حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا تقریب سے خطاب

86
حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔11جون (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کے تحت ٹھوس اقدامات کیے ہیں، صاف و سرسبز تحریک کے تحت ٹین بلین ٹری سونامی جیسے انقلابی منصوبے ملک میں قدرتی ماحول کے تحفظ و بحالی کے لئے دور رس نتائج کے حامل ثابت ہوں گے، اس حوالے سے لوگوں کو رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

وہ جمعہ کو یہاں وزارت موسمیاتی تبدیلی و یونیسف کے اشتراک سے موسمیاتی تبدیلیاں اور ان کے اثرات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بچوں پر اثرات سمیت مختلف رپورٹس کا اجراء بھی کیا گیا۔

ملک امین اسلم نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچے بھی متاثر ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے، اس وقت ملک میں گرمی کی لہر انہی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں اور اس سے بچے متاثر ہیں۔ امین اسلم نے کہا کہ ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان چیلنجز پر فدرتی انداز میں قابو پانے کیلئے منصوبے تیار کئے ہیں، بلین ٹری سونامی سمیت ماحولیاتی تحفظ و بحالی کے منصوبے ان کوششوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی جا سبب بننے والی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کا ذمہ دار نہ ہونے اور ناگہانی آفات کی صورت میں بھاری نقصانات برداشت کرنے کے باوجود ماحولیاتی انحطاط کو روکنے اور ایکو سسٹم کی بحالی کے لئے قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

ملک امین اسلم نے کہا کہ یہ تمام منصوبے وزیراعظم عمران خان کے صاف و سرسبز پاکستان ویژن کا حصہ ہیں، اس کا مقصد پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانا اور آنے والی نسلوں کو پائیدار اور صحت افزا ماحول فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ماحولیاتی منصوبوں کے لئے فنانسنگ کی ضروریات کے پیش نظر بجٹ بڑھایا ہے جبکہ اس ضمن میں دیگر وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی ماحول توازن کا تقاضا کرتا ہے، اس حوالے سے ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔