی میں ایک بار ایندھن ڈلوانے پر 15 پائونڈ اضافی ادا رکرنا پڑ رہے ہیں جس سے ان کے اخراجات میں بھاری اضافہ ہو چکا ہے۔
ترجمان مشیر خزانہ مزمل اسلم نے پٹرولیم مصنوعات کی شرح میں اضافہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم کر کے 1.43 فیصد کر دیا ہے، لیوی کی مد میں 35 روپے فی لیٹر بھی چھوڑ دیئے گئے ہیں، بصورت دیگر پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا۔ جمعہ کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس صرف 1.43 فیصد حاصل کرے گی، اگر سیلز ٹیکس 17 فیصد وصول کیا جاتا تو قیمت 160 سے بھی زیادہ ہو جاتی ۔
انہوں نے کہا کہ مزید اگر 30 روپے لیوی کی مد میں بھی وصول کیے جاتے تو پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا تاہم اس مد میں حکومت نے اپنے 35 روپے فی لیٹر بھی چھوڑ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے کے حوالے سے یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا اس اضافہ میں حکومت کی طرف سے ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوا کہ نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ 145 روپے کی قیمت میں حکومت کے ٹیکس کی مقدار 16 اکتوبر کی سطح سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے حکومت کی ٹیکس آمدنی کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے اٹک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا میں سپلائی کی قلت ہو گئی اور تجارت متاثر ہوئی جس کی وجہ سے پہلے پٹرول کی قیمت نیچے پھر اوپر چلی گئی۔
اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 45 سے 85 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہیں اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کا اثر ہر چیز پر پڑتا ہے اور تمام چیزی مہنگی ہو جاتی ہیں، مال بردار بحری جہازوں کے کرائے بڑھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی پٹرول کی قیمت بڑھ کر تقریباً 250 روپے ہو چکی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں 212 روپے تک چلی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت 146 روپے ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں آج بھی سب سے سستا پٹرول، ڈیزل پاکستان میں دستیاب ہے کیونکہ حکومت نے اس پرٹیکس اور لیویز کم کیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے حالیہ خطاب میں مہنگائی کے مدنظر ملک کے 13 کروڑ افراد کے لیے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی کا حامل 120 ارب روپے مالیت کے تاریخی ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے، عالمی سطح پر مہنگائی میں 50 فیصد کے مقابلے میں پاکستان میں یہ شرح صرف 9 فیصد ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی سطح پر ہونے والی قیمتوں میں اضافے کی بناء پر حکومت کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور وہ اضافی بوجھ خود برداشت کر رہی ہے۔ اگر دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو تیل درآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان میں فی لیٹر قیمتیں سب سے کم ہیں۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں آٹے کی قیمتیں بھی نصف ہیں، بھارت میں آٹا 83 روپے فی کلو، بنگلہ دیش میں 83 روپے فی کلو جبکہ پاکستان میں 60 روپے فی کلو ہے۔
دالوں کی قیمتیں بھی دنیا کے مقابلے میں کم ہیں، پام آئل کی دنیا میں قیمتیں دو گنا ہو گئی ہیں، اس کے باوجود حکومت کی کوشش ہے کہ کم سے کم دبائو عوام پر منتقل ہو۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی کہ موسم سرما کے بعد صورتحال میں بہتری سے دنیا میں پٹرولیم مصنوعات سمیت اجناس کی قیمتیں کم ہوں گی جس کا اثر پاکستان پر بھی ہوگا۔